عدم تحفظ کے احساس سے چھٹکارا
جب ایک بچہ پیدا ہوتا ہے تو وہ خود سے کچھ نہیں کر سکتا۔ اُس کے تحفظ کا دارومدار اُس کے ماں باپ پر ہوتا ہے۔ پھر جب وہ چلنا سیکھتا ہے اور گھر سے باہر جاتا ہے تو وہ اجنبی لوگوں کو دیکھتا ہے جو اُس سے بہت بڑے ہوتے ہیں۔ اِن لوگوں کو دیکھ کر وہ ڈر جاتا ہے۔ لیکن جب وہ اپنے ماں باپ کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے تو وہ خود کو محفوظ محسوس کرتا ہے۔
ماں باپ کے پیار اور اُن کی حوصلہافزائی کی وجہ سے اُس کا بچپن خوشگوار ہوتا ہے۔ جب وہ دیکھتا ہے کہ اُس کے ماں باپ اُس سے پیار کرتے ہیں تو اُسے تحفظ محسوس ہوتا ہے۔ جب اُس کے ماں باپ اُس کی تعریف کرتے ہیں تو اُس کا اِعتماد بڑھتا ہے اور اُس کی صلاحیتوں میں بہتری آتی جاتی ہے۔
پھر جب وہ تھوڑا اَور بڑا ہوتا ہے تو اُس کے دوست بن جاتے ہیں۔ جب وہ اپنے قریبی دوستوں کے ساتھ ہوتا ہے تو وہ اَور زیادہ تحفظ محسوس کرتا ہے اور زیادہ پُراعتماد ہو جاتا ہے۔ اِن دوستوں کی وجہ سے اُسے سکول کا ماحول بھی خوشگوار لگتا ہے۔
لیکن ہر بچے کا بچپن ایسا نہیں ہوتا۔ بہت سے بچے ماں باپ کے پیار اور توجہ سے محروم رہتے ہیں اور کئی بچے ایسے ہوتے ہیں جن کے دوست بہت کم ہوتے ہیں۔ ملیسا * کہتی ہیں: ”جب مَیں کوئی ایسی تصویر دیکھتی ہوں جس میں ماں باپ اور بچے مل کر کچھ کر رہے ہوں تو مَیں سوچتی ہوں کہ ”کاش میرا بچپن بھی اِتنا اچھا گزرا ہوتا!““ شاید آپ بھی ایسا محسوس کرتے ہوں۔
گھر کا ماحول—عدم تحفظ کی وجہ
جب آپ بڑے ہو رہے تھے تو شاید آپ میں اِعتماد کی کمی تھی۔ شاید اِس کی وجہ یہ تھی کہ آپ کو زیادہ پیار اور حوصلہافزائی نہیں ملی۔ یا ہو سکتا ہے کہ آپ کے والدین میں مسلسل لڑائی جھگڑا ہوتا تھا جس کی وجہ سے اُن کی شادی ٹوٹ گئی اور آپ کو لگتا تھا کہ اِس کے ذمےدار آپ ہیں۔ یا پھر شاید آپ کی امی یا ابو آپ کو گالیاں دیتے تھے یا آپ پر تشدد کرتے تھے۔
جو بچے عدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں، وہ اِس احساس کو اپنے دل سے نکالنے کے لیے کیا کرتے ہیں؟ کچھ بچے نوعمری میں منشیات لینے اور حد سے زیادہ شراب پینے لگتے ہیں۔ کچھ بچے کسی گینگ کا حصہ بن جاتے ہیں تاکہ اُنہیں اپنائیت کا احساس مل سکے۔ کچھ بچے کسی لڑکے یا لڑکی کی محبت میں گِرفتار ہو جاتے ہیں تاکہ اُنہیں پیار اور توجہ ملے۔ لیکن عموماً ایسے رشتے زیادہ دیر نہیں چلتے اور اِس کی وجہ سے وہ اَور زیادہ عدم تحفظ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
کچھ بچے ایسے کاموں میں تو نہیں پڑتے لیکن وہ خوداعتمادی کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ اینا کہتی ہیں: ”میری امی بار بار مجھ سے کہتی تھیں کہ ”تُم تو کسی کام کی نہیں ہو۔“ اِس لیے مَیں بھی یہی سمجھنے لگی۔ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ اُنہوں نے کبھی میری تعریف کی ہو یا مجھ سے پیار کِیا ہو۔“
لوگ صرف گھر کے ماحول کی وجہ سے عدم تحفظ کا شکار نہیں ہوتے۔ وہ طلاق کے صدمے، بڑھاپے کی مشکلات، یہاں تک کہ اپنی شکلوصورت کی وجہ سے بھی عدم
تحفظ اور احساسِکمتری میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ وجہ چاہے جو بھی ہو، ایسے احساسات ایک شخص کی خوشی کو ختم کر سکتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ اُس کے تعلقات کو خراب کر سکتے ہیں۔ آپ ایسے احساسات پر قابو پانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟خدا آپ سے پیار کرتا ہے
یاد رکھیں کہ ایک ہستی ہے جو ایسے احساسات پر قابو پانے میں آپ کی مدد کر سکتی ہے۔ وہ ہستی خدا ہے اور وہ واقعی آپ کی مدد کرنا چاہتا ہے۔
خدا نے اپنے نبی یسعیاہ کے ذریعے کہا: ”ہراساں نہ ہو کیونکہ مَیں تیرا خدا ہوں مَیں تجھے زور بخشوں گا۔ مَیں یقیناً تیری مدد کروں گا اور مَیں اپنی صداقت کے دہنے ہاتھ سے تجھے سنبھالوں گا۔“ (یسعیاہ 41:10، 13) آپ کو اِس بات سے یقیناً تسلی ملے گی کہ خدا اپنا ہاتھ بڑھا کر آپ کو سنبھالنا چاہتا ہے۔ لہٰذا پریشان نہ ہوں!
پاک کلام میں خدا کے کئی ایسے بندوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو بہت پریشان تھے لیکن اُنہوں نے خدا کا ہاتھ تھاما اور تسلی پائی۔ سموئیل نبی کی پیدائش سے پہلے اُن کی ماں، حنّہ کافی عرصے تک بانجھ رہیں جس کی وجہ سے وہ خود کو بہت کمتر سمجھتی تھیں۔ اُن کی سوتن اُنہیں یہ طعنہ مارتی رہتی تھی کہ وہ بانجھ ہیں۔ حنّہ اِتنی مایوس ہو گئیں کہ اُنہوں نے کھانا کھانا چھوڑ دیا اور وہ اکثر روتی رہتی تھیں۔ (1-سموئیل 1:6، 8) لیکن جب اُنہوں نے خدا کے سامنے اپنے دل کا حال بیان کِیا تو اُن کی اُداسی دُور ہو گئی۔—1-سموئیل 1:18۔
داؤد نبی نے بھی کبھی کبھار خود کو غیرمحفوظ محسوس کِیا۔ کئی سال تک ساؤل بادشاہ اُن کی جان لینے کی کوشش کرتے رہے۔ اُن پر کئی بار حملے ہوئے لیکن وہ بچ گئے۔ کچھ موقعوں پر تو اُنہیں لگا کہ وہ مشکلات کے سمندر میں ڈوبتے جا رہے ہیں۔ (زبور 55:3-5؛ 69:1) اِس کے باوجود اُنہوں نے لکھا: ”مَیں لیٹ کر اِطمینان سے سو جاؤں گا، کیونکہ صرف تُو ہی اَے [یہوواہ]، مجھے محفوظ رکھتا ہے۔“—زبور 4:8، نیو اُردو بائبل ورشن۔
حنّہ اور داؤد نے اپنی پریشانیوں کا بوجھ یہوواہ خدا پر ڈال دیا اور اُس نے واقعی اُنہیں سنبھالا۔ (زبور 55:22) اُن کی طرح ہم خدا پر بھروسا کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
عدم تحفظ کے احساس پر قابو پانے کے تین طریقے
1. آسمانی باپ یہوواہ پر بھروسا کریں۔
یسوع مسیح نے نصیحت کی کہ ہم ”واحد اور سچے خدا“ کو جانیں۔ (یوحنا 17:3) اُن کے پیروکار پولُس نے کہا کہ خدا ”ہم میں سے کسی سے دُور نہیں۔“ (اعمال 17:27) یسوع مسیح کے ایک شاگرد یعقوب نے بھی لکھا: ”خدا کے قریب جائیں تو وہ آپ کے قریب آئے گا۔“—یعقوب 4:8۔
جب ہم یہ جان جاتے ہیں کہ ہمارا ایک آسمانی باپ ہے جو ہم سے پیار کرتا ہے اور ہماری فکر کرتا ہے تو ہمارے لیے عدم تحفظ کے احساس پر قابو پانا آسان ہو جاتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ خدا پر بھروسا کرنے میں تھوڑا وقت لگ سکتا ہے لیکن بہت سے لوگوں نے دیکھا ہے کہ ایسا کرنا فائدہمند ثابت ہوا ہے۔ کیرولین کہتی ہیں: ”جب مَیں نے سیکھا کہ یہوواہ خدا میرا آسمانی باپ ہے تو مَیں سمجھ گئی کہ مجھے وہ ہستی مل گئی ہے جس سے مَیں اپنے دل کی ہر بات کہہ سکتی ہوں۔ اُس کے سامنے دل کا بوجھ ہلکا کر کے مجھے بہت سکون ملتا ہے۔“
راکیل کہتی ہیں: ”جب میرے ماں باپ مجھے چھوڑ کر چلے گئے تو یہوواہ خدا نے مجھے سنبھالا۔ مَیں اُس سے کُھل کر بات کر سکتی تھی اور ہر مشکل میں اُس سے مدد مانگ سکتی تھی۔ اور اُس نے واقعی میری مدد کی۔“ *
2. ایک پُرمحبت خاندان کا حصہ بنیں۔
یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ ”آپ سب بھائی ہیں۔“ (متی 23:8) وہ چاہتے تھے کہ اُن کے سچے پیروکار ایک دوسرے کو بہن بھائی سمجھیں، ایک دوسرے سے محبت کریں اور ایک ایسا خاندان بن جائیں جس کے تمام ارکان مل کر یہوواہ خدا کی عبادت کریں۔—متی 12:48-50؛ یوحنا 13:35۔
یہوواہ کے گواہ ایک ایسا خاندان ہیں جس میں گہری محبت پائی جاتی ہے۔ جب لوگ اُن کی کلیسیاؤں (یعنی جماعتوں) میں آتے ہیں تو وہ اِس محبت کو محسوس کرتے ہیں اور تسلی اور حوصلہافزائی بھی پاتے ہیں۔ (عبرانیوں 10:24، 25) بہت سے لوگوں نے دیکھا ہے کہ جو محبت اُنہیں یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیاؤں میں ملتی ہے، وہ ایک ایسے مرہم کی طرح ہے جس سے اُن کے دل پر لگے زخم ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
اِیوا کہتی ہیں: ”کلیسیا میں میری ایک بہت اچھی دوست تھی جو میرے دُکھ کو سمجھتی تھی۔ وہ میری بات بڑے دھیان سے سنتی تھی، مجھے پاک کلام کی آیتیں پڑھ کر سناتی تھی اور میرے ساتھ مل کر دُعا کرتی تھی۔ وہ اِس بات کا خیال رکھتی تھی کہ مَیں اکیلی بیٹھ کر پریشان نہ ہوتی رہوں۔ اُس سے باتیں کر کے میرے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا تھا۔ اُس کی مدد سے میرا اِعتماد بحال ہوا اور مجھے تحفظ کا احساس ملا۔“ راکیل کہتی ہیں: ”کلیسیا میں ایک جوڑے نے مجھے اپنی بیٹی بنا لیا۔ اُنہوں نے مجھے بہت پیار دیا اور اُن کے ساتھ مَیں خود کو محفوظ محسوس کرتی تھی۔“
3. دوسروں کے ساتھ محبت اور مہربانی سے پیش آئیں۔
جب ہم دوسروں کے ساتھ محبت اور مہربانی سے پیش آتے ہیں تو ہماری ایسی دوستیاں قائم ہو جاتی ہیں جو کبھی نہیں ٹوٹتیں۔ یسوع مسیح نے کہا: ”لینے کی نسبت دینے اعمال 20:35) بِلاشُبہ آپ دوسروں کو جتنی زیادہ محبت دیں گے، آپ کو اُتنی ہی زیادہ محبت ملے گی۔ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”دیتے رہیں پھر لوگ آپ کو بھی دیں گے۔“—لُوقا 6:38۔
میں زیادہ خوشی ہے۔“ (جب ہم دوسروں کو محبت دیتے ہیں اور اُن سے محبت پاتے ہیں تو ہم زیادہ پُراعتماد اور محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے کہ محبت کبھی ناکام نہیں ہوگی۔ (1-کُرنتھیوں 13:8) ماریہ کہتی ہیں: ”مَیں جانتی ہوں کہ مَیں نے اپنے بارے میں کچھ غلط رائے قائم کر رکھی ہے۔ اپنی اِس سوچ پر قابو پانے کے لیے مَیں کوشش کرتی ہوں کہ دوسروں کے کام آؤں اور اپنے بارے میں حد سے زیادہ نہ سوچوں۔ جب مَیں دوسروں کے لیے کچھ کرتی ہوں تو مجھے بڑی خوشی ملتی ہے۔“
پھر کوئی عدم تحفظ کا شکار نہیں ہوگا
اُوپر دیے گئے طریقے کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہیں جسے گھما کر مسئلہ فوراً حل ہو جائے۔ لیکن اِن طریقوں پر عمل کرنا فائدہمند ہے۔ کیرولین کہتی ہیں: ”میرے اندر ابھی بھی کسی حد تک عدم تحفظ کا احساس ہے۔ لیکن اب مَیں پہلے سے زیادہ پُراعتماد ہوں۔ مَیں جانتی ہوں کہ خدا مجھے پیار کرتا ہے اور میرے بہت سے قریبی دوست ہیں جن کے ساتھ مجھے تحفظ محسوس ہوتا ہے۔“ راکیل کے بھی ایسے ہی احساسات ہیں۔ وہ کہتی ہیں: ”کبھی کبھی مَیں بہت اُداس ہو جاتی ہوں۔ لیکن میری کلیسیا میں ایسے بہن بھائی ہیں جن سے مَیں مشورہ لے سکتی ہوں۔ وہ میری مدد کرتے ہیں تاکہ مَیں صورتحال کو مثبت زاویے سے دیکھوں۔ اور سب سے بڑھ کر میرا ایک آسمانی باپ ہے جس سے مَیں ہر روز بات کرتی ہوں۔ اِس سب کی وجہ سے مَیں اپنی اُداسی کو دُور کر پاتی ہوں۔“
پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ایک نئی دُنیا آئے گی جس میں ہر کوئی محفوظ محسوس کرے گا۔
لیکن ایک وقت آئے گا جب عدم تحفظ کا احساس بالکل ختم ہو جائے گا۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ایک نئی دُنیا آئے گی جس میں ہر کوئی محفوظ محسوس کرے گا۔ اِس میں لکھا ہے کہ ”تب ہر ایک آدمی اپنی تاک اور اپنے اِنجیر کے درخت کے نیچے بیٹھے گا اور اُن کو کوئی نہ ڈرائے گا۔“ (میکاہ 4:4) اُس وقت کوئی ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور ماضی کی تلخ یادیں ”خیال میں نہ آئیں گی۔“ (یسعیاہ 65:17، 25) خدا اور یسوع مسیح زمین پر ”اِنصاف“ قائم کریں گے جس کا نتیجہ ’ابدی سکون اور حفاظت‘ ہوگا۔—یسعیاہ 32:17، اُردو جیو ورشن۔
^ پیراگراف 5 اِس مضمون میں فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔