معمول بنائیں
ہدایت نمبر۵
معمول بنائیں
اس ہدایت پر عمل کرنے کی اہمیت۔ زندگی میں تقریباً سب کام معمول کے مطابق کئے جاتے ہیں۔ ملازمت، عبادت یہاں تک کہ تفریح کا بھی ایک وقت اور طریقہ ہوتا ہے جس کے ہم پابند ہوتے ہیں۔ اس لئے والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو زندگی میں معمول بنانے کی اہمیت سمجھائیں۔ ڈاکٹر سٹائنبرگ نامی ایک ماہرِنفسیات کہتے ہیں: ”تحقیقات سے دریافت ہوا ہے کہ گھر میں قاعدے مقرر کرنے اور معمول بنانے سے والدین اپنے بچوں کو تحفظ اور اعتماد کا احساس دلاتے ہیں اور اُن کو صبر اور ضبط کرنا سکھاتے ہیں۔“
اس ہدایت پر عمل کرنا مشکل کیوں ہے؟ زندگی بہت ہی مصروف ہوتی ہے۔ اکثر یوں ہوتا ہے کہ گھر کا خرچہ پورا کرنے کے لئے میاں بیوی دونوں کو نوکری کرنی پڑتی ہے۔ ایسے میں باقاعدگی سے بچوں کے ساتھ وقت گزارنا اُن کے لئے مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جب ایک معمول بنایا جاتا ہے تو بچے فطری طور پر اس کی خلافورزی کرتے ہیں۔ اس وجہ سے والدین کو معمول بنانے کے سلسلے میں بات کا پکا ہونا چاہئے اور خود بھی ان کے پابند رہنا چاہئے۔
آپ اس ہدایت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ پاک صحائف کے اس اصول پر عمل کریں: ”سب باتیں شایستگی اور قرینہ کے ساتھ عمل میں آئیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۴:۴۰) مثال کے طور پر بہت سے والدین باقاعدگی سے اپنے ننھے بچوں کو رات کے ایک مقررہ وقت پر سلاتے ہیں۔ یہ وقت سب کے لئے خوشگوار ہونا چاہئے۔ یونان میں رہنے والی ٹٹیانا کہتی ہے: ”مَیں اپنی بیٹیوں کو بستر میں لٹا کر اُن کو پیار کرتی ہوں۔ پھر مَیں اُن کو بتاتی ہوں کہ جب وہ سکول میں تھیں تو مَیں نے کیا کچھ کِیا۔ اس کے بعد مَیں اُن سے پوچھتی ہوں کہ آپ کا دن کیسے گزرا؟ اس پُرسکون ماحول میں وہ اکثر مجھے اپنے دل کی باتیں بتاتی ہیں۔“
ٹٹیانا کا شوہر کوسٹاس اپنی بچیوں کو سلانے سے پہلے اُن کو کتاب میں سے کہانیاں پڑھ کر سناتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ”اکثر ایسا ہوتا ہے کہ میری بچیاں کہانی پر بات کرتے کرتے اپنی کسی پریشانی کا ذکر بھی کر لیتی ہیں۔ اگر مَیں اُن سے کھلمکُھلا پوچھتا کہ کیا آپ کسی بات پر پریشان ہیں؟ تو وہ مجھے اپنے دل کا حال کبھی نہ بتاتیں لیکن اس ماحول میں وہ مجھے بِلاجھجک سب کچھ بتاتی ہیں۔“ ظاہری بات ہے کہ جوں جوں بچوں کی عمر بڑھتی ہے آپ اُن کو زیادہ دیر تک جاگنے کی اجازت دیں گے۔ البتہ اگر آپ اُن کو سلانے کے اِس معمول کو جاری رکھیں گے تو وہ اس عمر میں بھی آپ کو سونے سے پہلے اپنے دل کی باتیں بتائیں گے۔
اس کے علاوہ گھر کے تمام افراد کو دن میں کم از کم ایک بار مل کر کھانا کھانا چاہئے۔ ایسا کرنے کے لئے کبھیکبھار کھانے کے وقت میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ چارلز جس کی دو لڑکیاں ہیں، کہتا ہے: ”کبھیکبھار مجھے دفتر سے گھر آتے وقت دیر ہو جاتی ہے۔ میری بیوی میری بچیوں کو دن کے دوران تھوڑا بہت کھلا دیتی ہے تاکہ اُن کو زیادہ بھوک نہ لگے۔ لیکن وہ میرے آنے سے پہلے کسی کو کھانا نہیں دیتیں۔ ہم سب مل کر کھانا کھاتے ہیں۔ کھاتے وقت ہم خوب ہنسی مذاق کرتے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کو یہ بھی بتاتے ہیں کہ ہم نے اُس روز کیا کِیا۔ اس کے علاوہ ہم اپنی پریشانیوں کا ذکر کرتے ہیں اور خدا کے کلام سے ایک صحیفے پر بات بھی کرتے ہیں۔ مَیں جانتا ہوں کہ ہمارے گھر کا ماحول اس لئے خوشگوار ہے کیونکہ ہم مل کر کھانا کھانے کے دستور کو برقرار رکھتے ہیں۔“
اگر آپ مالودولت حاصل کرنے کی جستجو میں پڑ جائیں گے تو آپ کو گھر کے معمول کے مطابق چلنا مشکل لگے گا۔ اس لئے آپ کو پاک صحائف کی اس ہدایت پر عمل کرنا چاہئے: ’بہتر چیزوں کا امتیاز کرو‘ یعنی اُن باتوں کو زیادہ اہمیت دو جو خدا کی نظر میں اہم ہیں۔—فلپیوں ۱:۱۰، کیتھولک ترجمہ۔
والدین اپنے بچوں کے ساتھ اچھے تعلقات بڑھانے کے لئے اَور کیا کچھ کر سکتے ہیں؟
[صفحہ ۷ پر عبارت]
”سب باتیں شایستگی اور قرینہ کے ساتھ عمل میں آئیں۔“—۱-کرنتھیوں ۱۴:۴۰