گھریلو زندگی کو خوشگوار بنائیں | ازدواجی زندگی
آپ بحثوتکرار سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
مسئلہ
کیا آپ اور آپ کا جیونساتھی بات بات پر ایک دوسرے سے جھگڑنے لگتے ہیں؟ کیا آپ کو لگتا ہے جیسے آپ ایک ایسے راستے پر چل رہے ہیں جہاں بارودی سُرنگیں بچھی ہیں اور قدمقدم پر اِن کے پھٹنے کا خطرہ ہے؟
اگر آپ کو ایسا لگتا ہے تو ہمت نہ ہاریں۔ آپ اِس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں۔ مگر کیسے؟ اِس کے لئے آپ کو پہلے یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ آپ دونوں میں بحثوتکرار شروع کیوں ہوتی ہے۔
مسئلے کی وجہ
غلطفہمیاں:
رُخسانہ * کہتی ہیں: ”کبھیکبھار مَیں اپنے شوہر سے ایسی بات کہہ دیتی ہوں جس کا غلط مطلب نکل آتا ہے۔ اور کبھیکبھی مجھے پورا یقین ہوتا ہے کہ مَیں نے اپنے شوہر سے ایک بات کہی ہے لیکن اصل میں مَیں نے اُن سے یہ بات خواب میں کہی تھی۔ ایسا سچ میں میرے ساتھ ہوا ہے۔“
اختلافات:
چاہے آپ اور آپ کے جیونساتھی کی سوچ کتنی ہی ملتی کیوں نہ ہو، کسی نہ کسی معاملے پر آپ دونوں کی رائے فرق ضرور ہوگی۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ دو لوگ کبھی بھی ایک جیسے نہیں ہو سکتے۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو میاںبیوی کے لئے یا تو خوشی کا باعث بن سکتی ہے یا پھر پریشانی کا۔ لیکن زیادہتر وقت یہ اُن کے لئے پریشانی کا باعث بنتی ہے۔
بُری مثالیں:
راخل کہتی ہیں: ”میرے والدین ہر وقت جھگڑتے رہتے تھے اور ایک دوسرے کی بےعزتی کرتے تھے۔ اِس لئے شادی کے بعد مَیں بھی اپنے شوہر سے اُسی انداز میں بات کرتی تھی جس طرح امی، ابو کے ساتھ بات کرتی تھیں۔ مجھے پتہ ہی نہیں تھا کہ شوہر کے ساتھ عزت سے بات کیسے کرتے ہیں۔“
کوئی اَور پریشانی:
اکثر میاںبیوی میں ایسی بات پر بحثوتکرار ہو جاتی ہے جس کا اصل مسئلے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر شاید اُن میں اِس بات سے نوک جھونک شروع ہو: ”آپ ہمیشہ دیر سے آتے ہیں!“ شاید اِس بات کا یہ مطلب نہ ہو کہ آپ کو وقت کی پابندی کرنی چاہئے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کے جیونساتھی نے یہ بات اِس لئے کہی ہو کیونکہ اُسے لگتا ہے کہ آپ کو اُس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔
مسئلے کی وجہ چاہے کچھ بھی ہو، ہر وقت کی تُوتُو مَیںمَیں سے آپ کی صحت پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے اور بات طلاق تک بھی پہنچ سکتی ہے۔ تو پھر آپ بحثوتکرار کرنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
جھگڑے سے بچنے کے لئے آپ کو اِس بات کا جائزہ لینا چاہئے کہ جھگڑے کس وجہ سے شروع ہوتے ہیں۔ جب ماحول ٹھنڈا ہو تو اپنے جیونساتھی کے ساتھ مل کر یہ مشق کریں:
۱. آپ دونوں ایکایک کاغذ لیں اور اِس پر وہ موضوع لکھیں جس پر آپ دونوں کا جھگڑا ہوا ہے۔ مثال کے طور پر شاید شوہر یہ لکھے: ”آپ سارا دن اپنی دوستوں کے ساتھ تھی اور آپ نے ایک بار بھی مجھے فون نہیں کِیا۔“ اور بیوی شاید یہ لکھے: ”آپ کو صرف اِس لئے اِتنی پریشانی ہو رہی ہے کیونکہ مَیں اپنی دوستوں کے ساتھ تھی۔“
۲. اِس کے بعد ذرا کُھلے ذہن کے ساتھ اِس بارے میں باتچیت کریں: کیا معاملہ واقعی اِتنا بڑا تھا جتنا اِس کو بنا دیا گیا تھا؟ کیا اِس پر جھگڑا کرنا ضروری تھا؟ کچھ صورتوں میں گھر کا سکون قائم رکھنے کے لئے اچھا ہے کہ آپ دونوں یہ تسلیم کر لیں کہ اُس معاملے کے بارے میں آپ دونوں کی رائے فرق ہے۔—پاک کلام کا اصول: امثال ۱۷:۹۔
اگر آپ اور آپ کا جیونساتھی دونوں اِس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ معاملہ زیادہ سنجیدہ نہیں ہے تو پھر ایک دوسرے سے معافی مانگیں اور معاملے کو وہیں پر ختم کر دیں۔—پاک کلام کا اصول: کلسیوں ۳:۱۳، ۱۴۔
اگر آپ دونوں کے خیال میں بات بہت ہی سنجیدہ ہے تو پھر مل کر یہ مشق کریں:
۳. ایک کاغذ پر لکھیں کہ جھگڑے کے دوران آپ کیسا محسوس کر رہے تھے۔ مثال کے طور پر شاید شوہر یہ لکھے: ”مجھے لگا کہ آپ کو میرے ساتھ وقت گزارنے کی بجائے اپنی سہیلیوں کے ساتھ وقت گزارنا زیادہ اچھا لگتا ہے۔“ شاید بیوی یہ لکھے: ”مجھے لگا کہ آپ میرے ساتھ ایسے پیش آ رہے تھے جیسے مَیں کوئی چھوٹی بچی ہوں۔“
۴. پھر ایک دوسرے کو اپنااپنا کاغذ دے دیں اور پڑھیں کہ آپ کے جیونساتھی نے کیا لکھا ہے۔ یوں آپ کو پتہ چلے گا کہ آپ کے جیونساتھی کی اصل پریشانی کیا تھی۔ اِس بارے میں باتچیت کریں کہ آپ جھگڑا کئے بغیر معاملے کو کیسے حل کر سکتے تھے۔—پاک کلام کا اصول: امثال ۲۹:۱۱۔
۵. مل کر بات کریں کہ آپ نے اِس مشق سے کیا سیکھا ہے۔ اِس بات پر غور کریں کہ آئندہ کسی معاملے کو حل کرتے وقت آپ کیا کریں گے۔
^ پیراگراف 7 فرضی نام استعمال کئے گئے ہیں۔