کیا آپ کو معلوم ہے؟
یہودیوں کی عبادتگاہ کی تاریخ کیا ہے؟
یونانی زبان میں یہودیوں کی عبادتگاہ کے لیے جو لفظ اِستعمال ہوا ہے، اُس کا مطلب ”مجلس“ یا ”اِکٹھے جمع ہونا“ ہے۔ یہ نام بالکل مناسب ہے کیونکہ قدیم زمانے سے ہی یہودی لوگ اِن عبادتگاہوں میں تعلیم پانے اور عبادت کرنے کے لیے جمع ہوتے آئے ہیں۔ حالانکہ عبرانی صحیفوں میں یہودیوں کی عبادتگاہوں کا واضح ذکر نہیں ملتا لیکن یونانی صحیفوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پہلی صدی عیسوی سے پہلے بھی یہ عبادتگاہیں موجود تھیں۔
زیادہتر عالموں کا ماننا ہے کہ یہودیوں کی سب سے پہلی عبادتگاہیں اُس وقت بنائی گئیں جب یہودی بابل میں غلام تھے۔ ”اِنسائیکلوپیڈیا جوڈیکا“ میں لکھا ہے: ”اسیر یہودی ہیکل سے دُور ایک انجان ملک میں تھے اور اپنی پریشانیوں میں تسلی حاصل کرنا چاہتے تھے۔ اِس لیے وہ وقتاًفوقتاً غالباً سبت کے دن جمع ہوتے تھے اور صحیفے پڑھتے تھے۔“ ایسا لگتا ہے کہ بابل کی غلامی سے رِہا ہونے کے بعد بھی یہودی جمع ہو کر دُعا اور صحیفوں کی تلاوت کرتے رہے اور وہ جہاں بھی رہنے لگے، اُنہوں نے وہاں اپنی عبادتگاہیں بنائیں۔
پہلی صدی عیسوی تک یہ عبادتگاہیں اُن یہودیوں کی مذہبی اور سماجی زندگی کا مرکز بن چُکی تھیں جو بحیرۂروم کے گرد، پورے مشرقِوسطیٰ اور اِسرائیل میں رہتے تھے۔ یروشلیم کی ایک یونیورسٹی کے پروفیسر لی لوین نے یہودیوں کی عبادتگاہ کے بارے میں کہا: ”یہ جگہ مطالعہ کرنے، مُقدس کھانے کھانے، عدالتی کارروائیاں کرنے، عطیات کے لیے اِجتماعی رقم جمع کرنے اور سیاسی اور سماجی اِجلاس منعقد کرنے کے لیے اِستعمال کی جاتی تھی۔“ پروفیسر لی نے مزید کہا: ”بِلاشُبہ یہاں پر انجام دی جانے والی سب سے اہم سرگرمیاں مذہبی سرگرمیاں تھیں۔“ لہٰذا اِس میں حیرانی کی بات نہیں کہ یسوع اکثر یہودیوں کی عبادتگاہوں میں جاتے تھے۔ (مر 1:21؛ 6:2؛ لُو 4:16) وہاں وہ لوگوں کو تعلیم دیتے اور اُن کی حوصلہافزائی کرتے۔ مسیحی کلیسیا قائم ہونے کے بعد پولُس رسول نے یہودیوں کی عبادتگاہوں میں بہت تبلیغ کی۔ جو لوگ خدا کے قریب جانا چاہتے تھے، وہ اِن عبادتگاہوں میں ضرور جاتے تھے۔ اِسی لیے پولُس کسی شہر میں داخل ہونے کے بعد عموماً سب سے پہلے عبادتگاہ جاتے تھے اور وہاں تبلیغ کرتے تھے۔—اعما 17:1، 2؛ 18:4۔