سات سنہرے اصول
سات سنہرے اصول
پاک کلام میں درج اصول اِس جدید دَور میں بھی فائدہمند ثابت ہوئے ہیں۔ آئیں، پیسے کے استعمال کے سلسلے میں کچھ اصولوں پر غور کریں۔
۱. ”جو کوئی دولت سے پیار کرتا ہے وہ اُس میں اضافہ سے بھی سیر نہیں ہوتا۔“ (واعظ ۵:۱۰، نیو اُردو بائبل ورشن) یہ الفاظ کسی غریب آدمی کے نہیں بلکہ بنیاسرائیل کے بہت ہی امیر بادشاہ سلیمان کے ہیں۔ وہ اپنی اور دوسرے دولتمند لوگوں کی زندگی پر غور کرنے سے اِس نتیجے پر پہنچے۔ ہمارے زمانے کے کئی امیر لوگ بھی بادشاہ سلیمان کی اِس بات سے اتفاق کرتے ہیں۔
۲. ”اگر ہمارے پاس کھانے پہننے کو ہے تو اُسی پر قناعت کریں۔ لیکن جو دولتمند ہونا چاہتے ہیں وہ . . . نقصان پہنچانے والی خواہشوں میں پھنستے ہیں۔“ (۱-تیمتھیس ۶:۸، ۹) اِن الفاظ کو پولس رسول نے لکھا۔ اُنہوں نے یسوع مسیح کا شاگرد بننے کی خاطر دولت اور شہرت کی زندگی چھوڑ دی۔ آج کے بعض مذہبی رہنماؤں کے برعکس پولس رسول نے کبھی دوسروں سے مالی فائدہ نہیں اُٹھایا۔ اُنہوں نے لکھا: ”مَیں نے کسی کے سونے، چاندی یا کپڑے کا لالچ نہیں کِیا۔ تُم خود جانتے ہو کہ میرے اپنے ہاتھوں نے میری اپنی اور میرے ساتھیوں کی ضرورتیں پوری کی ہیں۔“—اعمال ۲۰:۳۳، ۳۴، نیو اُردو بائبل ورشن۔
لوقا ۱۴:۲۸، نیو اُردو بائبل ورشن) یسوع مسیح کی اِس تمثیل میں جو اصول پایا جاتا ہے، آپ اِس پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ جب آپ کوئی چیز خریدنے کا سوچتے ہیں تو جلدبازی نہ کریں بلکہ حسابکتاب کرکے دیکھ لیں کہ آیا اِسے خریدنے کے لئے آپ کے پاس پیسے ہیں یا نہیں۔ یہ بھی سوچیں کہ کیا مجھے واقعی اِس چیز کی ضرورت ہے؟
۳. ”تُم میں ایسا کون ہے جو ایک بُرج بنانا چاہے اور پہلے بیٹھ کر یہ نہ سوچ لے کہ اُس کی تعمیر پر کتنا خرچ آئے گا اور کیا اُس کے پاس اُتنی رقم ہے کہ بُرج مکمل ہو جائے؟“ (۴. ”قرض لینے والا قرض دینے والے کا نوکر ہے۔“ (امثال ۲۲:۷) حال ہی میں ہونے والے مالی بحران سے ثابت ہو گیا ہے کہ کریڈٹ کارڈ یا دوسرے طریقوں سے قرضے لینا کتنا خطرناک ہے۔ ماہرِمعاشیات مائیکل واگنر نے ۲۰۰۹ء میں لکھا: ”آجکل ہر شخص کے سر پر اوسطاً ۹۰۰۰ ڈالر کا قرض ہے جو چار یا اِس سے زیادہ کریڈٹ کارڈ رکھنے سے چڑھ گیا ہے۔“
۵. ”شریر قرض لیتے ہیں لیکن ادا نہیں کرتے، لیکن راستباز فیاضی سے دیتے ہیں۔“ (زبور ۳۷:۲۱، نیو اُردو بائبل ورشن) کئی لوگ قرضہ ادا کرنے سے بچنے کے لئے خود کو دیوالیہ قرار دیتے ہیں۔ لیکن جو لوگ خدا کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ قرضے ادا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ وہ فیاضی سے دوسروں کو بھی دیتے ہیں۔
۶. ”مَیں جوان تھا اور اب بوڑھا ہوں تو بھی مَیں نے صادق کو بےکس اور اُس کی اَولاد کو ٹکڑے مانگتے نہیں دیکھا۔“ (زبور ۳۷:۲۵) اِن الفاظ کو ایک ایسے شخص نے لکھا جسے بڑی ناانصافی سہنی پڑی۔ اُسے کئی سال تک اپنے دُشمنوں سے بچنے کے لئے غاروں میں رہنا پڑا اور پردیس میں پناہ لینی پڑی۔ یہ شخص داؤد تھے جو بعد میں بنیاسرائیل کے بادشاہ بنے۔ اُنہوں نے زبور ۳۷:۲۵ میں جو الفاظ لکھے، وہ اُن کی زندگی میں واقعی سچ ثابت ہوئے۔
۷. ”لینے والے کی نسبت دینے والے کو زیادہ خوشی ملتی ہے۔“ (اعمال ۲۰:۳۵، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) یہ یسوع مسیح کے الفاظ ہیں۔ وہ ’اُس خوشی کے لئے جو اُن کی نظروں کے سامنے تھی،‘ زمین پر آئے اور انسانوں کی بھلائی کے لئے کام کئے۔ اب اُنہیں یہ خوشی حاصل ہے کہ وہ آسمان پر روحانی ہستی کے طور پر خدا کی دہنی طرف بیٹھے ہیں۔—عبرانیوں ۱۲:۲۔
اگر ہم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کی بھلائی کے لئے کام کریں تو ہماری زندگی اَور بھی بامقصد ہو جائے گی۔ لہٰذا صرف خود پر پیسہ خرچ کرنے سے بہتر یہ ہے کہ ہم پیسے سنبھال کر رکھیں تاکہ ہم فیاضی سے دوسروں کو دے سکیں۔