مَیں اپنے بہنبھائیوں کے دباؤ سے کیسے بچ سکتا ہوں؟
نوجوان لوگ پوچھتے ہیں . . .
مَیں اپنے بہنبھائیوں کے دباؤ سے کیسے بچ سکتا ہوں؟
”مَیں منفرد بننا چاہتی تھی مگر مجھے ہمیشہ یہ محسوس ہوتا کہ مَیں اپنی بہنوں کے نام سے پہچانی جا رہی ہوں۔ مَیں محسوس کرتی کہ میرے لئے اپنی بہنوں کی طرح کام کرنا بہت مشکل ہے۔“—کلیر۔
کیا آپ کا کوئی بھائی یا بہن ہے جو اکثر ہر کام میں آپ پر سبقت لے جاتا ہے؟ کیا آپ کے والدین ہمیشہ آپ کو اُس کی طرح بننے کی تاکید کرتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو شاید آپ یہ محسوس کریں کہ آپ کو ہمیشہ اُسی کی طرح بننا پڑے گا اور آپ کی وقعت آپ کے بہنبھائیوں کی کامیابیوں کی محتاج رہے گی۔
بیری * کے دونوں بڑے بھائی منسٹریل ٹریننگ سکول * کے گریجوئٹس ہیں اور بطور مسیحی اچھی شہرت رکھتے ہیں۔ بیری تسلیم کرتا ہے: ”میری خوداعتمادی کو ٹھیس پہنچی کیونکہ مَیں یہ محسوس کرتا تھا کہ میرے لئے منادی اور تقاریر پیش کرنے کے سلسلے میں اُن کے معیاروں پر پورا اُترنا بہت مشکل ہے۔ میرے لئے اپنی پسند کے دوست بنانا بھی بہت مشکل تھا کیونکہ مجھے ہمیشہ اپنے بھائیوں کے ساتھ ساتھ رہنا پڑتا تھا۔ مجھے محسوس ہوتا کہ لوگ مجھ سے صرف میرے بھائیوں کی وجہ سے اچھی طرح پیش آتے ہیں۔“
کسی ایسے بہنبھائی سے حسد نہ کرنا بڑا مشکل ہے جس کی اکثر تعریف کی جاتی ہے۔ بائبل وقتوں میں جواںسال یوسف کو اُس کے بھائیوں سے زیادہ پیار کِیا جاتا تھا۔ اس کا اُس کے بھائیوں پر کیا اثر پڑا؟ ”وہ اُس سے بغض رکھنے لگے اور ٹھیک طور سے بات بھی نہیں کرتے تھے۔“ (پیدایش ۳۷:۱-۴) بیشک یوسف منکسرالمزاج تھا۔ مگر آپ کے بہنبھائی شاید اپنی کامیابیوں کی داستان سنا سنا کر ہمیشہ آپ کے اندر رقابت اور آزردگی کے جذبات کو ہوا دیتے ہوں۔
بعض نوجوان ایسی صورتحال میں سرکش ہو جاتے ہیں، جانبوجھ کر سکول میں اچھے نمبر نہیں لیتے، مسیحی کارگزاریوں میں اپنی شرکت کم کر دیتے ہیں یا عجیبوغریب رویہ ظاہر کرتے ہیں۔ وہ یہ سوچنے لگتے ہیں کہ اگر وہ اپنے بہنبھائی جیسا بن ہی نہیں سکتا تو اس کی کوشش کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ تاہم، آگے چل کر سرکشی آپ کے لئے تکلیف کا باعث ہوگی۔ آپ کیسے اپنے
بہنبھائی کے دباؤ سے نکل سکتے ہیں تاکہ آپ اپنی بابت بہتر محسوس کرنے لگیں؟اُن کی بابت اپنا نقطۂنظر بدلیں
یہ دیکھ کر کہ آپ کا بھائی یا بہن ساری توجہ لیجاتا ہے آپ یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ وہ بالکل کامل ہے اور آپ کبھی بھی اُس جیسے نہیں بن سکتے۔ لیکن کیا واقعی ایسا ہے؟ بائبل بڑے واضح الفاظ میں بیان کرتی ہے: ”سب نے گُناہ کِیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں۔“ (رومیوں ۳:۲۳)
جیہاں، اُن میں خواہ کیسی ہی مہارت یا ہنر کیوں نہ ہو اس کے باوجود وہ ہمارے ”ہمطبیعت انسان ہیں۔“ (اعمال ۱۴:۱۵) اس لئے اُن کو زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ کامل نمونہ قائم کرنے والی واحد ہستی صرف یسوع مسیح ہی ہے۔—۱-پطرس ۲:۲۱۔
اُن سے سیکھیں!
اس کے بعد یہ سوچیں کہ آپ ابھی سیکھنے کے مرحلے میں ہیں۔ مثال کے طور پر، یسوع کے بہنبھائیوں پر غور کریں۔ (متی ۱۳:۵۵، ۵۶) ذرا سوچیں کہ وہ اپنے کامل بھائی سے کیا کچھ سیکھ سکتے تھے! تاہم، ”اس کے بھائی بھی اُس پر ایمان نہ لائے تھے۔“ (یوحنا ۷:۵) شاید تکبر اور حسد اُن کے ایمان کے آڑے آ گیا تھا۔ یہ یسوع کے روحانی بھائی—اُس کے شاگرد ہی تھے جنہوں نے اس کی اس فراخدلانہ دعوت کو قبول کِیا تھا: ”مجھ سے سیکھو۔“ (متی ۱۱:۲۹) نیز یسوع کے بھائی اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد ہی یسوع پر ایمان لائے تھے۔ (اعمال ۱:۱۴) اُس وقت تک وہ اپنے عظیم بھائی سے سیکھنے کے بہت سے سنہری مواقع گنوا چکے تھے۔
قائن نے بھی ایسی ہی غلطی کی تھی۔ اُس کا بھائی ہابل خدا کا بہت نیک خادم تھا۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”[یہوواہ] نے ہابلؔ کو اور اُس کے ہدیہ کو منظور کِیا۔“ (پیدایش ۴:۴) تاہم، کسی وجہ سے خدا نے ”قائنؔ کو اور اُس کے ہدیہ کو منظور نہ کِیا۔“ قائن فروتنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے بھائی سے بہت کچھ سیکھ سکتا تھا۔ مگر قائن ”نہایت غضبناک ہوا“ اور انجامکار اس نے اپنے بھائی کو قتل کر دیا۔—پیدایش ۴:۵-۸۔
بِلاشُبہ آپ اپنے بھائی پر اتنے غضبناک تو کبھی نہیں ہوں گے۔ مگر آپ بھی اپنے تکبر اور حسد کی وجہ سے بہت سے قیمتی مواقع ضائع کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کا کوئی بہنبھائی ریاضی، تاریخ یا آپ کی پسند کے کسی کھیل میں اچھا ہے، صحائف کا غیرمعمولی علم رکھتا ہے یا تقریر پیش کرنے میں اچھا ہے تو آپ کو اس سے حسد نہیں کرنا چاہئے! بیشک ”حسد ہڈیوں کی بوسیدگی ہے“ اور آپ کو صرف نقصان ہی پہنچا سکتا ہے۔ (امثال ۱۴:۳۰؛ ۲۷:۴) آزردہخاطر ہونے کی بجائے، اپنے بہن بھائیوں سے سیکھنے کی کوشش کریں۔ اس حقیقت کو تسلیم کر لیں کہ اُن میں کچھ ایسی لیاقت یا مہارت ہے جو آپ میں نہیں ہے۔ جس طرح آپ کے بہن بھائی کام کرتے ہیں اُسے غور سے دیکھیں اور اچھا ہوگا کہ اُن سے مدد طلب کریں۔
بیری جس کا شروع میں ذکر کِیا گیا اُس نے اپنے بھائیوں کے قائم کردہ اچھے نمونے سے استفادہ کِیا۔ وہ کہتا ہے: ”مَیں نے دیکھا کہ میرے بھائی کلیسیا اور منادی کے کام میں دوسروں کی مدد کرنے سے کتنے خوش تھے۔ لہٰذا مَیں نے اپنے بھائیوں کے نمونے پر چلنے کا فیصلہ کِیا اور مَیں کنگڈم ہال اور بیتایل کے تعمیراتی کام میں شریک ہو گیا۔ جو تجربہ مَیں نے حاصل کِیا اُس نے مجھے اعتماد دیا اور یہوواہ کے ساتھ میرے رشتے کو مضبوط کرنے میں مدد دی ہے۔“
اپنی لیاقتوں کو تلاش کرنا
آپ کو شاید یہ ڈر ہو کہ اپنے بہنبھائیوں کی نقل کرنے سے کہیں آپ اپنی شخصیت ہی نہ کھو بیٹھیں۔ مگر ضروری نہیں کہ ایسا ہو۔ پولس رسول نے پہلی صدی کے مسیحیوں کی حوصلہافزائی کی: ”میری مانند بنو۔“ (۱-کرنتھیوں ۴:۱۶) کیا اس کا یہ مطلب تھا کہ پولس یہ چاہتا تھا کہ وہ اپنا تشخص کھو دیں؟ ہرگز نہیں۔ تشخص کو بنانے اور ظاہر کرنے کے مختلف مواقع ہوتے ہیں۔ نیز اپنے بھائیبہن کی طرح ریاضی میں لائق نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ میں کوئی نقص ہے۔ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ آپ ذرا مختلف ہیں۔
پولس یہ عملی مشورت پیش کرتا ہے: ”پس ہر شخص اپنے ہی کام کو آزما لے۔ اس صورت میں اُسے اپنی ہی بابت فخر کرنے کا موقع ہوگا نہ کہ دوسرے کی بابت۔“ (گلتیوں ۶:۴) کیوں نہ اپنی منفرد مہارتوں اور لیاقتوں کو ترقی دینے کی کوشش کریں؟ کوئی غیرزبان سیکھنا، موسیقی کا کوئی آلہ بجانا یا کمپیوٹر استعمال کرنا سیکھنا آپ کو اپنی بابت بہتر محسوس کرنے میں مدد دے گا اور اس سے آپ کی بہترین مہارتیں بھی ترقی پائیں گی۔ یہ نہ سوچیں آپ ہر کام بالکل ٹھیک ہی کریں گے! ماہر، بااُصول اور لائق بننا سیکھیں۔ (امثال ۲۲:۲۹) ہو سکتا ہے کہ آپ کسی کام کے لئے فطری میلان نہ رکھتے ہوں لیکن امثال ۱۲:۲۴ بیان کرتی ہے: ”محنتی آدمی کا ہاتھ حکمران ہوگا۔“
تاہم، خاص طور پر آپ اپنے آپ کو روحانی طور پر ترقی دینا چاہتے ہیں۔ کسی بھی دلکش مہارت سے زیادہ اہم روحانی مہارتیں ہیں۔ جڑواں بھائی عیسو اور یعقوب کی مثال لے لیجئے۔ عیسو کا باپ اُس کی بڑی تعریف کرتا تھا کیونکہ وہ ’شکار میں ماہر ہو گیا تھا اور جنگل میں رہنے لگا تھا۔‘ اُس کے بھائی یعقوب کو خاص توجہ نہیں ملی تھی کیونکہ وہ ”سادہ مزاج ڈیروں میں رہنے والا آدمی تھا۔“ (پیدایش ۲۵:۲۷) تاہم عیسو اپنی روحانیت کو ترقی دینے میں ناکام رہا اور یوں برکات سے محروم ہو گیا۔ یعقوب نے روحانی چیزوں سے محبت کی اور اُسے یہوواہ کی طرف سے بہت سی برکات ملیں۔ (پیدایش ۲۷:۲۸، ۲۹؛ عبرانیوں ۱۲:۱۶، ۱۷) اس سے کیا سبق حاصل ہوتا ہے؟ اپنی روحانیت کو ترقی دیں اور ’آپ کی ترقی سب پر ظاہر ہوگی۔‘—۱-تیمتھیس ۴:۱۵۔
کلیر جس کا اُوپر ذکر کِیا گیا کہتی ہے: ”مَیں اپنے بڑے بہنبھائیوں کے زیرِسایہ رہنے سے مطمئن تھی۔ لیکن پھر مَیں نے ”کشادہ دل“ ہونے کی صحیفائی مشورت پر عمل کرنے کا فیصلہ کِیا۔ مَیں کلیسیا کے مختلف اشخاص کے ساتھ میدانی خدمتگزاری میں کام کرنے لگی اور پھر کلیسیا کے حاجتمند لوگوں کی مدد کرنے کے مختلف عملی طریقے تلاش کرنے لگی۔ مَیں نے مختلف عمر کے بہن بھائیوں کو اپنے گھر بلانا اور اُن کے لئے کھانا پکانا بھی شروع کر دیا۔ اب میرا حلقہاحباب کافی وسیع ہے اور مَیں زیادہ پُراعتماد ہوں۔“—۲-کرنتھیوں ۶:۱۳۔
کبھیکبھار آپ کے والدین شاید آپ کو اپنے کسی بھائی یا بہن کی مانند بننے کی تاکید کریں۔ مگر یہ سمجھتے ہوئے کہ آپ کے والدین آپ کا بھلا چاہتے ہیں آپ اس بات سے ناراض نہیں ہوں گے۔ (امثال ۱۹:۱۱) تاہم، اچھے انداز میں اپنے والدین کو یہ بتا دینا بہتر ہوگا کہ آپ موازنہ کرنے کی اُن کی عادت کو پسند نہیں کرتے۔ شاید وہ کسی اَور طریقے سے بھی اپنی فکرمندی کا اظہار کریں۔
کبھی نہ بھولیں کہ اگر آپ یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں تو وہ خود ہی آپ کا خیال رکھے گا۔ (۱-کرنتھیوں ۸:۳) بیری اختتام میں کہتا ہے: ”مَیں نے دیکھا ہے کہ جتنی زیادہ مَیں یہوواہ کی خدمت کرتا ہوں اُتنا ہی زیادہ خوش رہتا ہوں۔ اب لوگ مجھے بھی بالکل اُسی طرح ذاتی طور پر جانتے اور پسند کرتے ہیں جیسے وہ میرے بھائیوں کو پسند کرتے تھے۔“
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 5 بعض نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔
^ پیراگراف 5 یہوواہ کے گواہوں کے لئے ترتیب دیا جاتا ہے۔
[صفحہ ۱۳ پر تصویر]
کیا آپکے بہنبھائی اکثر توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں؟
[صفحہ ۱۴ پر تصویر]
اپنی مہارتوں اور دلچسپیوں کا جائزہ لیں
[صفحہ ۱۴ پر تصویر]
اپنی روحانی مہارتوں کو ترقی دینے سے ”اپنی روشنی چمکائیں“