مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا اصلی پانامہ ہیٹ ایکواڈور میں تیار ہوتا ہے؟‏

کیا اصلی پانامہ ہیٹ ایکواڈور میں تیار ہوتا ہے؟‏

کیا اصلی پانامہ ہیٹ ایکواڈور میں تیار ہوتا ہے؟‏

ایکواڈور سے جاگو!‏ کا رائٹر

کیا گاہک سے دھوکا کِیا گیا تھا؟‏ دیکھنے والے کو شاید ایسا ہی لگے۔‏ اِسلئے کہ اُس شخص نے اصلی پانامہ ہیٹ کے لئے ۳۰۰ ڈالر ادا کئے تھے۔‏ مگر سیلزمین نے اُسے جس ڈبے سے نکالا تھا اُس پر بڑے واضح الفاظ میں لکھا تھا،‏ ”‏ساختہ ایکواڈور!‏“‏ اتنا بڑا دھوکا؟‏ ایسا ہرگز نہیں۔‏ درحقیقت،‏ اصلی پانامہ ہیٹ ایکواڈور ہی میں بنتا ہے۔‏ مگر نام کی ایسی غلطی کیسے ہوئی؟‏ نیز اس ٹوپی کی قیمت سینکڑوں ڈالر کیوں ہوتی ہے؟‏

اٹھارویں صدی کے وسط میں،‏ سونے کے متلاشیوں نے خاکنائےپانامہ کے راستے کیلیفورنیا کا رُخ کِیا۔‏ یہاں اُنہوں نے ایکواڈور سے درآمدشُدہ ٹوپیاں خریدیں۔‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ ٹوپیاں اپنے اصلی مقام کی بجائے جائےخرید کے نام سے مشہور ہو گئیں۔‏ بہرصورت،‏ پانامہ کی ٹوپیاں بہت مقبول ہو گئیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ ۱۸۴۹ میں ایکواڈور نے ۰۰۰،‏۲۰،‏۲ سے زیادہ ٹوپیاں برآمد کیں!‏ اِسکے بعد،‏ ۱۸۵۵ میں پانامہ میں رہنے والے ایک فرانسیسی شخص نے پیرس کے ایک عالمی میلے میں اِن ٹوپیوں کو متعارف کرایا۔‏ فیشن‌پرست فرانسیسی اس کی نفاست سے بہت متاثر ہوئے اور بعض نے تو اسے ”‏باریک کپڑا“‏ کہا۔‏ جلد ہی اس کے علاوہ کوئی دوسری ٹوپی پہننے کا تصور بھی نہیں کِیا جا سکتا تھا!‏

بیسویں صدی کے شروع میں جب یو.‏ایس.‏ صدر تھیوڈور روزولٹ کی ایک نہایت دلکش فینو پہنے ہوئے تصویر عالمی پریس میں آئی تو پانامہ کی ٹوپی کی مقبولیت میں اَور بھی اضافہ ہو گیا۔‏ اسکی مانگ بھی بہت بڑھ گئی۔‏ دُنیابھر میں بڑی بڑی کمپنیاں اسے فروخت کرنے لگیں۔‏ ترکی میں جدید فکروعمل کو فروغ دینے کیلئے وضع‌کردہ قوانین کے مطابق ۱۹۲۵ میں روایتی ترکی ٹوپی پر پابندی لگاتے ہوئے پانامہ کی ٹوپی پہننے کا حکم دے دیا گیا۔‏ سن ۱۹۴۴ تک پانامہ کی ٹوپی ایکواڈور کی برآمدات کا اہم حصہ بن چکی تھی۔‏

بیسویں صدی کے دوسرے نصف حصے میں اگرچہ ٹوپیاں پہننے کا رواج قدرے کم ہو گیا توبھی،‏ ایکواڈور کی نفیس ٹوپیوں سے وابستگی قائم رہی۔‏ سچ تو یہ ہے کہ دُنیابھر میں ٹوپی بنانے کے کاریگر اعلیٰ درجے کے نمونے تیار کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ قدیم اور جدید زمانے کے مشہور لوگ پانامہ کی ٹوپی کی خوبصورتی کے گرویدہ رہے ہیں۔‏ اسے نپولین اوّل،‏ ونسٹن چرچل،‏ نیکی‌ٹا کرش‌چیو،‏ ہم‌فرے بوگارٹ اور مائیکل جارڈن جیسی ہستیوں کے سر کی زینت بننے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔‏

بِلاشُبہ،‏ اصلی پانامہ کی ٹوپی کی نقل بڑی تعداد میں کم‌قیمت پر تیار کی جا رہی ہے۔‏ تاہم،‏ ان میں سے بیشتر پھٹ جاتی ہیں جبکہ دیگر میں سے ہوا بھی نہیں گزر سکتی۔‏ اس کے برعکس،‏ پانامہ کی اصلی ٹوپی ہلکی،‏ ہوادار اور پائیدار ہوتی ہے۔‏ یہ ہاتھ سے بنی ہوئی اور منفرد ہوتی ہیں۔‏ اسکی قیمت ایک عام ٹوپی کیلئے چند ڈالر سے لیکر مونتےکرستے کی نایاب سُپرفینوز کیلئے ۰۰۰،‏۱ ڈالر سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔‏ اس کی کوالٹی کا اندازہ بنائی میں نفاست،‏ قرینے اور رنگ میں ہم‌آہنگی سے ہوتا ہے۔‏ مگر یاد رکھیں:‏ پانامہ کی اصلی ٹوپی صرف ایکواڈور ہی میں تیار ہوتی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۶،‏ ۲۷ پر بکس/‏تصویریں]‏

پانامہ ہیٹ کی تیاری

پانامہ ہیٹ کیسے تیار کِیا جاتا ہے؟‏ ایک کھجورنما پودے سے لچکدار مگر مضبوط دھاگا حاصل کِیا جاتا ہے جسے ٹوکیولا کہتے ہیں۔‏ ایکواڈور کے ساحل کے نشیبی علاقے اس پودے کی افزائش کیلئے نہایت موزوں ہیں۔‏ ایکواڈور میں ٹوپی بنانے کے کاریگروں کا شمار دُنیا کے ماہر جولاہوں میں ہوتا ہے اور وہ کتنا کٹھن کام کرتے ہیں!‏ اعلیٰ کوالٹی کی مونتےکرستے سُپرفینو بُننے میں اُنہیں چھ ماہ یا اس سے بھی زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے۔‏ ٹوپی کے ہر دھاگے کی لمبائی کافی چھوٹی ہوتی ہے۔‏ تاہم،‏ اصلی پانامہ کی ٹوپی میں آپ شاید ہی یہ بتا سکیں کہ ایک دھاگا کہاں پر ختم ہوتا اور دوسرا کہاں سے شروع ہوتا ہے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ دھاگے اتنی مضبوطی سے ایک دوسرے میں پیوست ہوتے ہیں کہ پانی کی ایک بوند بھی ان میں سے نہیں گزر سکتی!‏

مونتےکرستے کا قصبہ ہاتھ سے بنی ہوئی اِن شاندار ٹوپیوں کیلئے مشہور ہے۔‏ مونتےکرستے کے کاریگر صبح‌سویرے یا پھر سہ‌پہر کے وقت ٹوپیاں بناتے ہیں تاکہ اِستوائی گرمی دھاگے کی نفاست اور لچک پر اثرانداز نہ ہو۔‏ ٹوپی بنانے کیلئے وہ بڑی احتیاط کیساتھ دھاگوں کو گولائی میں بنتے رہتے ہیں تاوقتیکہ مطلوبہ گولائی حاصل نہیں ہو جاتی۔‏ اس کے بعد ٹوپی کو بیلن‌نما لکڑی پر چڑھا دیا جاتا ہے تاکہ جب کاریگر تمام اطراف سے بنتا ہے تو اُسکے ہاتھ گولائی میں تیزی سے حرکت کر سکیں۔‏ کئی ہفتوں بعد کنارے بنانے کیلئے عمودی بنائی شروع ہوتی ہے۔‏ کٹائی،‏ دھلائی اور بلیچ کے علاوہ دیگر مراحل میں مختلف مہارتوں کے نتیجے میں مشہور پانامہ ہیٹ تیار ہوتا ہے۔‏

‏[‏تصویریں]‏

چھال کے ریشوں کو بُنائی سے پہلے اُبال کر خشک کِیا جاتا ہے

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

ونسٹن چرچل جیسی بہتیری نامور ہستیاں پانامہ کی ٹوپی پہن چکی ہیں

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

U.S. National Archives photo