مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

پہلی صدی عیسوی میں یہودیوں کی ایک عبادت‌گاہ:‏ یہ خاکہ یہودیوں کی ایک عبادت‌گاہ کا ہے جو شہر گاملہ میں واقع تھی۔‏ یہ شہر گلیل کی جھیل کے شمال مشرق میں تقریباً 10 کلومیٹر (‏6 میل)‏ کے فاصلے پر تھا۔‏ اِس خاکے میں دِکھایا گیا ہے کہ قدیم زمانے میں یہودیوں کی عبادت‌گاہ لگ بھگ کیسی ہوتی تھی۔‏

یہودیوں کی عبادت‌گاہ کی تاریخ کیا ہے؟‏

یونانی زبان میں یہودیوں کی عبادت‌گاہ کے لیے جو لفظ اِستعمال ہوا ہے،‏ اُس کا مطلب ”‏مجلس“‏ یا ”‏اِکٹھے جمع ہونا“‏ ہے۔‏ یہ نام بالکل مناسب ہے کیونکہ قدیم زمانے سے ہی یہودی لوگ اِن عبادت‌گاہوں میں تعلیم پانے اور عبادت کرنے کے لیے جمع ہوتے آئے ہیں۔‏ حالانکہ عبرانی صحیفوں میں یہودیوں کی عبادت‌گاہوں کا واضح ذکر نہیں ملتا لیکن یونانی صحیفوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پہلی صدی عیسوی سے پہلے بھی یہ عبادت‌گاہیں موجود تھیں۔‏

زیادہ‌تر عالموں کا ماننا ہے کہ یہودیوں کی سب سے پہلی عبادت‌گاہیں اُس وقت بنائی گئیں جب یہودی بابل میں غلام تھے۔‏ ‏”‏اِنسائیکلوپیڈیا جوڈیکا“‏ میں لکھا ہے:‏ ”‏اسیر یہودی ہیکل سے دُور ایک انجان ملک میں تھے اور اپنی پریشانیوں میں تسلی حاصل کرنا چاہتے تھے۔‏ اِس لیے وہ وقتاًفوقتاً غالباً سبت کے دن جمع ہوتے تھے اور صحیفے پڑھتے تھے۔‏“‏ ایسا لگتا ہے کہ بابل کی غلامی سے رِہا ہونے کے بعد بھی یہودی جمع ہو کر دُعا اور صحیفوں کی تلاوت کرتے رہے اور وہ جہاں بھی رہنے لگے،‏ اُنہوں نے وہاں اپنی عبادت‌گاہیں بنائیں۔‏

پہلی صدی عیسوی تک یہ عبادت‌گاہیں اُن یہودیوں کی مذہبی اور سماجی زندگی کا مرکز بن چُکی تھیں جو بحیرۂروم کے گرد،‏ پورے مشرقِ‌وسطیٰ اور اِسرائیل میں رہتے تھے۔‏ یروشلیم کی ایک یونیورسٹی کے پروفیسر لی لوین نے یہودیوں کی عبادت‌گاہ کے بارے میں کہا:‏ ”‏یہ جگہ مطالعہ کرنے،‏ مُقدس کھانے کھانے،‏ عدالتی کارروائیاں کرنے،‏ عطیات کے لیے اِجتماعی رقم جمع کرنے اور سیاسی اور سماجی اِجلاس منعقد کرنے کے لیے اِستعمال کی جاتی تھی۔‏“‏ پروفیسر لی نے مزید کہا:‏ ”‏بِلاشُبہ یہاں پر انجام دی جانے والی سب سے اہم سرگرمیاں مذہبی سرگرمیاں تھیں۔‏“‏ لہٰذا اِس میں حیرانی کی بات نہیں کہ یسوع اکثر یہودیوں کی عبادت‌گاہوں میں جاتے تھے۔‏ (‏مر 1:‏21؛‏ 6:‏2؛‏ لُو 4:‏16‏)‏ وہاں وہ لوگوں کو تعلیم دیتے اور اُن کی حوصلہ‌افزائی کرتے۔‏ مسیحی کلیسیا قائم ہونے کے بعد پولُس رسول نے یہودیوں کی عبادت‌گاہوں میں بہت تبلیغ کی۔‏ جو لوگ خدا کے قریب جانا چاہتے تھے،‏ وہ اِن عبادت‌گاہوں میں ضرور جاتے تھے۔‏ اِسی لیے پولُس کسی شہر میں داخل ہونے کے بعد عموماً سب سے پہلے عبادت‌گاہ جاتے تھے اور وہاں تبلیغ کرتے تھے۔‏—‏اعما 17:‏1،‏ 2؛‏ 18:‏4‏۔‏