مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

گھانا کی سیر

گھانا کی سیر

گھانا کی سیر

گھانا سے جاگو!‏ کا رائٹر

تاریکی اور دُھند ختم ہونے کے بعد سورج کی کرنیں نظر آتے ہی ہم گھانا کے شمالی علاقے میں واقع مول نیشنل پارک کی طرف جانے والی ۸۰ کلومیٹر کی ناہموار سڑک پر روانہ ہوئے۔‏ اس سڑک کی اطراف میں زیادہ‌تر گھاس،‏ جھاڑیاں اور چھوٹے چھوٹے درخت ہیں۔‏ راستے میں کبھی‌کبھار گھاس‌پھوس کی چھتوں والی مٹی کی جھونپڑیوں والا کوئی گاؤں بھی نظر آ جاتا ہے۔‏

جب ہم ڈمانگو پہنچتے ہیں تو واضح فرق نظر آتا ہے کیونکہ یہ دُکانوں،‏ ہموار سڑکوں اور بھاری ٹریفک والا ایک پُرشور قصبہ ہے!‏ خاکستری اور بھورے رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے بچے سکول جا رہے ہیں۔‏ رنگین کپڑوں میں ملبوس خواتین اپنے سروں پر ہر طرح کا بوجھ یعنی لکڑیاں،‏ کھانے کی اشیا اور پانی سے بھرے برتن اُٹھائے ہوئے ہیں۔‏ کاریں اور ٹریکٹر ہارن بجا رہے ہیں اور سائیکل‌سوار پاس سے گزر رہے ہیں۔‏ ابھی ۲۰ کلومیٹر کا سفر باقی ہے۔‏

مول نیشنل پارک میں

بالآخر ہم پارک پہنچ جاتے ہیں۔‏ ہمارے ٹوئر گائیڈ،‏ زکریاہ کے مطابق،‏ مول گیم ریزرو ۱۹۷۱ میں بنا تھا اور یہ ۸۴۰،‏۴ مُربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔‏ اس پارک میں ممالیہ کی ۹۳،‏ جل‌تھلیوں کی ۹ اور رینگنے والے جانداروں کی ۳۳ اقسام پائی جاتی ہیں۔‏ اِن میں شیر،‏ چیتے،‏ چتکبرے چرخ،‏ مشک بلاؤ،‏ ہاتھی،‏ بونگو،‏ چھوٹے قد کی جنگلی بھینس،‏ جنگلی سؤر،‏ آبی‌مرگ،‏ ہرن،‏ چھوٹے گوشت‌خور چوپائے،‏ بارہ‌سنگھے،‏ نیولے،‏ بابون،‏ مختلف قسم کے بندر،‏ چِتلے چکارے،‏ خارپُشت،‏ مگرمچھ اور اژدہا سمیت بہت سے سانپ شامل ہیں۔‏ اس کے علاوہ ۳۰۰ قسم کے پرندے بھی یہاں پائے جاتے ہیں۔‏

گھٹنوں تک اُونچی گھاس میں سے گزرتے اور بھنوروں کو اُڑاتے ہوئے ہم چکاروں کے ایک ریوڑ کے قریب پہنچ گئے ہیں۔‏ انکا رنگ اردگرد کی چیزوں جیسا ہی ہے اس لئے انہیں فوراً پہچاننا مشکل ہے۔‏ ہم اُنہیں ٹکٹکی باندھے دیکھ رہے ہیں اور وہ ہمیں ٹکٹکی باندھے دیکھ رہے ہیں گویا ہم ایک دوسرے کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔‏ تصاویر اُتارتے ہوئے ہماری دائیں جانب سے آنے والی ایک زوردار آواز نے ہمیں حیران کر دیا۔‏ ایک نر آبی‌مرگ اپنی خلوت میں دخل‌اندازی کے احتجاج میں بھاگ کر جھاڑیوں میں گھس گیا ہے۔‏

اس کے بعد ایک درخت کے نیچے ہمیں چار بڑے بڑے ہاتھی نظر آتے ہیں۔‏ وہ اپنی سونڈ کی مدد سے شاخیں توڑ کر نرم نرم پتے کھا رہے ہیں۔‏ اُنکی جانب بڑھتے ہوئے جب ہم اُن سے صرف ۱۰ میٹر دُور ہیں تو زکریاہ کے کہنے کے مطابق ہم اُنکی تصویریں کھینچ سکتے ہیں۔‏ وہ اپنی بندوق کے بٹ پر زور سے ہاتھ مارتا ہے جسکی آواز سے ہاتھی درخت کے نیچے سے نکل آئے اور ہمیں اچھی تصاویر کھینچنے کا موقع مل جاتا ہے۔‏ قریب ہی ہاتھیوں کو گدلا پانی نظر آتا ہے جس میں وہ نہانے کیلئے چلے جاتے ہیں۔‏ زکریاہ کا کہنا ہے کہ ہاتھی جس رنگ کے گدلے پانی میں نہاتے ہیں اُسکی مناسبت سے اُن کا رنگ بدل جاتا ہے—‏قدرتی سیاہ رنگ سُرخ یا بھورے رنگ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔‏

تھوڑا آگے بڑھنے کے بعد سارے پارک کا منظر ہمارے سامنے آ جاتا ہے۔‏ اُسکے سبزہ‌زاروں میں ببول اور شی کے خوبصورت درخت شامل ہیں۔‏ واپسی پر ہم وہی راستہ اختیار کرتے ہیں جس پر ہاتھی گئے تھے۔‏ وہ ہم سے کچھ ہی دُور ہیں کہ گروہ کا سب سے بڑا ہاتھی اپنے کان کھڑے کر کے لڑائی کیلئے کمربستہ ہو گیا ہے اور ہماری طرف بڑھنے لگا ہے۔‏ کیا یہ حملہ کریگا؟‏

زکریاہ ہم سے کہتا ہے کہ فکر نہ کریں مگر خود اپنے کندھے سے بندوق اُتار کر ہمیں اُس راستے سے دُور لے جاتا ہے جس پر ہاتھی آ رہے ہیں۔‏ پس ہم اپنا سفر جاری رکھتے ہیں ہمارے ہاتھوں میں کیمرے تیار ہیں جبکہ گائیڈ کے ہاتھ میں بندوق تیار ہے۔‏ کچھ ہی دیر بعد ہم ہاتھیوں کی آنکھوں سے اُوجھل ہو جاتے ہیں۔‏

زکریاہ وضاحت کرتا ہے کہ اس پارک کے ہاتھی انسانوں سے مانوس ہیں اور بعض تو قریب بھی آ جاتے ہیں۔‏ جب ہاتھی بار بار نظر آنے لگتے ہیں تو گائیڈز اُنکے نام بھی رکھتے ہیں۔‏ وہ ایک کو گومڑی کہتے تھے کیونکہ اُسکی جلد پر بڑا سا گومڑ نکلا ہوا تھا۔‏ ایک دوسرے ہاتھی کا نام اُنہوں نے ایکشن رکھا ہوا تھا کیونکہ وہ سیاحوں کو ڈرایا کرتا تھا۔‏

اس کے بعد بہت سے بابون ہمارے سامنے آتے ہیں۔‏ ہم اُنہیں درختوں پر جھولتے یا زمین پر بھاگتے ہوئے دیکھتے ہیں۔‏ ہمارا گائیڈ ہماری توجہ ایک مادہ بابون کی طرف دلاتا ہے جو اپنے دو بچوں کو اُٹھائے چل رہی ہے،‏ ایک اُسکی پیٹھ پر بیٹھا ہے جبکہ دوسرا اُسکے پستانوں سے چپکا ہوا ہے۔‏ وہ بتاتا ہے کہ یہ دونوں جڑواں ہیں۔‏

واقعی،‏ ہم نے آج کافی زیادہ جنگلی نباتات اور حیوانات دیکھ لئے ہیں۔‏ زکریاہ ہمیں بتاتا ہے کہ اپریل سے لیکر جون تک جنگلی حیوانات کو دیکھنے کیلئے آپکو صرف پانی کے ذخائر کے پاس انتظار کرنا پڑیگا کیونکہ جانور غول‌درغول یہاں پانی پینے کیلئے آتے ہیں۔‏ وہ یہ بھی بتاتا ہے کہ گاڑی میں پارک کی سیر کرنے سے آپ زیادہ جانور دیکھ سکتے ہیں جن میں شیر اور بھینس بھی شامل ہیں۔‏

اب دوپہر کے کھانے کا وقت ہو گیا ہے۔‏ اب جبکہ ہم کھا رہے ہیں تو ایک بابون ہماری کار کیساتھ کھڑی ایک دوسری گاڑی کی چھت پر شست لگا کر بیٹھ گیا ہے اور بڑی دلیری کیساتھ میرے کھانے کو گھور رہا ہے۔‏ دوسرے بابون،‏ کچھ چکارے اور سؤر ہمارے پاس سے گزر رہے ہیں اور اس کے بعد قریب ہی ایک پہاڑی پر چار ہاتھی نظر آتے ہیں۔‏ شاید ہمیں اِن جانوروں سے تصویر کھینچوانے کیلئے ایک اچھا پوز بنوانے کا طریقہ سمجھ آ گیا ہے!‏

بازار میں

مول نیشنل پارک میں بہت ہی کم وقت گزارنے کے بعد اب ہم نے ساولا کے قصبے تک پہنچنے کیلئے ناہموار سڑک پر دو گھنٹے کے سفر کا آغاز کر دیا ہے۔‏ اس قصبے میں کسانوں کا لابی قبیلہ آباد ہے۔‏ اس قبیلے کی خواتین میں مصنوعی طریقے سے ہونٹ بڑے کرنے کا رواج ہے۔‏ اگرچہ آجکل یہ رواج ختم ہوتا جا رہا ہے کیونکہ نوجوان لڑکیاں جدید ثقافت سے متاثر ہیں توبھی بیشتر خواتین اپنے ہونٹوں کے سائز پر فخر کرتی ہیں۔‏ سچ تو یہ ہے کہ اگر ایک لابی خاتون کو یہ کہا جائے کہ اُسکے ہونٹ آدمیوں کی طرح چھوٹے ہیں تو وہ اسے تحقیر سمجھتی ہے۔‏

گاؤں پہنچ کر ہم بازار میں داخل ہوتے ہیں۔‏ دکانیں درختوں کی شاخوں کی بنی ہوئی ہیں جن پر گھاس‌پھوس کی چھتیں ڈالی گئی ہیں۔‏ بازار میں تمام سیاہ افریقیوں کے درمیان ایک انگریز بھی کھڑا ہے۔‏ اُس کے قریب جاکر ہمیں پتہ چلا کہ وہ لابی زبان میں بائبل کا ترجمہ کرنے کیلئے حال ہی میں یہاں آیا ہے۔‏ وہ قریبی گاؤں میں لابی قبیلے کیساتھ رہتا ہے تاکہ روانی کیساتھ اُنکی زبان بولنا سیکھ سکے۔‏ مجھے رابرٹ موفٹ یاد آ گیا جو ۱۹ ویں صدی میں ٹسوانا بولنے والے جنوبی افریقہ کے لوگوں کے درمیان رہا اور اُنکی زبان میں بائبل کا ترجمہ کِیا۔‏

بڑے ہونٹوں والی ایک عمررسیدہ لابی عورت بازار میں ایک دُکان پر بیٹھی ہے۔‏ انگوٹھے کے ناخن کے برابر لکڑی کی دو سفید تختیاں اُسکے دونوں ہونٹوں میں موجود سوراخ میں ڈالی گئی ہیں۔‏ مَیں اُسکی تصویر لینا چاہتا ہوں مگر میرے کیمرہ اُٹھاتے ہی اُس نے فوراً اپنا مُنہ دوسری طرف کر لیا ہے۔‏ میرا ایک ساتھی مجھے بتاتا ہے کہ قدیم لابیوں کا خیال ہے کہ اگر اُنکی تصویر اُتار لی جائے تو اُنکی روح پر اسکا بُرا اثر پڑتا ہے۔‏

واپس ساولا آتے ہوئے جہاں ہم رات گزاریں گے،‏ مَیں اُس حکمت اور رنگارنگی کی بابت سوچتا ہوں جو ہم نے خدا کی تخلیق میں دیکھی ہے۔‏ اُس نے انسانوں اور حیوانوں کو نہایت مہارت سے تخلیق کِیا ہے۔‏ یہ بالکل زبورنویس کے الفاظ کی مطابقت میں ہے جس نے بیان کِیا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تیری صنعتیں کیسی بےشمار ہیں!‏ تُو نے یہ سب کچھ حکمت سے بنایا۔‏ زمین تیری مخلوقات سے معمور ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۰۴:‏۲۴‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۴،‏ ۱۵ پر نقشہ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

گھانا

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویر]‏

چتکبرا چرخ

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویر]‏

سؤر

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

ہاتھی

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

دریائی گھوڑا

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

چکاروں کا غول

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

دو بچوں کیساتھ مادہ بابون

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

بارہ سنگھا

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

بازار