بھنبھیری کے پَر
کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
بھنبھیری کے پَر
● بھنبھیری (یا ڈریگن فلائی) کی کچھ اقسام ۳۰ سیکنڈ تک پَر ہلائے بغیر ایک ہی اُونچائی پر اُڑ سکتی ہیں۔ بھنبھیری کی اِس کارکردگی کا راز اُس کے پَروں کی خاص بناوٹ ہے۔ درحقیقت اُس کے پَر ہوائی جہازوں کے پَروں سے بہت فرق ہیں۔
غور کریں: بھنبھیری کے پَر بہت ہی پتلے ہوتے ہیں۔ اِن پَروں کی سطح پر ننھی سی نالیاں ہوتی ہیں جو اِنہیں زیادہ مضبوط بناتی ہیں۔ اِن نالیوں کی وجہ سے پَروں کی سطح ایک پہاڑی سلسلے کی طرح ہوتی ہے جس میں چڑھائی اُترائی ہوتی ہے۔ نیو سائنٹسٹ رسالے میں اِس سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ ”پَر کی سطح پر جہاں اُترائی ہوتی ہے، وہاں پرواز کے دوران ہوا کے چکر پیدا ہوتے ہیں۔ جب ہوا اِن چکروں کے اُوپر سے گزرتی ہے تو اِس کے بہاؤ کی رفتار تیز ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں اُٹھان پیدا ہوتی ہے۔“
ہوائی جہاز ڈیزائن کرنے والے ایک انجینئر، ایبل وَرگس نے بھنبھیری کے پَر پر تحقیق کی۔ وہ کہتے ہیں کہ ”نہایت چھوٹے طیارے ڈیزائن کرنے کے لئے ہمیں حشرات کے پَروں پر تحقیق کرنے سے بڑا فائدہ ہوا ہے۔“ یہ طیارے انسان کے ہاتھ جتنے بڑے ہوتے ہیں اور اِن میں چھوٹے سے کیمرے یا دوسرے آلات ہوتے ہیں۔ اِن طیاروں سے طرحطرح کے اہم کام انجام دئے جاتے ہیں، مثلاً اِن کی مدد سے آفتوں کی شدت یا پھر ہوا کی آلودگی کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا بھنبھیری کے نہایت پتلے اور مؤثر پَر محض کسی قدرتی عمل کے ذریعے وجود میں آئے ہیں؟ یا پھر کیا یہ ایک ذہین خالق کی کاریگری ہیں؟
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
”بھنبھیری طیارے“ کا وزن ۱۲۰ ملیگرام ہے، وہ ۶ سینٹیمیٹر (۴.۲ اِنچ) بڑا ہے اور اُس کے پَر بجلی کے ذریعے پھڑپھڑاتے ہیں
[صفحہ ۱۵ پر تصویر کا حوالہ]
.Philippe Psaila/Photo Researchers, Inc ©