پاک صحیفوں کی روشنی میں | صحت
صحت
کیا خدا چاہتا ہے کہ ہم اپنی صحت کا خیال رکھیں؟
”تُو شرابیوں میں شامل نہ ہو اور نہ حریص کبابیوں میں۔“—امثال ۲۳:۲۰۔
ہمیں اِس سوال پر کیوں غور کرنا چاہئے؟
سچ ہے کہ خدا نے ہمیں پاک صحیفے اِس لئے نہیں دئے کیونکہ وہ ہمیں صحت کے متعلق مشورے دینا چاہتا تھا۔ اور نہ ہی پاک صحیفوں میں زندگی کے ہر پہلو کے سلسلے میں ہدایات دی گئی ہیں۔ لیکن پھر بھی ہم اِن سے یہ جان سکتے ہیں کہ خدا کی نظر میں ہماری صحت کتنی اہم ہے۔
پاک صحیفوں کی تعلیم:
پاک صحیفوں کی بہت سی آیتوں سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ مثال کے طور پر اِن میں نقصاندہ عادتوں سے خبردار کِیا گیا ہے، جیسے کہ حد سے زیادہ شراب پینا یا کھانا کھانا۔ (امثال ۲۳:۲۰) شریعت میں ایسے حکم بھی شامل تھے جن پر عمل کرنے سے بیماریوں کی روکتھام کی جا سکتی تھی اور اِس میں کچھ حفاظتی تدابیر اپنانے کا حکم بھی دیا گیا تاکہ حادثوں سے بچا جا سکے۔ (استثنا ۲۲:۸) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اپنی صحت کا خیال رکھیں اور بیماریوں اور حادثوں سے محفوظ رہیں۔
ہم کیوں بیمار ہو جاتے ہیں؟
”ایک آدمی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے موت آئی۔“ —رومیوں ۵:۱۲۔
لوگوں کا نظریہ:
ارتقا کے نظریے کو ماننے والے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ بیماری قدرتی طور پر انسان کی زندگی کا حصہ بن گئی ہے۔ دیگر کا خیال ہے کہ انسان اَندیکھی قوتوں، مثلاً بُری روحوں کے اثر سے بیمار ہو جاتے ہیں۔
پاک صحیفوں کی تعلیم:
پاک صحیفوں میں بتایا گیا ہے کہ ہم اِس لئے بیمار ہوتے ہیں کیونکہ پہلے دو انسانوں نے خدا کے خلاف بغاوت کی تھی۔ (رومیوں ۵:۱۲) شروع میں آدم اور حوا بیماری سے بالکل پاک تھے۔ وہ جانتے تھے کہ اگر وہ خدا کی خوشنودی کھو بیٹھے تو وہ مر جائیں گے۔ (پیدایش ۲:۱۶، ۱۷) مگر اُنہوں نے جانبُوجھ کر خدا کے ساتھ اپنی دوستی گنوا دی۔ اِس کے نتیجے میں اُن میں جسمانی عیب پیدا ہو گیا۔ *
چونکہ ہم سب آدم اور حوا کی اولاد ہیں اِس لئے اُن کا یہ عیب ہم سب میں بھی منتقل ہو گیا۔ اِس عیب کی وجہ سے ہم بیمار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بیماریوں کو ختم کرنے کی تمام کوششیں اب تک ناکام ثابت ہوئی ہیں۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
پاک صحیفوں میں بتایا گیا ہے کہ آدم اور حوا کی بغاوت کی وجہ سے ہم سب خدا سے دُور ہو گئے ہیں۔ لیکن خدا کے حکموں پر عمل کرنے سے ہم اُس کی قربت میں آ سکتے ہیں۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ مستقبل میں زمین پر فردوس میں زندگی گزار سکیں گے۔ اُس وقت آپ مکمل طور پر صحتمند ہوں گے۔ (یسعیاہ ۳۳:۲۴) خدا کا وعدہ ہے کہ وہ دُکھتکلیف، بیماری اور موت کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دے گا۔—مکاشفہ ۲۱:۳، ۴۔
پاک صحیفوں کے مطابق کیا ڈاکٹر سے علاج کرانا غلط ہے؟
”تندرستوں کو طبیب درکار نہیں بلکہ بیماروں کو۔“—متی ۹:۱۲۔
لوگوں کا نظریہ:
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر سے علاج کرانے سے بہتر روحانی علاج کرانا ہے۔
پاک صحیفوں کی تعلیم:
پُرانے زمانے میں خدا کے کچھ خادم دائی یا طبیب کے طور پر کام کرتے تھے اور خدا نے اِس پر کوئی اعتراض نہیں کِیا۔ (پیدایش ۳۸:۲۸؛ کلسیوں ۴:۱۴) خدا کے خادم جڑیبوٹیوں سے علاج کراتے تھے، زخموں پر مرہم لگاتے تھے یا پرہیزی کھانے کھاتے تھے۔ لیکن پاک صحیفوں میں کہیں یہ اشارہ نہیں ملتا کہ خدا اِس وجہ سے اُن سے ناراض ہوا۔ یسوع مسیح نے تو خود کہا تھا کہ ”تندرستوں کو طبیب درکار نہیں بلکہ بیماروں کو۔“—متی ۹:۱۲۔
البتہ پاک صحیفوں میں خدا کے خادموں کو ہر قسم کا علاج کرانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ مثال کے طور پر جس طرح سے آجکل روحانی علاج کِیا جاتا ہے، یہ خدا کے اصولوں کے خلاف ہے۔ پاک صحیفوں میں ایسے علاج کرانے سے بھی منع کِیا گیا ہے جو جادوٹونے سے تعلق رکھتے ہیں۔ (گلتیوں ۵:۱۹-۲۱) لیکن زیادہتر علاج ایسے ہیں جو پاک کلام کے خلاف نہیں ہیں۔ لہٰذا اگر کوئی شخص بیمار ہے تو سمجھداری کی بات یہ ہے کہ وہ جلد سے جلد اپنا کوئی مناسب علاج کرائے۔
^ پیراگراف 10 جب خدا نے آدم اور حوا کو خلق کِیا تھا تو اُن میں کسی قسم کا عیب یا نقص نہیں تھا۔ اِس لئے وہ بیماری اور موت سے آزاد تھے۔