آنسوؤں کا بہنا—ایک حیرتانگیز عمل
آنسوؤں سے ہمارا بہت پُرانا ناتا ہے۔ جب ہم نے اِس دُنیا میں آنکھ کھولی تو سب سے پہلا کام جو ہم نے کِیا، وہ رونا تھا۔ ایک ماہر کے مطابق بچے کا رونا اُس کے لیے آنولنال کا کام کرتا ہے کیونکہ رو کر وہ اپنی جسمانی اور جذباتی ضروریات پوری کرواتا ہے۔ ننھے بچوں کے معاملے میں تو یہ بات سمجھ آتی ہے کہ وہ رو کر اپنی بات بتاتے ہیں۔ لیکن جب ہم بڑے ہو جاتے ہیں تو ہم کیوں روتے ہیں جبکہ ہم اپنی بات کو کسی اَور طرح سے بھی بتا سکتے ہیں؟
جذباتی آنسو مختلف وجوہات کی بِنا پر ہماری آنکھوں سے بہتے ہیں، مثلاً جب ہم دُکھی ہوتے ہیں، کسی بات پر پریشان ہوتے ہیں یا پھر کسی جسمانی یا نفسیاتی تکلیف کا شکار ہوتے ہیں۔ لیکن ہماری آنکھوں میں اُس وقت بھی آنسو آتے ہیں جب ہم بہت زیادہ خوش ہوتے ہیں، ہمارے دل سے کوئی بوجھ ہٹ جاتا ہے یا ہمیں کامیابی ملتی ہے۔ یہ آنسو خوشی کے آنسو ہوتے ہیں۔ کبھیکبھار کسی کو روتا دیکھ کر بھی ہماری آنکھیں بھر آتی ہیں۔ مثال کے طور پر ماریہ کہتی ہیں: ”جب کوئی کسی بات پر روتا ہے، چاہے یہ بات دُکھ کی ہو یا خوشی کی، اُسے روتا دیکھ کر مجھے بھی رونا آ جاتا ہے۔“ شاید کبھیکبھار فلم میں کوئی جذباتی سین دیکھ کر یا کتاب میں کوئی جذباتی بات پڑھ کر آپ کی آنکھوں میں بھی آنسو آئے ہوں۔
رونے کی وجہ چاہے کچھ بھی ہو، یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں کچھ کہے بغیر ہی دوسرے ہماری بات سمجھ جاتے ہیں۔ اِس سلسلے میں کتاب بڑوں کا رونا (انگریزی میں دستیاب) میں بتایا گیا ہے کہ ”چند ہی اَور ایسے طریقے ہیں جن میں کسی کو تھوڑے سے وقت میں بہت کچھ بتایا جا سکتا ہے۔“ آنسو ایک شخص میں کچھ کرنے کی ترغیب بھی پیدا کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص کسی بات پر دُکھی ہو کر روتا ہے تو زیادہتر لوگوں کے دل پر اُس شخص کے آنسوؤں کا بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ اُنہیں احساس ہو جاتا ہے کہ رونے والا شخص کسی تکلیف میں ہے۔ اِس کے نتیجے میں شاید وہ اُس کو تسلی دینے کی کوشش کرتے ہیں یا اُس کی مدد کرتے ہیں۔
بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ رونا بہت فائدہمند عمل ہے کیونکہ اِس طرح ہمارا دل ہلکا ہو جاتا ہے لیکن جو لوگ اکثر اپنے آنسوؤں کو روک لیتے ہیں، اُن کی صحت پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔ دیگر کا ماننا ہے کہ سائنسی لحاظ سے یہ بات ثابت نہیں ہوئی کہ رونے سے ہماری جسمانی یا نفسیاتی صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ بات چاہے کچھ بھی ہو، کچھ جائزوں کے مطابق 85 فیصد عورتوں اور 73 فیصد آدمیوں نے رونے کے بعد خود کو بہت ہلکاپھلکا محسوس کِیا۔ اِس سلسلے میں نومی کے بیان پر غور کریں۔ وہ کہتی ہیں: ”کبھیکبھی مَیں اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے رو لیتی ہوں۔ رونے کے بعد مَیں ایک گہری
سانس لیتی ہوں اور پھر معاملے کو صحیح زاویے سے دیکھنے کے قابل ہو جاتی ہوں۔“کچھ جائزوں کے مطابق 85 فیصد عورتوں اور 73 فیصد آدمیوں نے رونے کے بعد خود کو بہت ہلکاپھلکا محسوس کِیا۔
لیکن محض رونے سے ہی دل کا بوجھ ہلکا نہیں ہوتا۔ ہمارے رونے پر لوگ جس طرح کا ردِعمل دِکھاتے ہیں، وہ بھی بہت معنی رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر جب لوگ ہمیں روتا دیکھ کر ہمیں تسلی دیتے ہیں یا ہماری مدد کرتے ہیں تو ہمیں بہت سکون ملتا ہے۔ لیکن اگر لوگ ہمارے آنسوؤں کو دیکھ کر کوئی اچھا ردِعمل نہیں دِکھاتے تو شاید ہم شرمندہ ہو جاتے ہیں یا یہ سوچنے لگتے ہیں کہ اُنہیں ہماری پرواہ نہیں ہے۔
رونے کے بارے میں ابھی بھی بہت سی ایسی باتیں ہیں جنہیں ہم نہیں جانتے۔ لیکن ہم یہ ضرور جانتے ہیں کہ جذبات کے اِظہار میں آنسوؤں کا بہنا خدا کی طرف سے ایک نعمت ہے۔