مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ٹیلیفون کیسے کام کرتے ہیں؟‏

ٹیلیفون کیسے کام کرتے ہیں؟‏

ٹیلیفون کیسے کام کرتے ہیں؟‏

جاپان سے جاگو!‏ کا رائٹر

جاپان میں جتنے لوگ اُتنے ہی ٹیلیفون ہیں اسلئے وہاں ہر روز ۳۰۰ ملین کالز کی جاتی ہیں۔‏ جاپان روزانہ تقریباً ایک ملین انٹرنیشنل کالز موصول کرتا ہے اور تقریباً اتنی ہی کالز بیرونی ممالک کی جاتی ہیں۔‏

غالباً آپ بھی ہر روز ٹیلیفون استعمال کرتے ہیں خواہ یہ گھر پر لگا ہو یا موبائل ہو۔‏ دُنیا کی روزافزوں ترقی کے باعث،‏ بیشتر لوگوں کیلئے کسی دوسرے برّاعظم میں رہنے والے شخص سے بات کرنا معمول بن گیا ہے۔‏ لیکن کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ آپکا ٹیلیفون دوسرے شخص کے ٹیلیفون سے کیسے منسلک ہے؟‏

ٹیلیفون نیٹ‌ورک کے ذریعے رابطہ

پہلی بات تو یہ ہے کہ آپکے ٹیلیفون کا ٹیلیفون نیٹ‌ورک سے منسلک ہونا ضروری ہے۔‏ اگر آپ ٹیلیفون سے لگی ہوئی تار کا جائزہ لیں تو یہ آپکو ماڈیولر جیک یا جنکشن بکس تک لیجائیگی جو آپکے گھر کی وائرنگ سے جڑا ہوا ہے۔‏ * اگر آپ مزید جائزہ لیتے ہیں تو آپکو پتہ چلے گا کہ یہ لائن بجلی کے کھمبے پر یا زیرِزمین ایک کیبل سے جڑی ہوئی ہے جو مقامی ٹیلیفون کے دفتر میں ٹیلیفون ایکسچینج تک جاتی ہے۔‏ یہ ایکسچینج ایک بڑے ایکسچینج سے جڑا ہوتا ہے اور یوں ٹیلیفون نیٹ‌ورک کو تشکیل دیتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ جب آپ ایک ہی شہر کے اندر اپنے واقف‌کار کو کال کرتے ہیں تو اس نیٹ‌ورک کے ذریعے آپکے اور آپکے واقف‌کار کے ٹیلیفون کے درمیان صوتی سرکٹ ترتیب پاتا ہے۔‏

موبائل فون کی بابت کیا ہے؟‏ وہ کسطرح جڑے ہوتے ہیں؟‏ اِن میں بھی عام ٹیلیفون کا اُصول کارفرما ہوتا ہے۔‏ کوئی نادیدہ ”‏تار“‏ یعنی ریڈیائی لہر آپکے موبائل فون کو قریبی موبائل ٹیلیفون ایکسچینج دفتر سے ملا دیتی ہے جو کہ ٹیلیفون نیٹ‌ورک سے جڑا ہوتا ہے۔‏ مگر جب آپ کسی دوسرے برّاعظم میں کسی سے بات کرتے ہیں تو اُس وقت کیا ہوتا ہے؟‏

سمندر پار جانے والے کیبل

سمندر کے باعث جُدا دو برّاعظموں کو کیبل کے ذریعے ملانا ایک بہت بڑا پروجیکٹ ہے۔‏ اس کیلئے ہزاروں میل لمبے کیبل کو سمندر کی تہ میں واقع گھاٹیوں اور پہاڑیوں میں سے گزارنا پڑتا ہے۔‏ تاہم برّاعظموں کے درمیان ٹیلیفون کے ذریعے رابطے کا آغاز ایسے ہی ہوا تھا۔‏ ٹرانس‌اٹلانٹک زیرِآب ٹیلیفون کیبل ۱۹۵۶ میں مکمل ہوا تھا۔‏ * اس نے سکاٹ‌لینڈ کو نیوفاؤنڈلینڈ سے ملایا تھا اور اس میں ۳۶ ٹیلیفون سرکٹ تھے۔‏ سن ۱۹۶۴ میں پہلا ٹرانس‌پیسی‌فک کیبل لگایا گیا جس نے جاپان اور ہوائی کو ایک دوسرے سے ملایا تھا۔‏ اس کیبل میں ۱۲۸ ٹیلیفون سرکٹ تھے۔‏ اس کے بعد سمندر کی تہ میں کئی کیبل لگائے گئے جنہوں نے مختلف برّاعظموں اور جزائر کو ایک دوسرے سے ملا دیا۔‏

ٹیلیفون کنکشن کے لئے سمندر کی تہ میں کس قسم کے کیبل بچھائے جاتے ہیں؟‏ شروع میں تو ہم‌محوری کیبل استعمال ہوتے تھے جن میں آواز کی ترسیل کے لئے تانبا لگایا جاتا تھا اور اسے تانبے یا ایلومینیم کے فوئل سے ڈھانپا جاتا تھا۔‏ سب سے آخری ہم‌محوری کیبل ۱۹۷۶ میں بچھایا گیا تھا جس میں ۲۰۰،‏۴ صوتی سرکٹ لیجانے کی گنجائش تھی۔‏ تاہم ۱۹۸۰ کے دہے میں فائبر آپٹک کیبل دستیاب ہو گیا۔‏ اس طرز کے پہلے انٹرکانٹی‌ننٹل کیبل میں جو ۱۹۸۸ میں بچھایا گیا ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی بدولت بیک‌وقت ٹیلیفون پر ۰۰۰،‏۴۰ رابطوں کی گنجائش تھی۔‏ اُس وقت سے لیکر کیبل کی گنجائش میں اضافہ ہو گیا ہے۔‏ بحرِاوقیانوس سے گزرنے والے بعض کیبل ۲۰۰ ملین ٹیلیفون سرکٹس کی گنجائش رکھتے ہیں!‏

ٹیلی‌کمیونیکیشن کیبل پانی کے نیچے کیسے بچھائے جاتے ہیں؟‏ یہ درحقیقت سمندر کی تہ میں بچھائے جاتے ہیں۔‏ ساحل کے قریب،‏ کیبل کو ایک مضبوط ڈبے میں ڈال کر ایک گاڑی کی مدد سے کھودے گئے گہرے گڑھے میں نصب کر دیا جاتا ہے۔‏ یہ ڈبہ کیبل کو لنگروں یا مچھلی کے جالوں سے پہنچنے والے نقصان سے محفوظ رکھتا ہے۔‏ لہٰذا جب آپ دوسرے برّاعظم میں رہنے والے اپنے کسی عزیز کو فون کرتے ہیں تو اِنہی میں سے کوئی کیبل آپکی آواز کو سمندر پار لیجاتا ہے۔‏

نادیدہ کیبل کے ذریعے دُوراُفتادہ علاقوں سے رابطہ

تاہم،‏ پانی کی تہ میں پوشیدہ کیبل ہی برّاعظموں اور جزائر کو ملانے کا واحد ذریعہ نہیں ہے۔‏ عام طور پر ایک نادیدہ ”‏تار“‏ یعنی ریڈیائی لہر کو بھی استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ اس قسم کی لہر جسے مائیکروویو بھی کہا جاتا ہے،‏ بین‌الاقوامی رابطے کے لئے دُوردراز علاقوں کو ملاتی ہے۔‏ چونکہ مائیکروویو روشنی کی باریک شعاع کی طرح سیدھی سفر کرتی ہے اسلئے یہ صرف اُنہی مقامات کو آپس میں ملا سکتی ہے جو اُسکے راستے میں آتے ہیں۔‏ زمین کی خمیدگی کی وجہ سے،‏ زمین کے دوسری طرف کے حصوں کو براہِ‌راست نہیں ملایا جا سکتا۔‏ لہٰذا ایسے دُوراُفتادہ مقامات کو ملانے کے لئے سیٹلائٹ کمیونیکیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔‏

اگر سیٹلائٹ کو خطِ‌استوا کے اُوپر تقریباً ۸۰۰،‏۳۵ کلومیٹر کی بلندی پر ارض‌سکونی مدار میں نصب کِیا جاتا ہے تو زمین کے گرد اسکا چکر تقریباً ۲۴ گھنٹے کا ہوتا ہے جو زمین کی گردش کے دورانیے کے برابر ہے۔‏ اسطرح یہ سیٹلائٹ زمین کے تقریباً ایک ہی حلقے میں رہتا ہے۔‏ چونکہ یہ سٹیلائٹ زمین کے ایک تہائی حصے کا احاطہ کرنے والے حلقے کو دیکھ سکتا ہے اسلئے اس میں مائیکروویوز موصول اور منتقل کرنے والے زمینی سٹیشن ہی سٹیلائٹ سے رابطہ کر سکتے ہیں۔‏ پس کسطرح دو دُوراُفتادہ مقامات کو سیٹلائٹ کے ذریعے آپس میں ملایا جا سکتا ہے؟‏

ایک سیٹلائٹ کا زمینی سٹیشن سیٹلائٹ کو مائیکروویو سگنل بھیجتا ہے جسے اَپ‌لنک کہتے ہیں۔‏ لہر موصول ہونے کے بعد سیٹلائٹ پر نصب ریڈیو ری‌پیٹر یا ٹرانسپونڈر تعددِارتعاش کو کم کرکے اس لہر کو واپس منتقل کر دیتا ہے تاکہ زمین پر موجود کوئی دوسرا سٹیشن اسے اُٹھا لے۔‏ اسے ڈاؤن‌لنک کہتے ہیں۔‏ اسطرح،‏ زمین پر دو سٹیشن جو براہِ‌راست ایک دوسرے سے ملائے نہیں جا سکتے،‏ سیٹلائٹ کے ذریعے نادیدہ تار کی بدولت ملائے جا سکتے ہیں۔‏

پہلا کمرشل کمیونیکیشن سیٹلائٹ،‏ اِنٹل‌سیٹ I جو کہ ارلی برڈ کے طور پر بھی مشہور ہے،‏ ۱۹۶۵ میں خلا میں بھیجا گیا تھا۔‏ اب تقریباً ۲۰۰ کمیونیکیشن سیٹلائٹس جن میں سے بیشتر ارض‌سکونی ہیں پوری دُنیا میں مختلف مقامات کو ملانے کے لئے کام کر رہے ہیں۔‏ اِن سیٹلائٹس کو نہ صرف انٹرنیشنل کمیونیکیشن کے لئے بلکہ ٹیلیویژن کی نشریات،‏ موسم کے مشاہدے اور دیگر مقاصد کے لئے بھی استعمال کِیا جا رہا ہے۔‏ بہت زیادہ ٹرانسپونڈرز ہونے کی وجہ سے ایسے سیٹلائٹس ملٹی‌چینل سرکٹس فراہم کر سکتے ہیں۔‏ مثلاً،‏ ارلی برڈ ایک ٹیلیویژن سرکٹ یا بیک‌وقت ۲۴۰ ٹیلیفون سرکٹ چلانے کے قابل تھا۔‏ اِنٹل‌سیٹ VIII کا سلسلہ جو ۱۹۹۷ سے کام کر رہا ہے،‏ ایک ہی وقت میں تین ٹیلیویژن نشریات اور کم‌ازکم ۵۰۰،‏۱۲،‏۱ ٹیلیفون سرکٹ فراہم کر سکتا ہے۔‏

کیا آپ بتا سکتے ہیں؟‏

اس تمام کی وجہ سے انٹرنیشنل ٹیلیفون کالز کی قیمت بہت ہی کم ہو گئی ہے۔‏ پہلے کی نسبت اب شاید آپ دوسرے برّاعظم میں رہنے والے اپنے دوستوں اور خاندانی افراد سے اکثر بات کر سکتے ہیں۔‏ آپ یہ کیسے بتا سکتے ہیں کہ آپ کا رابطہ زیرِسمندر کیبل کے ذریعے ہوا ہے یا سیٹلائٹ کے ذریعے؟‏

سیٹلائٹ کے ذریعے رابطے میں نادیدہ تار (‏اَپ‌لنک اور ڈاؤن‌لنک دونوں)‏ کی لمبائی تقریباً ۰۰۰،‏۷۰ کلومیٹر تک ہوتی ہے۔‏ یہ کُل زمینی فاصلے کے تقریباً دو گُنا کے برابر ہوتی ہے۔‏ اگرچہ مائیکروویوز روشنی کی رفتار سے سفر کرتی ہیں توبھی انہیں سیٹلائٹ کے ذریعے زمین کے ایک سٹیشن سے دوسرے سٹیشن تک فاصلہ طے کرنے میں ایک سیکنڈ کا تقریباً چوتھا حصہ لگتا ہے۔‏ اسکا مطلب ہے کہ آپکی آواز تقریباً ایک سیکنڈ کے چوتھے حصے بعد دوسرے شخص تک پہنچتی ہے اور دوسری طرف سے کال آنے میں بھی اتنا ہی وقت لگتا ہے۔‏ لہٰذا اس سب میں آدھا سیکنڈ لگتا ہے۔‏ روزمرّہ گفتگو میں ایسی تاخیر کا عادی نہ ہونے کی وجہ سے شاید آپ اس فرق کو محسوس نہ کر سکیں۔‏ اگر آپ کو اسکا تجربہ ہوا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ سیٹلائٹ کے ذریعے بات کر رہے ہیں۔‏ تاہم،‏ جب آپ دوبارہ کبھی اسی نمبر پر بات کریں اور آپ کو کوئی وقتی فرق محسوس نہ ہو تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اس مرتبہ آپکا رابطہ پانی کے نیچے فائبرآپٹک کیبل کے ذریعے ہوا ہے۔‏ آپکو دُنیا کے دوسرے حصے سے کیسے ملایا جائے،‏ اس کا فیصلہ درپردہ پیچیدہ ٹیلیفون نیٹ‌ورک کرتا ہے۔‏

ہمیں رابطے کی سہولت فراہم کرنے والے سیٹلائٹس،‏ زمینی سٹیشن اور زیرِآب کیبل پر مشتمل ٹیلیفون کے پیچیدہ نیٹ‌ورک سسٹم کو چلانے کیلئے بہت سے ماہرین اور مزدور درکار ہوتے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ آئندہ جب آپ کسی عزیز کو کال کریں تو اُس سے آپکا رابطہ کرانے میں شامل تمام کاوشوں اور نظام کی بابت بھی ضرور سوچیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 چونکہ ٹیلیفون کی وائرنگ کو مسلسل مخصوص وولٹیج کی بجلی فراہم کی جاتی ہے جو کہ گھنٹی بجنے کے دوران زیادہ ہو جاتی ہے،‏ لہٰذا جنکشن بکس کے اندر یا اس سے وابستہ دھات کے حصوں کو چُھونا خطرناک ہے۔‏

^ پیراگراف 9 ایک ٹیلی‌گراف کیبل ۱۸۶۶ میں اٹلانٹک میں بچھایا گیا جس نے آئرلینڈ اور نیوفاؤنڈلینڈ کو ملایا تھا۔‏

‏[‏صفحہ ۲۰،‏ ۲۱ پر ڈائیگرام/‏تصویریں]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

ریڈیائی لہریں

اَپ‌لنک

ڈاؤن‌لنک

‏[‏صفحہ ۲۰،‏ ۲۱ پر ڈائیگرام/‏تصویریں]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

زیرِسمندر کیبل

موبائل فون

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

جدید فائبر آپٹک کیبلز میں ۲۰۰ ملین ٹیلیفون سرکٹس کی گنجائش ہوتی ہے

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

خلائی شٹل کا عملہ اِنٹل‌سیٹ VI پر کام کر رہا ہے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

NASA photo

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

بحری جہاز کیبل بچھاتے اور انکی دیکھ‌بھال کرتے ہیں

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

‏.Courtesy TyCom Ltd