مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بائبل کا مصنف کون ہے؟‏

بائبل کا مصنف کون ہے؟‏

پاک صحائف کی روشنی میں

بائبل کا مصنف کون ہے؟‏

بائبل بڑے واضح انداز میں بیان کرتی ہے کہ اِسے تحریر کرنے والے کون تھے۔‏ مثال کے طور پر،‏ بائبل کی مختلف کتابیں کچھ اِس طرح کے الفاظ سے شروع ہوتی ہیں:‏ ”‏نحمیاؔہ‌بن‌حکلیاؔہ کا کلام،‏“‏ ”‏یسعیاؔہ‌بن‌آؔموص کی رویا“‏ اور ”‏خداوند کا کلام جو یوؔایل‌بن‌فتوؔایل پر نازل ہوا۔‏“‏ (‏نحمیاہ ۱:‏۱؛‏ یسعیاہ ۱:‏۱؛‏ یوایل ۱:‏۱‏)‏ بعض تواریخ یا واقعات سموئیل،‏ ناتن اور جاد کے نام سے منسوب کئے گئے ہیں۔‏ (‏۱-‏تواریخ ۲۹:‏۲۹‏)‏ بیشتر زبوروں کی بالائی عبارت اِن کے لکھنے والوں کا بنام ذکر کرتی ہے۔‏—‏زبور ۷۹،‏ ۸۸،‏ ۸۹،‏ ۹۰،‏ ۱۰۳ اور ۱۲۷‏۔‏

چونکہ بائبل کو تحریر کرنے کے لئے انسانوں کو استعمال کِیا گیا تھا اِس لئے بائبل کی سچائی پر شک کرنے والے بعض لوگ کہتے ہیں کہ دوسری کتابوں کی طرح یہ بھی محض انسانی حکمت کی کتاب ہے۔‏ لیکن کیا اُن کی اِس رائے کی کوئی ٹھوس بنیاد ہے؟‏

ایک مصنف اور چالیس لکھنے والے

بائبل کے بیشتر لکھنے والے اِس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ اُنہوں نے سچے خدا یہوواہ کے حکم سے یہ باتیں تحریر کیں۔‏ ایسا کرنے کے لئے خدا نے خود اُن کی راہنمائی کی یا پھر اپنے فرشتوں کو استعمال کِیا۔‏ (‏زکریاہ ۱:‏۷،‏ ۹‏)‏ عبرانی صحائف لکھنے والے نبیوں نے اپنی تحریروں میں ۳۰۰ سے زائد مرتبہ یہ کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ یوں فرماتا ہے۔‏“‏ (‏عاموس ۱:‏۳؛‏ میکاہ ۲:‏۳؛‏ ناحوم ۱:‏۱۲‏)‏ اُن کی بیشتر تحریروں کا آغاز کچھ اِس طرح کے الفاظ سے ہوتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا کلام ہوسیعؔ‌بن‌بیرؔی پر نازل ہوا۔‏“‏ (‏ہوسیع ۱:‏۱؛‏ یوناہ ۱:‏۱‏)‏ پطرس رسول نے خدا کے نبیوں کی بابت بیان کرتے ہوئے لکھا:‏ ”‏آدمی رُوح‌اُلقدس کی تحریک کے سبب سے خدا کی طرف سے بولتے تھے۔‏“‏—‏۲-‏پطرس ۱:‏۲۱‏۔‏

بائبل مختلف کتابوں کا مجموعہ ہونے کے باوجود ایک ایسی کتاب ہے جس میں مکمل ہم‌آہنگی پائی جاتی ہے۔‏ اِس کی وجہ یہ ہے کہ اِسے تحریر کرنے والے تمام اشخاص نے اِس بات کو تسلیم کِیا ہے کہ اُنہوں نے یہ سب کچھ یہوواہ خدا کی مرضی سے لکھا ہے۔‏ دوسرے لفظوں میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ خدا نے اپنے خیالات کو قلمبند کرانے کے لئے انسانوں کو استعمال کِیا۔‏ مگر اُس نے یہ کیسے کِیا؟‏

‏”‏خدا کے الہام سے“‏

پولس رسول نے بیان کِیا:‏ ”‏ہر ایک صحیفہ .‏ .‏ .‏ خدا کے الہام سے ہے۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶‏)‏ ”‏خدا کے الہام“‏ کی جگہ استعمال ہونے والے یونانی لفظ کا مطلب ہے،‏ ”‏خدا کی طرف سے پھونکا گیا۔‏“‏ یوں کہہ لیں کہ خدا نے اپنے پیغام کو بائبل لکھنے والوں کے ذہنوں میں منتقل کرنے اور اُنہیں تمام ہدایات دینے کے لئے ایک اَندیکھی قوت کو استعمال کِیا۔‏ تاہم،‏ جہاں تک دس حکموں کا تعلق ہے تو یہ یہوواہ خدا نے خود پتھر کی لوحوں پر تحریر کئے۔‏ (‏خروج ۳۱:‏۱۸‏)‏ بعض‌اوقات،‏ خدا نے اپنے انسانی خادموں کو براہِ‌راست بھی کچھ احکامات لکھنے کے لئے کہا۔‏ مثال کے طور پر،‏ خروج ۳۴:‏۲۷ بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے موسیٰؔ سے کہا تُو یہ باتیں لکھ۔‏“‏

دیگراوقات پر خدا نے انسانوں کو رویا میں بھی وہ باتیں بتائیں جو وہ اُن سے لکھوانا چاہتا تھا۔‏ اِسی لئے حزقی‌ایل نے بیان کِیا:‏ ”‏مَیں نے خدا کی رویتیں دیکھیں۔‏“‏ (‏حزقی‌ایل ۱:‏۱‏)‏ اِس کے علاوہ دانی‌ایل ۷:‏۱ بیان کرتی ہے:‏ ”‏دانیؔ‌ایل نے اپنے بستر پر خواب میں اپنے سر کے دماغی خیالات کی رویا دیکھی۔‏ تب اُس نے اُس خواب کو لکھا۔‏“‏ بائبل کی آخری کتاب مکاشفہ کی معلومات کو بھی اِسی طریقے سے یوحنا رسول تک منتقل کِیا گیا تھا۔‏ یوحنا نے لکھا:‏ ”‏[‏مَیں]‏ خداوند کے دن رُوح میں آ گیا اور اپنے پیچھے نرسنگے کی سی یہ ایک بڑی آواز سنی۔‏ کہ جوکچھ تُو دیکھتا ہے اُس کو کتاب مَیں لکھ۔‏“‏—‏مکاشفہ ۱:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

بائبل لکھنے والوں کی انفرادی خصوصیات

خدا کے الہام نے بائبل لکھنے والوں کی انفرادی خصوصیات کو متاثر نہیں کِیا تھا۔‏ درحقیقت،‏ خدا کے پیغام کو قلمبند کرنے کے لئے اُنہیں ذاتی طور پر بھی محنت کرنی پڑی تھی۔‏ مثال کے طور پر،‏ بائبل میں واعظ کی کتاب کے لکھنے والے نے بیان کِیا کہ وہ ”‏دل‌آویز باتوں کی تلاش میں رہا۔‏ اُن سچی باتوں کی جو راستی سے لکھی گئیں۔‏“‏ (‏واعظ ۱۲:‏۱۰‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ عزرا نے اپنی کتاب میں قلمبند تاریخی ریکارڈ کو ترتیب دینے کے لئے کم‌ازکم ۱۴ کتابوں جیسےکہ ”‏داؔؤد بادشاہ کی تواریخی تعدادوں“‏ اور ”‏یہوؔداہ اور اؔسرائیل کے بادشاہوں کی کتاب“‏ سے مدد لی۔‏ (‏۱-‏تواریخ ۲۷:‏۲۴؛‏ ۲-‏تواریخ ۱۶:‏۱۱‏)‏ انجیل نویس لوقا نے بھی ”‏سب باتوں کا سلسلہ شروع سے ٹھیک ٹھیک دریافت کرکے اُن کو .‏ .‏ .‏ ترتیب سے“‏ لکھا۔‏—‏لوقا ۱:‏۳‏۔‏

بائبل کی بعض کتابیں لکھنے والے کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو نمایاں کرتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ یسوع کا شاگرد بننے سے پہلے متی لاوی ایک محصول لینے والا تھا۔‏ اِس لئے متی کی انجیل میں اُس نے اعدادوشمار پر خاص توجہ دی تھی۔‏ انجیل نویسوں میں سے صرف اُسی نے یہ تحریر کِیا ہے کہ یسوع کو صرف ”‏تیس روپے“‏ کے عوض پکڑوایا گیا تھا۔‏ (‏متی ۲۷:‏۳؛‏ مرقس ۲:‏۱۴‏)‏ چونکہ لوقا ایک طبیب تھا اِس لئے اُس نے اپنی انجیل میں طب سے متعلق تفصیلات کو درست طریقے سے تحریر کِیا۔‏ مثلاً،‏ یسوع نے جن لوگوں کو شفا دی اُن میں سے بعض کی حالت کو بیان کرتے ہوئے اُس نے ”‏بڑی تپ“‏ اور ”‏کوڑھ سے بھرا“‏ جیسے الفاظ استعمال کئے۔‏ (‏لوقا ۴:‏۳۸؛‏ ۵:‏۱۲؛‏ کلسیوں ۴:‏۱۴‏)‏ پس،‏ یہوواہ خدا نے بارہا بائبل لکھنے والوں کو اپنے الفاظ اور اپنے انداز میں لکھنے کی اجازت دی۔‏ مگر اِس دوران بھی اُس نے اُن کی راہنمائی کی تاکہ وہ درست معلومات کو قلمبند کریں اور خدا کا پیغام ہوبہو لوگوں تک پہنچ سکے۔‏—‏امثال ۱۶:‏۹‏۔‏

بائبل خدا کی حکمت کا ثبوت

کیا یہ حیرانی کی بات نہیں کہ تقریباً ۴۰ آدمیوں کے ذریعے ۶۰۰،‏۱ سال سے زائد عرصہ کے دوران تحریر کی جانے والی یہ کتاب مکمل طور پر ہم‌آہنگ ہے اور اِس کا ایک ہی شاندار موضوع ہے۔‏ (‏صفحہ ۱۹ پر مضمون ”‏درحقیقت بائبل کیا ہے؟‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏ اگر اِن چالیس لکھنے والوں نے ایک ہی مصنف سے راہنمائی حاصل نہ کی ہوتی تو کیا ایسا ممکن تھا؟‏

کیا یہوواہ خدا کا اپنے کلام کو قلمبند کرانے کے لئے آدمیوں کو استعمال کرنا ضروری تھا؟‏ جی‌نہیں۔‏ لیکن اُس کا آدمیوں کو استعمال کرنا دراصل الہٰی حکمت کا اظہار تھا۔‏ بِلاشُبہ،‏ بائبل اِس لئے لوگوں کے دلوں پر اثرانداز ہوتی ہے کیونکہ اِسے لکھنے والوں نے انسانی جذبات کا بھرپور اظہار کِیا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ داؤد بادشاہ کا واقعہ ایک ایسے تائب گنہگار کی پشیمانی کو بیان کرتا ہے جو خدا کے رحم کا طلبگار ہوا۔‏—‏زبور ۵۱:‏۲-‏۴،‏ ۱۳،‏ ۱۷،‏ بالائی عبارت‏۔‏

سچ ہے کہ یہوواہ خدا نے بائبل لکھوانے کے لئے انسانوں کو استعمال کِیا۔‏ مگر ابتدائی مسیحیوں کی طرح ہم بھی اُن کی تحریروں پر مکمل بھروسا رکھ سکتے ہیں۔‏ کیونکہ اُنہوں نے پاک صحائف کو ”‏آدمیوں کا کلام سمجھ کر نہیں بلکہ (‏جیسا حقیقت میں ہے)‏ خدا کا کلام جان کر قبول“‏ کِیا تھا۔‏—‏۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۱۳‏۔‏

کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ .‏ .‏ .‏

▪ ’‏ہر ایک صحیفے‘‏ کا مصنف کون ہے؟‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶‏۔‏

▪ یہوواہ خدا نے اپنے خیالات کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے کونسے طریقے استعمال کئے؟‏ —‏خروج ۳۱:‏۱۸؛‏ ۳۴:‏۲۷؛‏ حزقی‌ایل ۱:‏۱؛‏ دانی‌ایل ۷:‏۱‏۔‏

▪ الہام سے لکھنے والوں کی تحریریں اُن کی شخصیت اور دلچسپیوں کی عکاسی کیسے کرتی ہیں؟‏—‏متی ۲۷:‏۳؛‏ لوقا ۴:‏۳۸‏۔‏