’ناکام تجربہ‘
’ناکام تجربہ‘
اِس دُنیا میں، معاشی اعتبار سے تیزی کے ساتھ سکڑنے والے ”گلوبل ولیج“ کی بابت کہا جاتا ہے کہ اسکے امیروں اور غریبوں کے مابین فرق بڑھتا جا رہا ہے۔ گلوبل اکانومی [عالمگیر معیشت] قائم کرنے کی کاوشوں پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک سرگرمِعمل بینالاقوامی گروہ نے اعلان کِیا: ”۵۰ سال بعد یہ تجربہ ناکام ہوتا جا رہا ہے۔ تمام لوگوں کیلئے معاشی فوائد کا باعث بننے کی بجائے، اس نے سیارے کو ماحولیاتی تباہی، بےمثل معاشرتی بےچینی، بیشتر ممالک کی ابتر معیشت، غربتوافلاس میں اضافہ، زمین کے مالکانہ حقوق سے محرومی، نقلمکانی اور معاشرتی افراتفری کے دہانے پر لا کھڑا کِیا ہے۔ اب اس تجربے کو ناکامی کا نام ہی دیا جا سکتا ہے۔“
غلطی کہاں پر ہوئی؟ جب انسان خودغرضانہ اغراضومقاصد کی جستجو میں لگ جاتے ہیں تو وہ یقیناً نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں۔ سرمایہکار اور ماہرِمالیات جارج سوروس بیان کرتا ہے: ”مارکیٹوں نے ہر چیز کو محض سامانِتجارت سمجھ کر انسان (مزدور) اور قدرتی وسائل (زمین) دونوں میں کمی کر دی ہے۔“ اس میں انسانی کمزوریوں کا بھی عملدخل ہے۔ مفکر کارل پوپر کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے، سوروس بیان کرتا ہے: ”موروثی طور پر ہماری سمجھ ناقص ہے؛ لہٰذا قطعی طور پر معاشرے کیلئے حقیقی، کامل منصوبہسازی ہماری دسترس سے باہر ہے۔“
معاشی عدمِمساوات کوئی نئی بات نہیں۔ مسیح سے آٹھ صدیاں قبل، ایک بائبل مصنف نے ’غریبوں کو ستانے اور مسکینوں کو کچلنے‘ والوں کا ذکر کِیا۔ (عاموس ۴:۱) ایسی ہی ناانصافیوں کو دیکھنے کے بعد، ایک قدیم مدبّر نے تقریباً ۰۰۰،۳ سال پہلے لکھا: ”ایک شخص دوسرے پر حکومت کرکے اپنے اُوپر بلا لاتا ہے۔“—واعظ ۸:۹۔
اس کا حل کیا ہے؟ کیا انسانی ایجنسیاں بینالاقوامی تعاون کے ذریعے سنگین معاشی ناہمواریوں کو ختم کر سکتی ہیں؟ سوروس بیان کرتا ہے: ”ہمارے پاس انفرادی آزادی کے تحفظ، انسانی حقوق، ماحولیات یا سماجی انصاف کی ترقی اور امنوسلامتی کے استحکام کیلئے موزوں بینالاقوامی ادارے نہیں ہیں۔ جو ادارے موجود ہیں اُن میں سے بیشتر حکومتوں کے مفادات کو فروغ دینے والے ہیں اور ایسے ادارے لوگوں کی بجائے اپنے مفادات کو مقدم رکھتے ہیں۔ اقوامِمتحدہ بھی آئینی اعتبار سے اپنے چارٹر کے پیشلفظ میں درج وعدوں کو پورا کرنے کے قابل نہیں ہے۔“
کیا ہمیں مایوس ہو جانا چاہئے؟ ہرگز نہیں۔ ایک راست عالمی حکومت جلد آنے والی ہے! یہ یسوع کی منادی کا موضوع تھی۔ یسوع نے اسے ”خدا کی بادشاہی“ کا نام دیا اور اُس نے اپنے پیروکاروں کو اِسکی بابت دُعا کرنا سکھائی۔ (لوقا ۱۱:۲؛ ۲۱:۳۱) خدا کی بادشاہت آسمان پر قائم ہو چکی ہے اور بہت جلد زمین پر سے تمام ناانصافیوں کو ختم کر دیگی۔ (مکاشفہ ۱۱:۱۵، ۱۸) حکمرانی کا عارضی تجربہ کرنے کی بجائے، خدا کی بادشاہت ابد تک قائم رہے گی۔ (دانیایل ۲:۴۴) یہ غربت اور ظلموستم جیسے مسائل کو مکمل طور پر حل کر دے گی۔ غریب اور مظلوم—درحقیقت، سب کے لئے کیا ہی شاندار امکان!
[صفحہ ۱۳ پر تصویر]
عالمی معیشت نے غریبوں کے مسائل حل نہیں کئے—آج بھی لاکھوں لوگوں کے گھروں میں پانی اور بجلی نہیں ہے