ماں ماں ہوتی ہے
ماں ماں ہوتی ہے
اکثر ایک ماں کے کردار کی قدر کرنے کی بجائے اُس کی تحقیر کی جاتی ہے۔ تیس چالیس سال پہلے، بعض لوگ بچوں کو پالنےپوسنے میں ایک ماں کی محنت کو حقارت سے دیکھتے تھے۔ اُن کی نظر میں یہ ملازمت کی نسبت غیراہم اور ایک قسم کا بوجھ ہے۔ اگرچہ بیشتر اِس کو ایک انتہاپسند رویہ خیال کریں گے توبھی ماؤں کو عام طور پر یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ گھر گرہستی اور بچوں کی دیکھبھال ایک گھٹیا کام ہے۔ بعض کے خیال میں عورت کو اپنا لوہا منوانے کے لئے گھر سے باہر ملازمت کرنی چاہئے۔
تاہم، بہت سے شوہروں اور بچوں نے خاندان میں ماں کے کردار کی قدر کرنا سیکھ لی ہے۔ فلپائن میں یہوواہ کے گواہوں کے برانچ آفس میں کام کرنے والا کارلو بیان کرتا ہے: ”مَیں اپنی ماں کی تربیت کی بدولت آج یہاں ہوں۔ میرے والد تربیت کرنے کے معاملے میں فوراً سزا دینے پر اُتر آتے تھے۔ لیکن ماں وضاحت اور دلائل سے قائل کرکے ہماری مدد کرتی تھی۔ مَیں اُس کے سکھانے کے طریقے کی واقعی قدر کرتا ہوں۔“
جنوبی افریقہ کے مُلک سے پیٹر نامی ایک شخص کے چھ بچے ہیں۔ پیٹر کی پرورش ایک کم تعلیمیافتہ ماں نے کی تھی۔ اُس کے والد
نے خاندان کو چھوڑ دیا تھا۔ پیٹر بیان کرتا ہے: ”ماں ایک نوکرانی اور صفائی کرنے والی کے طور پر کام کرتی تھی۔ وہ کچھ زیادہ نہیں کماتی تھی۔ اُس کے لئے ہماری سکول فیس ادا کرنا بھی مشکل تھا۔ ہم اکثر بھوکے سو جاتے تھے۔ گھر کا کرایہ ادا کرنا اُس کے لئے بہت مشکل تھا۔ اِن تمام مشکلات کے باوجود ماں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ اُس نے ہمیں سکھایا کہ دوسروں کے ساتھ اپنا مقابلہ کبھی نہ کریں۔ اگر اُس نے ہمت سے کام نہ لیا ہوتا تو ہم زندگی میں کبھی کامیاب نہ ہوتے۔“نائیجیریا سے ایک شخص بچوں کی پرورش کے سلسلے میں اپنی بیوی کی مدد کی بابت اظہارِخیال کرتا ہے: ”مَیں اپنی بیوی کے کردار کی قدر کرتا ہوں۔ جب مَیں گھر پر نہیں ہوتا تو مجھے پورا یقین ہوتا ہے کہ بچوں کی اچھی دیکھبھال ہو رہی ہے۔ یہ محسوس کرنے کی بجائے کہ میری بیوی میرا حق چھین رہی ہے مَیں اُس کا شکرگزار ہوں اور بچوں کو تاکید کرتا ہوں کہ اُنہیں میری طرح اُس کی بھی عزت کرنی چاہئے۔“
ایک فلسطینی مرد اپنی بیوی کی بڑی تعریف کرتا ہے جو ماں کے طور بڑی کامیاب ہے: ”لینا نے ہماری بیٹی اور خاندان کی روحانی ترقی اور خوشحالی کے سلسلے میں بہت کچھ کِیا ہے۔ میرے خیال میں اُس کی کامیابی کا سہرا اُس کے مذہبی اعتقادات کے سر ہے۔“ لینا یہوواہ کی گواہ ہے اور اپنی بیٹی کی تعلیموتربیت کے سلسلے میں بائبل اصولوں کی پابندی کرتی ہے۔
اُن میں سے بعض اصول کونسے ہیں؟ ماؤں کے سلسلے میں بائبل کے نظریے کی بابت کیا کہا جا
سکتا ہے؟ ابتدائی زمانے میں جب مائیں بچوں کو سکھاتی تھیں تو کیا انہیں عزت اور احترام سے نوازا جاتا تھا؟ماؤں سے متعلق خدا کا نقطۂنظر
جب عورت کو خلق کِیا گیا تو اسے خاندانی انتظام میں ایک باعزت کردار بخشا گیا تھا۔ بائبل کی پہلی کتاب بیان کرتی ہے: ”خداوند خدا نے کہا کہ آؔدم کا اکیلا رہنا اچھا نہیں۔ مَیں اُس کے لئے ایک مددگار اُس کی مانند بناؤں گا۔“ (پیدایش ۲:۱۸) پس پہلی عورت کو آدم کی مددگار کے طور پر بنایا گیا تھا۔ وہ آدم کے لئے بالکل موزوں مددگار تھی۔ اولاد پیدا کرنے اور اُن کی نگہداشت کرنے کے علاوہ زمین اور جانوروں کی دیکھبھال کرنے کے لئے خدائی مقصد کو پورا کرنے کے لئے اُس کا ایک بنیادی کردار تھا۔ وہ ایک حقیقی ساتھی کے طور پر دانشمندانہ تحریک اور حوصلہافزائی فراہم کرنے والی تھی۔ خالق کی طرف سے ایسا خوبصورت تحفہ حاصل کرنے پر آدم واقعی بہت خوش تھا!—پیدایش ۱:۲۶-۲۸؛ ۲:۲۳۔
بعدازاں، خدا نے عورتوں کے ساتھ مناسب سلوک روا رکھنے کے سلسلے میں اصول فراہم کئے۔ مثال کے طور پر، اسرائیلی ماؤں کے لئے عزتواحترام دکھایا جانا تھا۔ اُن کے ساتھ حقارتآمیز سلوک نہیں کِیا جانا تھا۔ اگر کوئی اپنے ماں یا باپ پر لعنت کرتا تو اُسے جان سے مار دیا جاتا تھا۔ مسیحی نوجوانوں کو ”اپنے ماں باپ کے فرمانبردار“ رہنے کی تاکید کی گئی تھی۔—احبار ۱۹:۳؛ ۲۰:۹؛ افسیوں ۶:۱؛ استثنا ۵:۱۶؛ ۲۷:۱۶؛ امثال ۳۰:۱۷۔
شوہر کی زیرِہدایت ماں کو بیٹے بیٹیوں دونوں کو تعلیم دینا تھی۔ بیٹوں کے لئے حکم تھا کہ ماں کی تعلیم کو نظرانداز نہ کریں۔ (امثال ۶:۲۰) اِس کے علاوہ، امثال ۳۱ باب ”لموایلؔ بادشاہ کے پیغام کی باتیں“ بتاتا ہے ”جو اُس کی ماں نے اُسے سکھائیں۔“ اُس نے دانشمندی کے ساتھ اپنے بیٹے کو سکھایا کہ کیسے شراب کے غلط استعمال سے بچا جا سکتا ہے: ”بادشاہوں کو اَے لموؔایل! بادشاہوں کو میخواری زیبا نہیں اور شراب کی تلاش حاکموں کو شایان نہیں۔ مبادا وہ پی کر قوانین کو بھول جائیں اور کسی مظلوم کی حق تلفی کریں۔“—امثال ۳۱:۱، ۴، ۵۔
اِس کے علاوہ، شادی کی بات سوچنے والے ہر نوجوان کے لئے لموایل کی ماں کی طرف سے ”نیکوکار بیوی“ کی بابت دی جانے والی وضاحت پر غور کرنا دانشمندی کی بات ہوگی، جس نے بیان کِیا: ”اُس کی قدر مرجان سے بھی بہت زیادہ ہے۔“ اِس کے بعد گھرانے کے لئے ایسی بیوی کی مدد کے بارے میں بیان کرتے ہوئے بادشاہ کی ماں نے بیان کِیا: ”حسن دھوکا اور جمال بےثبات ہے لیکن وہ عورت جو خداوند سے ڈرتی ہے ستودہ ہوگی۔“ (امثال ۳۱:۱۰-۳۱) واضح طور پر، ہمارے خالق نے عورت کو ذمہداری کا مرتبہ اور خاندان میں عزت حاصل کرنے کے لئے بنایا تھا۔
مسیحی کلیسیا میں بھی بیویوں اور ماؤں کی عزت اور قدر کی جاتی ہے۔ افسیوں ۵:۲۵ بیان کرتی ہے: ”اَے شوہرو! اپنی بیویوں سے محبت رکھو۔“ نوجوان تیمتھیس کی پرورش اُس کی ماں اور نانی نے اِس طریقے سے کی تھی کہ وہ ”پاک نوشتوں“ کی اِس الہامی نصیحت کے مطابق ”بڑی عمر والی عورتوں کو ماں جانکر“ احترام کرتا تھا۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۵؛ ۱-تیمتھیس ۵:۱، ۲) پس ایک مرد کو بڑی عمر والی عورت کو اپنی ماں کی طرح عزت دینی چاہئے۔ واقعی خدا عورتوں کی قدر کرتا ہے اور اُنہیں ایک باعزت مرتبہ عطا کرتا ہے۔
اپنی قدردانی کا اظہار کریں
ایک آدمی کی پرورش ایسے معاشرے میں ہوئی تھی جہاں عورتوں کو گھٹیا خیال کِیا جاتا تھا۔ اُس نے بیان کِیا: ”مَیں نے مردوں کو برتر خیال کرنے کی تعلیم پائی تھی۔ مَیں نے عورتوں کے ساتھ بدسلوکی اور اُن کے لئے دکھائی جانے والی کمقدری کو دیکھا تھا۔ یہ میرے لئے بڑا مشکل تھا کہ عورت کی بابت خدا کا نقطۂنظر اپنا سکوں۔ یعنی عورت ایک مددگار ہے اور گھر میں بچوں کی تعلیموتربیت کرنے میں ٹیم کا حصہ ہے۔ اگرچہ میرے لئے اپنی بیوی کی تعریف کرنا مشکل ہے توبھی مَیں سمجھتا ہوں کہ میرے بچے میری بیوی کی محنت کی وجہ سے نیک ہیں۔“
بیشک، تعلیموتربیت کرنے کی اپنی ذمہداری پوری کرنے والی مائیں اپنے کردار کی بابت فخر محسوس کر سکتی ہیں۔ یہ ایک ایسا کام ہے جس کی قدر کی جاتی ہے۔ وہ تعریف اور شکریے کی مستحق ہیں۔ ہم اپنی ماؤں سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ ہم زندگیبھر فائدہ پہنچانے والی عادات اور اچھے تعلقات کے لئے ضروری آدابواطوار اپنی ماں سے سیکھتے ہیں۔ اِس کے علاوہ نوجوانوں کو صحیح روش پر گامزن رکھنے والی اخلاقی اور روحانی پرورش کا سہرا بھی ماں کے سر ہوتا ہے۔ کیا آپ نے حال ہی میں اپنی ماں کی محنت کے لئے قدردانی کا اظہار کِیا ہے جو اُس نے آپ کی خاطر کی ہے؟
[صفحہ ۹ پر تصویر]
پیٹر کی ماں نے اُسے ہمت نہ ہارنے کا درس دیا
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
نائیجیریا سے ایک شخص اپنے بچوں کی پرورش کے سلسلے میں اپنی بیوی کی مدد کی بڑی قدر کرتا ہے
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
لینا کا شوہر بیان کرتا ہے کہ اس کی بیٹی کے اچھے آدابواطوار اس کی بیوی کے مذہبی اعتقادات کی وجہ سے ہیں