مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بچوں کی ضروریات پوری کرنا

بچوں کی ضروریات پوری کرنا

بچوں کی ضروریات پوری کرنا

صاف ظاہر ہے کہ چھوٹے بچوں کو بہت زیادہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے اور بدیہی طور پر بہتیروں کی ضروریات کو پورا نہیں کِیا جاتا۔‏ آجکل کے نوجوانوں کی حالت اِس بات کا واضح ثبوت ہے۔‏ ٹرانٹو،‏ کینیڈا کے دی گلوب اینڈ میل نے ایک محقق کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا:‏ ”‏ہمارے نوجوان اپنے خاندانوں سے اتنے الگ‌تھلگ اور عملی تجربات اور عملی حکمت سے اسقدر عاری کبھی نہیں تھے۔‏

کہاں غلطی ہوئی ہے؟‏ کیا مسئلے اور کم‌ازکم جزوی طور پر بہت چھوٹے بچوں کو توجہ دینے کی اہمیت کو سمجھنے میں ناکامی کی وجہ دریافت کی جا سکتی ہے؟‏ ”‏ہم سب کو والدین بننے کی مہارتیں سیکھنے کی ضرورت ہے،‏“‏ ایک ماہرِنفسیات جو کم آمدنی والی خواتین کی اپنے نوزائیدہ بچوں کی دیکھ‌بھال کرنے کے طریقے کو سیکھنے میں مدد کرتا ہے وہ بیان کرتا ہے۔‏ ”‏چنانچہ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اپنے بچوں کیساتھ جو وقت ہم اب صرف کرتے ہیں اُسکے زیادہ‌تر فوائد ہم بعد میں حاصل کرینگے۔‏“‏

چھوٹے بچوں کو بھی باقاعدہ تعلیم‌وتربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ کبھی‌کبھار چند لمحے صرف کرنے کی بجائے سارا دن مسلسل توجہ دینی پڑتی ہے۔‏ بچوں کیساتھ بچپن سے وقت صرف کرنا اُنکی صحتمندانہ نشوونما کیلئے بہت ضروری ہے۔‏

تیاری کی ضرورت

والدین کو اپنی بھاری ذمہ‌داری پورا کرنے کے سلسلے میں اپنے بچے کی پیدائش کیلئے تیار ہونے کی ضرورت ہے۔‏ وہ پہلے سے منصوبہ‌سازی کرنے کی اہمیت کے سلسلے میں یسوع مسیح کے بتائے ہوئے اُصول سے سیکھ سکتے ہیں۔‏ اُس نے بیان کِیا:‏ ”‏تُم میں ایسا کون ہے کہ جب وہ ایک بُرج بنانا چاہے تو پہلے بیٹھ کر لاگت کا حساب نہ کر لے کہ آیا میرے پاس اُسکے تیار کرنے کا سامان ہے یا نہیں؟‏“‏ (‏لوقا ۱۴:‏۲۸‏)‏ بچے کی پرورش کو اکثر ۲۰ سالہ پروجیکٹ خیال کِیا جاتا ہے جوکہ بُرج بنانے سے کہیں زیادہ پیچیدہ عمل ہے۔‏ پس جیسے کوئی بھی کام کرنے کا ایک طریقۂ‌کار ہوتا ہے اُسی طرح کامیابی کیساتھ بچے کی پرورش کرنے کیلئے ایک پروگرام کی ضرورت ہوتی ہے۔‏

والدین بننے کی ذمہ‌داریاں اُٹھانے کیلئے پہلے سے ذہنی اور روحانی تیاری ضروری ہے۔‏ جرمنی میں ۰۰۰،‏۲ حاملہ عورتوں کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ جو مائیں بچے نہیں چاہتی تھیں اُنکی نسبت بچوں کی خواہشمند ماؤں کے بچے جذباتی اور جسمانی طور پر زیادہ صحتمند تھے۔‏ اِسکے برعکس،‏ ایک محقق نے نتیجہ اخذ کِیا کہ جس عورت کی ازدواجی زندگی خوشگوار گزرتی ہے اُس کی نسبت لڑائی‌جھگڑے کا شکار عورت کیلئے ۲۳۷ فیصد زیادہ خطرہ ہوتا ہے کہ وہ جذباتی اور جسمانی طور پر ناقص بچے کو جنم دیگی۔‏

پس بچے کی کامیاب نشوونما کیلئے والدوں کا کردار واضح طور پر بہت اہم ہے۔‏ ڈاکٹر تھامس ورنی بیان کرتا ہے:‏ ”‏اپنی حاملہ بیوی کیساتھ بدسلوکی یا اُسے نظرانداز کرنے والے شوہر سے زیادہ شاید ہی کوئی چیز بچے کیلئے جذباتی اور جسمانی طور پر خطرناک ہو سکتی ہے۔‏“‏ بیشک،‏ اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ ایک بچے کیلئے بہترین تحفہ اُسکی ماں سے محبت کرنے والا باپ ہے۔‏

پریشانی اور دباؤ سے متعلق ہارمونز ماں کے خون میں داخل ہو جاتے ہیں جو نازائیدہ بچے کو متاثر کر سکتے ہیں۔‏ بدیہی طور پر کبھی‌کبھار افسردگی یا پریشانی کے جذبات کی نسبت شدید یا طویل مادرانہ پریشانی زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔‏ تاہم سب سے اہم عنصر یہ ہے کہ حاملہ ماں نازائیدہ بچے کیلئے کیسا محسوس کرتی ہے۔‏ *

اگر آپ حاملہ ہیں اور آپکا شوہر حمایتی کردار ادا نہیں کرتا یا اگر آپکو ذاتی طور پر ماں بننے کا خیال پسند نہیں تو آپکو کیا کرنا چاہئے؟‏ یہ کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے کہ حالات ایک عورت کیلئے اپنے حمل کے سلسلے میں افسردہ محسوس کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔‏ تاہم،‏ ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپکے نازائیدہ بچے کی کوئی غلطی نہیں ہے۔‏ پس منفی حالات کے باوجود آپ ایک مطمئن رویہ کیسے قائم رکھ سکتی ہیں؟‏

خدا کے کلام بائبل میں فراہم‌کردہ ہدایت بہت سے لوگوں کیلئے مفید ثابت ہوئی ہے۔‏ خدا کا کلام بیان کرتا ہے:‏ ”‏ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور منت کے وسیلہ سے شکرگذاری کیساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔‏ تو خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوؔع میں محفوظ رکھیگا۔‏“‏ آپ یہ جانکر حیران ہونگے کہ اِن الفاظ کے مطابق زندگی بسر کرنے کے سلسلے میں اِس نصیحت پر عمل کرنے سے آپکی مدد ہوگی:‏ ”‏کسی بات کی فکر نہ کرو۔‏“‏ (‏فلپیوں ۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ آپ اپنے ساتھ خالق کی مدد اور حمایت محسوس کرینگی جو آپ کی دیکھ‌بھال کر سکتا ہے۔‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۷‏۔‏

کوئی غیرمعمولی تجربہ نہیں

زچگی کے بعد پہلے چند ہفتوں میں بعض جوان مائیں ناقابلِ‌وضاحت غمگینی اور اُداسی اور تھکن کا تجربہ کرتی ہیں۔‏ بچے کی خواہشمند عورتیں بھی افسردگی کا شکار ہو سکتی ہیں۔‏ مزاج میں تبدیلی کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔‏ اِسکی وجہ بچے کی پیدائش کے بعد ہارمونز میں ہونے والی ڈرامائی تبدیلیاں ہیں۔‏ ایک نئی ماں کا ماں کے تقاضوں یعنی دودھ پلانے،‏ لنگوٹ تبدیل کرنے اور بچے کی دیکھ‌بھال کرنے سے پریشان ہونا عام بات ہے جو کسی موزوں وقت کا انتظار نہیں کرتے۔‏

ایک ماں کے خیال میں اُسکا بچہ صرف اُسے پریشان کرنے کیلئے روتا ہے۔‏ اِسی لئے بچوں کی پرورش کے ایک جاپانی ماہر نے کہا:‏ ”‏بچوں کی پرورش کیساتھ وابستہ دباؤ سے کوئی مستثنیٰ نہیں۔‏“‏ اِس ماہر کے مطابق ”‏ایک ماں کیلئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ خود کو الگ‌تھلگ نہ کر لے۔‏“‏

اگر کبھی ماں افسردہ محسوس کرتی ہے تو وہ اپنے بچے کو اپنی غمگینی اور افسردگی سے متاثر ہونے سے بچا سکتی ہے۔‏ ٹائم میگزین نے بیان کِیا:‏ ”‏اپنی افسردگی پر قابو پانے والی افسردہ ماؤں نے اپنے بچوں کو بہت زیادہ توجہ دینے اور کھیل‌کود سے تسکین حاصل کرنے کے قابل ہونے سے اپنے بچوں کی زیادہ خوشگوار طبیعت اور دماغی کارکردگی دکھانے میں مدد کی ہے۔‏“‏ *

ایک والد کیسے مدد کر سکتا ہے

بچے کا والد اکثر ضروری مدد اور حمایت فراہم کرنے کے لئے بہتر حالت میں ہوتا ہے۔‏ جب بچہ رات کے وقت روتا ہے تو بیشتر مرتبہ والد بچے کی ضروریات پوری کر سکتا ہے تاکہ اُسکی بیوی سو سکے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏اَے شوہرو!‏ تم بھی بیویوں کیساتھ عقلمندی سے بسر کرو اور عورت کو نازک ظرف جان کر اُسکی عزت کرو۔‏“‏—‏۱-‏پطرس ۳:‏۷‏۔‏

یسوع مسیح نے شوہروں کیلئے ایک کامل نمونہ فراہم کِیا۔‏ اُس نے تو اپنے پیروکاروں کیلئے اپنی جان بھی دیدی تھی۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۲۸-‏۳۰؛‏ ۱-‏پطرس ۲:‏۲۱-‏۲۴‏)‏ پس بچے کی پرورش کے سلسلے میں اپنے آرام کو قربان کرتے ہوئے کچھ عملی اقدام اُٹھانے والے شوہر مسیح کی نقل کرتے ہیں۔‏ بیشک بچوں کی پرورش ایک مشترکہ عمل یعنی ایک باہمی کوشش ہے جس میں ماں اور باپ دونوں کو حصہ لینے کی ضرورت ہے۔‏

ایک مشترکہ،‏ باہمی کوشش

ایک دو سالہ بچی کا باپ یوایچرو بیان کرتا ہے،‏ ”‏شوہر اور بیوی کے طور پر ہم نے تفضیلی بات‌چیت کی کہ ہمیں اپنی بیٹی کی پرورش کیسے کرنی چاہئے۔‏ جب بھی کوئی مسئلہ اُٹھ کھڑا ہوتا ہم بات‌چیت کرتے کہ اسے کیسے حل کریں۔‏“‏ یوایچرو سمجھتا ہے کہ اُسکی بیوی کو کافی آرام کی ضرورت ہے لہٰذا وہ اکثر اپنی بیٹی کو اپنے ساتھ باہر لے جاتا ہے۔‏

قدیم وقتوں میں جب خاندان عام طور پر بڑے ہوتے اور اکٹھے رہتے تھے تو والدین کو بچے کی دیکھ‌بھال کرنے کیلئے بڑے بچوں اور رشتہ‌داروں کی مدد حاصل ہوتی تھی۔‏ پس یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کہ جاپان،‏ کاواساکی میں بچوں کی پرورش کے سلسلے میں امدادی سینٹر کی ایک کارکُن بیان کرتی ہے:‏ ”‏بیشتر معاملات میں جب مائیں اپنے مسائل کی بابت دوسروں سے بات‌چیت کرتی ہیں تو وہ کافی بہتر محسوس کرتی ہیں۔‏ تھوڑی بہت مدد سے بھی مائیں مشکلات کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوئی ہیں۔‏“‏

پیرنٹس میگزین بیان کرتا ہے کہ والدین کو ”‏لوگوں کے ایک ایسے امدادی گروپ کی ضرورت ہوتی ہے جس سے وہ اپنی پریشانیوں کے سلسلے میں رابطہ کر سکتے ہیں۔‏“‏ ایسی مدد کہاں سے حاصل ہو سکتی ہے؟‏ اپنے والدین یا سسرالیوں کے مشورے کو سننے کیلئے وسیع‌النظر ہونے سے والدین بننے والے نئے جوڑے بڑی حد تک فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ،‏ دادا دادی اور نانا نانی کو اِس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ حتمی فیصلے جوان جوڑے کی ذمہ‌داری ہے۔‏ *

ایک اَور ذریعہ جس پر جوان والدین اکثر اعتماد کر سکتے ہیں وہ ہم‌ایمان مذہبی ساتھی ہیں۔‏ یہوواہ کے گواہوں کی مقامی کلیسیا میں ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں جنہیں بچوں کی پرورش کے سلسلے میں سالوں کا تجربہ ہے اور وہ آپکے مسائل کو سننے کیلئے بھی تیار ہیں۔‏ وہ آپکو کچھ مفید مشورے دے سکتے ہیں۔‏ آپ اکثروبیشتر ”‏بوڑھی عورتوں“‏ سے مدد کی درخواست کر سکتے ہیں جنہیں بائبل اُصولوں کے مطابق زندگی بسر کرنے کا وسیع تجربہ ہے اور وہ جوان عورتوں کی مدد کرنے کیلئے رضامند بھی ہیں۔‏—‏ططس ۲:‏۳-‏۵‏۔‏

درحقیقت،‏ والدین کو دوسروں کی مشورت کو سننے کے سلسلے میں انتخاب‌پسند ہونے کی ضرورت ہے۔‏ یوشیرو بیان کرتا ہے کہ ”‏ہمارے چوگرد لوگ اچانک اور غیرمتوقع طور پر بچوں کی تعلیم‌وتربیت کے سلسلے میں ماہر بن جاتے ہیں۔‏ اُسکی بیوی تاکاکو تسلیم کرتی ہے:‏ ”‏مَیں شروع میں دوسروں کے مشوروں سے پریشان ہو جاتی تھی کیونکہ مَیں محسوس کرتی تھی کہ وہ ماں کے طور پر میرے تجربے کی کمی کو نکتہ‌چینی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔‏“‏ تاہم دوسروں سے سیکھ کر بہت سے شوہروں اور بیویوں کی مدد ہوئی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے سلسلے میں متوازن نظریہ رکھیں۔‏

بہترین مدد دستیاب ہے

اگر آپکو کوئی مدد دینے والا نظر نہیں آتا تو ایک قابلِ‌اعتماد قوت کا ماخذ موجود ہے۔‏ وہ یہوواہ خدا ہے جس نے ہمیں خلق کِیا ہے اور جس کی آنکھیں زمین پر پیدا ہونے والوں کے ”‏بےترتیب مادّے“‏ کو بھی دیکھ سکتی ہیں۔‏ (‏زبور ۱۳۹:‏۱۶‏)‏ ایک مرتبہ یہوواہ نے اپنے قدیم لوگوں سے جوکچھ کہا تھا وہ بات اُسکے کلام بائبل میں درج ہے:‏ ”‏کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی ماں اپنے شیرخوار بچے کو بھول جائے اور اپنے رحم کے فرزند پر ترس نہ کھائے؟‏ ہاں وہ شاید بھول جائے پر مَیں تجھے نہ بھولونگا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۹:‏۱۵؛‏ زبور ۲۷:‏۱۰‏۔‏

واقعی،‏ یہوواہ والدین کو فراموش نہیں کرتا۔‏ اُس نے بائبل میں بچوں کی پرورش کرنے کے سلسلے میں والدین کیلئے شاندار راہنمائی فراہم کی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ خدا کے نبی موسیٰ نے کوئی ۵۰۰،‏۳ سال پہلے یہ تحریر کِیا:‏ ”‏تُو اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت سے [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے محبت رکھ۔‏“‏ اِسکے بعد موسیٰ نے کہا:‏ ”‏یہ باتیں [‏یہوواہ سے محبت کرنے اور اُسکی خدمت کرنے کی تاکید سمیت]‏ جنکا حکم آج مَیں تجھے دیتا ہوں تیرے دل پر نقش رہیں۔‏ اور تُو انکو اپنی اولاد کے ذہن‌نشین کرنا اور گھر بیٹھے اور راہ چلتے اور لیٹتے اور اُٹھتے وقت انکا ذکر کِیا کرنا۔‏“‏—‏استثنا ۶:‏۵-‏۷‏۔‏

آپکے خیال میں خدا کے کلام میں اِس ہدایت کا بنیادی مطلب کیا ہے؟‏ کیا اِسکا یہ مطلب ہے کہ بچوں کی تعلیم‌وتربیت باقاعدہ بنیاد پر روزانہ کی جانی چاہئے؟‏ درحقیقت،‏ اپنے بچوں کیلئے کبھی‌کبھار معیاری وقت کا شیڈول بنانا کافی نہیں ہے۔‏ چونکہ رابطے کے اہم لمحات اکثر ازخود پیدا ہوتے ہیں لہٰذا آپکو اپنے بچوں کیساتھ باقاعدہ بنیادوں پر رابطہ قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔‏ اسطرح آپ کیلئے بائبل کے اِس حکم کی تعمیل کرنا ممکن ہوگا:‏ ”‏لڑکے کی اُس راہ میں تربیت کر جس پر اُسے جانا ہے۔‏“‏—‏امثال ۲۲:‏۶‏۔‏

چھوٹے بچوں کی مناسب تربیت میں اُنکے سامنے آواز کیساتھ پڑھنا بھی شامل ہے۔‏ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ پہلی صدی کا شاگرد تیمتھیس ’‏بچپن سے پاک نوشتوں سے واقف‘‏ تھا۔‏ پس بدیہی طور پر جب وہ بچہ ہی تھا تو اُسکی ماں یونیکے اور نانی لوئس اُسکے سامنے آواز کیساتھ پڑھتی تھیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۱:‏۵؛‏ ۳:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ جونہی آپ اپنے بچے کیساتھ بات‌چیت کرنے لگتے ہیں تو اُسی وقت اُسکے سامنے پڑھنا شروع کر دینا بھی اچھا ہے۔‏ لیکن آپ کیا پڑھ سکتے ہیں اور آپ ایک شیرخوار کو کیسے بہتر طریقے سے سکھا سکتے ہیں؟‏

اپنے بچے کے سامنے بائبل پڑھیں۔‏ بدیہی طور پر تیمتھیس کے سامنے بائبل ہی پڑھی گئی ہوگی۔‏ ایسی کتابیں بھی دستیاب ہیں جو بچوں کو رنگین تصاویر کے ذریعے بائبل سے واقف کراتی ہیں۔‏ اِن سے بچوں کو اُن چیزوں کی بابت ذہنی تصاویر بنانے میں مدد ملتی ہے جنکی بائبل تعلیم دیتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ بائبل کہانیوں کی میری کتاب اور عظیم‌ترین انسان جو کبھی ہو گزرا ہے جیسی کتابیں دستیاب ہیں۔‏ ایسی کتابوں کی مدد سے لاکھوں بچوں کے دل‌ودماغ میں بائبل تعلیمات کو نقش کِیا گیا ہے۔‏

بائبل بیان کرتی ہے،‏ ”‏اولاد [‏یہوواہ]‏ کی طرف سے میراث ہے اور پیٹ کا پھل اُسی کی طرف سے اَجر ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۲۷:‏۳‏)‏ آپکے خالق نے آپکو ایک ”‏میراث،‏“‏ ایک خوبصورت بچے کی ذمہ‌داری سونپی ہے جو فخر اور خوشی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔‏ اِس طریقے سے بچوں کی خالق کے پرستار بننے کیلئے پرورش کریں،‏ واقعی یہ ایک بااَجر کام ہے!‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 9 دباؤ سے متعلق ہارمونز ہی نہیں بلکہ نکوٹین،‏ الکحل اور دیگر منشیات بھی نازائیدہ بچے پر بُرے اثرات ڈال سکتی ہیں۔‏ حاملہ ماؤں کو ہر طرح کی مُضرِصحت چیزوں سے دُور رہنا چاہئے۔‏ اِسکے علاوہ،‏ نازائیدہ بچے پر اُن ادویات کے اثرات کے سلسلے میں ڈاکٹر سے دریافت کرنا بھی بہت ضروری ہے۔‏

^ پیراگراف 15 اگر ایک ماں بہت زیادہ اُداس اور مایوس محسوس کرنے کے ساتھ ساتھ بچے اور دُنیا سے لاتعلق محسوس کرتی ہے تو بچہ پیدائش کے بعد افسردگی میں مبتلا ہوتا ہے۔‏ ایسی صورتحال میں اُسے اپنی ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہئے۔‏ براہِ‌مہربانی جولائی ۲۲،‏ ۲۰۰۲ کے اویک!‏ صفحہ ۱۹-‏۲۳ اور جون ۸،‏ ۲۰۰۳ کے اویک!‏ صفحہ ۲۱-‏۲۳ کا مطالعہ کریں۔‏

^ پیراگراف 22 براہِ‌مہربانی مارچ ۲۲،‏ ۱۹۹۹ کے اویک!‏ کے شمارے میں مضمون ”‏دادا،‏ دادی اور نانا،‏ نانی کی خوشیاں اور مشکلات،‏“‏ کا مطالعہ کریں۔‏

‏[‏صفحہ ۸ پر تصویر]‏

ایک ماں کے اپنے نازائیدہ بچے کیلئے جذبات بہت اہمیت رکھتے ہیں

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

اگرچہ ایک نئی ماں زچگی کے بعد افسردگی کا تجربہ کر سکتی ہے توبھی وہ اپنے بچے کے اندر احساسِ‌محبت اور تحفظ پیدا کرنے کیلئے بہت کچھ کر سکتی ہے

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

بچے کی دیکھ‌بھال کے سلسلے میں والدوں کی اپنی ایک ذمہ‌داری ہے

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

بچے کے سامنے پڑھنے کے عمل کو اُسکے بچپن ہی سے شروع ہو جانا چاہئے