جادوٹونے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟
جادوٹونے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟
پاک صحیفے ہمارے خالق کے بارے میں بتاتے ہیں کہ ”خدا نُور ہے اور اُس میں ذرا بھی تاریکی نہیں۔“ (۱-یوحنا ۱:۵) ذرا سوچیں کہ اگر خدا میں تاریکی نہیں ہے تو پھر کیا جادوٹونے کے پیچھے اُس کی طاقت ہو سکتی ہے؟ یا پھر کیا اِس کے پیچھے کوئی بہت ہی شریر غیبی طاقت ہے؟
روحانی علوم کی دو بنیادی شاخیں ہیں: مستقبل کا حال بتانا اور آسیبوں سے رابطہ کرنا۔ اِن میں علمِنجوم، علمالاعداد، دستشناسی، جادوٹونا اور منتر پڑھنا شامل ہیں۔ اِس کے علاوہ کئی عامل یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ مُردوں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ انسان صدیوں سے روحانی علوم سیکھتے اور سکھاتے آ رہے ہیں۔ اِن میں سے زیادہتر علوم کی شروعات ایک قدیم شہر سے ہوئی جس کا نام بابل تھا۔ اِس شہر کے کھنڈر عراق میں ہیں۔ (یسعیاہ ۴۷:۱، ۱۲، ۱۳) بابل سے یہ علوم ساری دُنیا میں پھیل گئے اور بہت سی قوموں کے رسمورواج اور عقیدوں کی بنیاد بن گئے۔
اِس سلسلے میں ایک واقعے پر غور کریں جو قدیم مکدنیہ کے شہر فلپی میں پیش آیا تھا۔ پولس رسول اور لوقا کچھ اَور مسیحیوں کے ساتھ اُس شہر میں تھے۔ وہاں اُن کو ایک لڑکی ملی جو غیب کا علم رکھتی تھی۔ ذرا دیکھیں کہ لوقا نے اِس لڑکی کے بارے میں پاک صحیفوں میں کیا لکھا: ”جب ہم دُعا کرنے کی . . . جگہ جا رہے تھے تو راستے میں ہمیں ایک نوکرانی ملی جس میں ایک بدروح تھی یعنی ایک شیطان جو اُسےاعمال ۱۶:۱۶-۱۸، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ یہ لڑکی کس کی طاقت سے مستقبل کا حال بتاتی تھی؟
غیب کا علم دیتا تھا۔ وہ نوکرانی لوگوں کے مستقبل کا حال بتا کر اپنے مالکوں کے لئے بہت پیسہ کماتی تھی۔“ (پاک صحیفوں کے مطابق وہ لڑکی ہمارے خالق یہوواہ خدا کی طاقت سے نہیں بلکہ ایک شیطان کی طاقت سے مستقبل کا حال بتاتی تھی۔ اِس لئے پولس رسول اور اُن کے ساتھیوں نے اُس کی باتوں پر کوئی دھیان نہ دیا۔ شاید آپ کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوں کہ شیاطین کون ہیں؟ اور وہ کیسے وجود میں آئے؟ آئیں، دیکھیں کہ پاک صحیفوں میں اِس کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے۔
شیاطین کون ہیں؟
یہوواہ خدا نے انسانوں کو بنانے سے پہلے لاتعداد فرشتے بنائے۔ پاک کلام میں فرشتوں کو ’خدا کے بیٹے‘ بھی کہا گیا ہے۔ (ایوب ۳۸:۴، ۷) خدا نے فرشتوں کو یہ شرف دیا ہے کہ وہ خود فیصلہ کریں کہ وہ خدا کی عبادت کریں گے یا نہیں۔ فرشتے بہت عرصے تک خدا کے وفادار رہے۔ لیکن پھر صورتحال بدل گئی۔ آئیں، دیکھیں کہ کیا ہوا۔
جب خدا نے انسانوں کو بنایا تو ایک فرشتے کے دل میں ایک ناجائز خواہش پیدا ہوئی۔ وہ چاہتا تھا کہ انسان، خدا کی بجائے اُس کی عبادت کریں۔ اِس بُرے فرشتے نے ایک سانپ کے ذریعے پہلی عورت کو خدا کی نافرمانی کرنے پر اُکسایا۔ (پیدایش ۳:۱-۶) پاک صحیفوں میں اِس باغی فرشتے کو ’پُرانا سانپ، اِبلیس اور شیطان‘ کہا گیا ہے۔ (مکاشفہ ۱۲:۹) یسوع مسیح نے اِس فرشتے کو ”خونی“ کا لقب د یا اور کہا کہ وہ ”سچائی پر قائم نہیں رہا۔“ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ”جب وہ جھوٹ بولتا ہے تو اپنی ہی سی کہتا ہے کیونکہ وہ جھوٹا ہے بلکہ جھوٹ کا باپ ہے۔“—یوحنا ۸:۴۴۔
وقت گزرنے کے ساتھساتھ ”خدا کے بیٹوں“ یعنی فرشتوں میں سے اَور بھی شیطان کے ساتھ مل گئے۔ (پیدایش ۶:۱، ۲) اِن کو پاک صحیفوں میں ’گُناہ کرنے والے فرشتے‘ کہا گیا ہے۔ اِن فرشتوں کے بارے میں یہ بھی لکھا ہے کہ اِنہوں نے ”اپنے خاص مقام [یعنی آسمان] کو چھوڑ دیا۔“ (۲-پطرس ۲:۴؛ یہوداہ ۶) اِنہی باغی فرشتوں کو شیاطین کہا جاتا ہے۔ (یعقوب ۲:۱۹) اِنہوں نے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سچے خدا کی عبادت سے دُور کرنے کی ٹھان رکھی ہے۔ ماضی میں اِنہوں نے بنیاسرائیل کو گمراہ کِیا تھا۔ (استثنا ۳۲:۱۶، ۱۷) آجکل بھی وہ بڑی چالاکی سے ایسے مذہبی عقیدوں کو فروغ دے رہے ہیں جو سچ نہیں ہیں۔ یوں وہ لوگوں کو گمراہی کے گڑھے میں دھکیل رہے ہیں۔—۲-کرنتھیوں ۱۱:۱۴، ۱۵۔
شیاطین کا مقابلہ کریں
اگرچہ شیاطین انسانوں سے کئی گُنا زیادہ طاقتور ہیں تو بھی ہم خدا کی مدد سے ’اُن کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔‘ (۱-پطرس ۵:۹) لیکن خدا سے مدد حاصل کرنے کے لئے ہمیں یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ اُس کے حکم کیا ہیں اور پھر ہمیں اِن پر عمل بھی کرنا چاہئے۔ پولس رسول نے اپنے زمانے کے مسیحیوں سے کہا: ”ہم بھی تمہارے واسطے یہ دُعا کرنے اور درخواست کرنے سے باز نہیں آتے کہ تُم کمال روحانی حکمت اور سمجھ کے ساتھ اُس کی مرضی کے علم سے معمور ہو جاؤ۔ تاکہ تمہارا چالچلن [یہوواہ] کے لائق ہو اور اُس کو ہر طرح سے پسند آئے۔“—کلسیوں ۱:۹، ۱۰۔
جو لوگ ’خدا کی مرضی کے علم سے معمور ہو گئے تھے‘ اُن میں افسس کے کچھ لوگ بھی شامل تھے۔ یہ لوگ مسیحی بننے سے پہلے روحانی علوم اور جادوٹونے کے ماہر تھے۔ غور کریں کہ خدا کی مرضی کے بارے میں علم حاصل کرنے کے بعد اُنہوں نے کیا کِیا۔ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”بہت سے جادوگروں نے اپنیاپنی کتابیں اکٹھی کرکے سب لوگوں کے سامنے جلا دیں۔“ جب اِن کتابوں کی قیمت کا حساب لگایا گیا تو وہ ”پچاس ہزار روپے“ یعنی پچاس ہزار چاندی کے سکوں کی نکلیں۔ یہ کوئی معمولی رقم نہیں تھی۔ (اعمال ۱۹:۱۷-۱۹) پاک کلام میں اُن کی اِس اچھی مثال کا ذکر اِس لئے کِیا گیا ہے تاکہ ہم اِس سے سیکھیں۔—۲-تیمتھیس ۳:۱۶۔
آپ شیاطین سے بچنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
ہم شیاطین کے پھندے سے بچنے کے لئے اَور بھی بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ آئیں، اِس سلسلے میں پاک کلام کی چند ہدایات پر غور کریں۔
’گمراہ کرنے والی رُوحوں اور شیاطین کی تعلیم کی طرف متوجہ نہ ہوں۔‘ (۱-تیمتھیس ۴:۱) ہم کیسے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آیا ایک مذہبی تعلیم خدا کی طرف سے ہے یا شیاطین کی طرف سے؟ اِس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اِس تعلیم کا موازنہ خدا کے کلام سے کریں۔ (اعمال ۱۷:۱۱) یہ سچ ہے کہ نجومیوں، عاملوں اور پیروں کی کچھ باتیں پوری بھی ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر جو آسیبزدہ لڑکی پولس رسول اور اُن کے ساتھیوں کو ملی، وہ چلّاچلّا کر لوگوں سے کہنے لگی کہ ”یہ آدمی خداتعالےٰ کے بندے ہیں جو تمہیں نجات کی راہ بتاتے ہیں۔“ (اعمال ۱۶:۱۷) اِس لڑکی کی بات سچ تو تھی لیکن پولس رسول اور اُن کے ساتھی اُس کی بات سے خوش نہیں تھے۔ اِس لئے پولس رسول نے خدا کی طاقت سے اُس لڑکی میں سے شیطان کو نکال دیا۔
”خدا کے تابع ہو جاؤ اور ابلیس کا مقابلہ کرو تو وہ تُم سے بھاگ جائے گا۔“ (یعقوب ۴:۷) شیاطین خدا کے دُشمن ہیں اور وہ آپ کے بھی دُشمن ہیں۔ اِس لئے اُن کے گھنونے کاموں میں دلچسپی نہ لیں۔ اِس کی بجائے اپنے شفیق خالق کے حکموں پر عمل کریں اور یوں اُس کے تابع رہیں۔ (۱-یوحنا ۵:۳) خدا نے بنیاِسرائیل کو حکم دیا تھا کہ ”تُم میں کوئی شخص ایسا نہ پایا جائے جو اپنے بیٹے یا بیٹی کو آگ کے حوالہ کر دے اور غیبدانی اور جادوگری اور فالگیری یا سحرطرازی کرتا ہو یا منتر پڑھنے والا ہو یا بدروحوں سے واسطہ رکھتا ہو یا مُردوں سے مشورہ کرتا ہو۔ جو شخص ایسے کام کرتا ہے وہ [یہوواہ] کے نزدیک قابلِنفرت ہے۔“ (استثنا ۱۸:۱۰-۱۲، نیو اُردو بائبل ورشن) خدا کو آج بھی ایسے کام کرنے والوں سے نفرت ہے۔—گلتیوں ۵:۱۹، ۲۰۔
”[یہوواہ کے خادموں] پر کوئی افسون نہیں چلتا۔“ (گنتی ۲۳: ۲۳) اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ خدا کے خادموں پر کوئی جادو نہیں چلتا۔ اور واقعی جو لوگ خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزارتے ہیں، اُنہیں شیاطین سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ شیاطین تو خود خدا کی لامحدود طاقت کے ڈر سے ”تھرتھراتے ہیں“ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ خدا اُنہیں آخرکار تباہ کر دے گا۔ (یعقوب ۲:۱۹) خدا اُن لوگوں کی مدد کرنے کے لئے اپنی قوت استعمال کرے گا ”جن کا دل اُس کی طرف کامل ہے۔“ ”وہ صادق کو کبھی گِرنے نہ دے گا۔“—۲-تواریخ ۱۶:۹؛ زبور ۵۵:۲۲، نیو اُردو بائبل ورشن۔
”زندہ جانتے ہیں کہ وہ مریں گے پر مُردے کچھ بھی نہیں جانتے۔“ (واعظ ۹:۵) خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اُس کا وجود بالکل ختم ہو جاتا ہے۔ ہمیں مُردوں سے ڈرنا نہیں چاہئے کیونکہ وہ ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ (یسعیاہ ۲۶:۱۴) شیاطین لوگوں کو دھوکا دینے کے لئے یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ کسی مرے ہوئے شخص کی روح ہیں۔ لیکن جب لوگ اپنے مُردہ عزیز سے بات کرتے ہیں تو اکثر وہ اُنہیں بدلابدلا سا لگتا ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے مرے ہوئے رشتہدار سے نہیں بلکہ شیطان سے بات کر رہے ہوتے ہیں۔
”تُم . . . [یہوواہ] کے دسترخوان اور شیاطین کے دسترخوان دونوں پر شریک نہیں ہو سکتے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۱، ۲۲) جو لوگ یہوواہ خدا سے محبت رکھتے ہیں، وہ ایسی کتابوں، فلموں اور کمپیوٹر گیمز سے دُور رہیں گے جن کی کہانی جادوٹونے پر مبنی ہوتی ہے یا جن میں جادوٹونے اور روحانی علوم کو فروغ دیا جاتا ہے۔ * خدا کے خادم پاک کلام کی اِس ہدایت پر عمل کرتے ہیں: ”مَیں ہر خباثت کو نظر سے دُور رکھوں گا۔“ (زبور ۱۰۱:۳، نیو اُردو بائبل ورشن) جادوٹونے والی فلموں، کتابوں اور ویڈیو گیمز سے دُور رہنے کی ایک اَور وجہ یہ ہے کہ اکثر اِن میں تشدد اور بےحیائی کو اچھے روپ میں پیش کِیا جاتا ہے۔ لیکن جو لوگ ’یہوواہ سے محبت رکھتے ہیں‘ وہ ایسے کاموں سے نفرت کرتے ہیں۔—زبور ۹۷:۱۰۔
شیاطین ہمیشہ سے اپنی اصلیت چھپانے کی کوشش کرتے آئے ہیں۔ لیکن وہ اِس میں کامیاب نہیں ہوئے کیونکہ یہوواہ خدا نے اپنے کلام میں اُن کا پول کھول دیا ہے۔ پاک صحیفوں سے پتہ چلتا ہے کہ شیاطین جھوٹے ہیں اور انسانوں کو دھوکا دیتے ہیں۔ وہ انسانوں کے جانی دُشمن ہیں۔ لیکن ہمارا خالق یہوواہ خدا ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم سے ہمیشہ سچ بولتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم خوش رہیں اور ہمیشہ تک زندہ رہیں۔ (یوحنا ۳:۱۶؛ ۱۷:۱۷) آئیں، اگلے مضمون میں اِس کے بارے میں پڑھیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 19 کچھ مسیحیوں کا ضمیر دوسرے مسیحیوں کے ضمیر سے زیادہ حساس ہوتا ہے۔ اِس کا انحصار اِس بات پر ہے کہ اُن کا تعلق ماضی میں کس مذہب سے تھا اور وہ پاک کلام کے اصولوں کو کتنی اچھی طرح سے سمجھ گئے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ یہوواہ خدا کے حضور ہمارا ضمیر صاف ہو اور ہم دوسروں، یہاں تک کہ اپنے گھروالوں کے ضمیر کا بھی لحاظ رکھیں۔ یاد رکھیں کہ ”ہم . . . سب خدا کے تختِعدالت کے آگے کھڑے ہوں گے۔“—رومیوں ۱۴:۱۰، ۱۲۔