سرِورق کا موضوع | زندگی کا دامن کیوں تھامے رہیں؟
کیونکہ حالات بدل جاتے ہیں
”ہم ہر طرف سے مصیبت تو اُٹھاتے ہیں لیکن لاچار نہیں ہوتے۔ حیران تو ہوتے ہیں مگر نااُمید نہیں ہوتے۔“—2-کرنتھیوں 4:8۔
خودکُشی کو ”عارضی مسائل کا مستقل حل“ کہا گیا ہے۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ جس صورتحال کی وجہ سے آپ پریشان ہیں، وقت گزرنے کے ساتھساتھ وہ بہتر ہو جائے۔ ایسی تبدیلی اچانک بھی آ سکتی ہے حالانکہ آپ کو اِس کی توقع بھی نہیں ہوتی۔—بکس ”اِن کے حالات بدل گئے“ کو دیکھیں۔
اگر حالات میں بہتری نہیں بھی آتی تو بھی صرف اُن مسئلوں کے بارے میں سوچیں جن سے آپ کو اُسی دن نپٹنا ہوگا۔ یسوع مسیح نے کہا: ”کل کے لئے فکر نہ کرو کیونکہ کل کا دن اپنے لئے آپ فکر کر لے گا۔ آج کے لئے آج ہی کا دُکھ کافی ہے۔“—متی 6:34۔
لیکن کچھ صورتحال ایسی ہیں جو بدل نہیں سکتیں۔ مثال کے طور پر ہو سکتا ہے کہ آپ کو ایک ایسی بیماری ہے جس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ یا پھر شاید آپ کی شادی ٹوٹ گئی ہے یا آپ کا کوئی عزیز فوت ہو گیا ہے۔ ایسی صورت میں آپ کیا کر سکتے ہیں؟
آپ حالات کو بدل تو نہیں سکتے لیکن آپ اِن کے بارے میں اپنی سوچ کو ضرور بدل سکتے ہیں۔ اگر آپ قبول کر لیتے ہیں کہ آپ اِس مسئلے کے بارے میں کچھ نہیں کر سکتے تو آپ ایسی باتوں پر زیادہ دھیان دے سکیں گے جن سے آپ کی زندگی بامقصد ہو جائے گی۔ (امثال 15:15) اِس کے علاوہ آپ کو اپنی صورتحال سے نپٹنے کے طریقے بھی نظر آئیں گے اور یوں آپ سمجھ جائیں گے کہ خودکُشی آپ کے مسئلے کا واحد حل نہیں ہے۔ اِس کا نتیجہ کیا ہوگا؟ آپ ایک حد تک اپنی سوچ پر قابو پا لیں گے۔
یہ بات یاد رکھیں: آپ بس ایک ہی چھلانگ میں پہاڑ کو سر نہیں کر سکتے۔ اِس کے لیے آپ کو ایک ایک کرکے قدم اُٹھانے ہوں گے۔ یہی بات مشکلوں پر قابو پانے کے سلسلے میں بھی سچ ہے، چاہے یہ مشکلیں پہاڑ جیسی بڑی کیوں نہ ہوں۔
آج ہی یہ کریں: کسی کے ساتھ اپنے مسئلے کے بارے میں بات کریں جیسے کہ کسی دوست یا گھر والے کے ساتھ۔ شاید وہ آپ کی مدد کر سکے تاکہ آپ اپنی صورتحال کو کسی اَور زاویے سے دیکھ سکیں۔—امثال 11:14۔