یادوں کے ذخیرے سے
لاؤڈسپیکر والی گاڑی کا کمال
”ملک برازیل میں مالک کی خدمت میں صرف ایک ہی لاؤڈسپیکر والی گاڑی اِستعمال ہو رہی ہے لیکن یہاں لاکھوں لوگ اِس سے واقف ہیں۔“—نتھانیل یول، 1938ء میں۔
سن 1935ء سے پہلے برازیل میں کم ہی لوگ بادشاہت کا پیغام سنا رہے تھے۔ پھر اُس سال میں نتھانیل اور ماڈ یول نے ہماری تنظیم کے پیشوا، بھائی رتھرفورڈ کو ایک خط لکھا۔ وہ دونوں میاں بیوی پہلکاروں کے طور پر خدمت کر رہے تھے۔ خط میں اُنہوں نے لکھا کہ وہ کسی بھی ملک میں جا کر خدمت کرنے کو تیار ہیں۔
اُن دونوں کو برازیل بھیجا گیا جہاں بھائی نتھانیل کو برانچ کے نگہبان کے طور پر مقرر کِیا گیا۔ بھائی نتھانیل کی عمر 62 سال تھی اور وہ انجینئر کے پیشے سے ریٹائر ہو چُکے تھے۔ برازیل آنے سے پہلے وہ امریکہ کے شہر سانفرانسسکو کی ایک کلیسیا میں پیشوائی کرتے تھے۔ وہاں اُنہوں نے مُنادی کے کام کو منظم کِیا تھا اور خوشخبری پھیلانے کے لیے ریکارڈنگز بھی اِستعمال کی تھیں۔ اُن کا تجربہ اور جوشوجذبہ برازیل میں خوشخبری کو فروغ دینے کے سلسلے میں کام آیا جہاں پُرتگالی کے علاوہ اَور بھی بہت سی زبانیں بولی جاتی ہیں۔
سن 1936ء میں نتھانیل اور ماڈ ایک اَور پہلکار، انٹونیو انڈراڈے کے ساتھ برازیل پہنچے۔ وہ اپنے ساتھ 35 فونوگراف کے علاوہ لاؤڈسپیکر والی ایک گاڑی بھی لائے جو بہت ہی کارآمد ثابت ہوئی۔ حالانکہ برازیل رقبے کے حساب سے دُنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے لیکن اُس وقت وہاں صرف 60 مبشر تھے۔ مگر اِن مبشروں نے فونوگراف اور لاؤڈسپیکر والی گاڑی کی مدد سے چند ہی سالوں میں بادشاہت کا پیغام لاکھوں لوگوں تک پہنچا دیا۔
نتھانیل اور ماڈ کو برازیل میں آئے ایک مہینہ ہوا تھا جب شہر ساؤ پاؤلو میں برازیل کا سب سے پہلا اِجتماع منعقد کِیا گیا۔ اُس وقت لاؤڈسپیکر والی گاڑی جسے بہن ماڈ چلا رہی تھیں، عوامی تقریر کا اِعلان کرنے کے لیے اِستعمال ہوئی۔ اِس کے نتیجے میں 110 لوگ عوامی تقریر سننے کے لیے آئے۔ اِجتماع سے بہن بھائیوں کی بڑی حوصلہافزائی ہوئی اور اُنہوں نے مُنادی کے کام میں زیادہ وقت صرف کرنا شروع کر دیا۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے خوشخبری سنانے کے لیے نئے طریقے بھی اپنائے، مثلاً اُنہوں نے بائبل کے پیغام والے کارڈز، کتابیں اور رسالے
اِستعمال کیے اور انگریزی، پولش، جرمن، سپینش، ہنگرین اور بعد میں پُرتگالی زبان میں ریکارڈنگز بھی چلائیں۔سن 1937ء میں شہر ساؤ پاؤلو، ریو ڈی جنیرو اور کورٹیبا میں اِجتماع منعقد کیے گئے جس کے نتیجے میں مُنادی کے کام میں بہن بھائیوں کا جوشوجذبہ بڑھ گیا۔ جب اِجتماع پر آئے بہن بھائی کسی علاقے میں گھر گھر مُنادی کرنے جاتے تو وہ لاؤڈسپیکر والی گاڑی کو بھی اپنے ساتھ لے جاتے۔ ژوزے ماگلوسکی نے جو اُس وقت نوجوان تھے، بعد میں اِس مہم کے بارے میں بتایا: ”ہم ایک سٹال پر کتابیں اور رسالے سجا دیتے تھے اور اِسی دوران لاؤڈسپیکر والی گاڑی پر ریکارڈنگ چلاتے تھے۔ پھر جب لوگ گھروں سے نکل کر دیکھنے آتے تھے کہ کیا ہو رہا ہے تو ہم اُن سے بات کرتے تھے۔“
اِن اِجتماعوں پر بپتسمے دریاؤں میں ہوئے۔ اِن دریاؤں کے کنارے بہت سے لوگ دھوپ سینکنے کے لیے آتے تھے۔ لہٰذا یہ لاؤڈسپیکر والی گاڑی کے ذریعے خوشخبری سنانے کا سنہری موقع تھا۔ اِس موقعے پر بپتسمے کی تقریر کی ریکارڈنگ چلائی گئی۔ جب آسپاس کے لوگوں نے بھائی رتھرفورڈ کی دمدار آواز سنی تو وہ گاڑی کے اِردگِرد جمع ہو گئے جہاں تقریر کا ترجمہ پُرتگالی زبان میں کِیا جا رہا تھا۔ بپتسمے کے دوران پولش زبان میں گیتوں کی ریکارڈنگ چلائی گئی اور وہاں موجود بہن بھائی اپنی اپنی زبان میں ساتھ ساتھ گیت گا رہے تھے۔ 1938ء کی سالانہ کتاب میں لکھا تھا کہ ”وہاں کے سماں سے عیدِپنتِکُست کا موقع یاد آیا جس پر ہر ایک کو اپنی اپنی زبان سنائی دے رہی تھی۔“
اِن اِجتماعوں کے بعد ہر اِتوار کو لاؤڈسپیکر والی گاڑی کے ذریعے ساؤ پاؤلو کے پارکوں، محلوں اور فیکٹریوں میں موجود لوگوں کو تقریروں کی ریکارڈنگز سنائی جانے لگیں۔ لاؤڈسپیکر والی گاڑی کو مہینے میں ایک بار ساؤ پاؤلو سے 97 کلومیٹر (60 میل) دُور واقع کوڑھیوں کی ایک بستی میں لے جایا جاتا تھا جہاں 3000 کوڑھی رہتے تھے۔ کچھ عرصے بعد وہاں ایک کلیسیا قائم کی گئی۔ اپنی دردناک بیماری کے باوجود اِس کلیسیا کے رُکنوں نے ایک اَور کوڑھیوں کی بستی میں جا کر خوشخبری سنانے کا اِجازتنامہ حاصل کر لیا۔
آخرکار 1938ء کے آخری مہینوں میں پُرتگالی زبان میں بھی بائبل کے پیغام والی ریکارڈنگز دستیاب ہوئیں۔ مُردوں کی عید پر لاؤڈسپیکر والی گاڑی کو مختلف قبرستانوں کے آگے کھڑا کِیا گیا۔ اِس موقعے پر تقریریں ”مُردے کہاں ہیں؟“ ”یہوواہ“ اور ”دولت“ کی ریکارڈنگز چلائی گئیں۔ یوں 40 ہزار سے زیادہ لوگ جو اپنے عزیزوں کو یاد کرنے کے لیے قبرستان آئے تھے، بادشاہت کی خوشخبری سُن پائے۔
پادریوں کو بائبل کی سچائیوں کا ایسا سرِعام اِعلان ایک آنکھ نہیں بھایا۔ اِس لیے وہ سرکاری افسروں پر اکثر دباؤ ڈالتے کہ لاؤڈسپیکر والی گاڑی کے اِستعمال پر پابندی لگائی جائے۔ بہن ماڈ کو ایک موقع یاد ہے جب ایک پادری کے اُکسانے پر ایک بِھیڑ نے لاؤڈسپیکر والی گاڑی کو گھیر لیا۔ لیکن جب پولیس اور شہر کا گورنر وہاں پہنچے تو اُنہوں نے ریکارڈنگ کو رُکوانے کی بجائے اِسے پورا سنا۔ جاتے جاتے شہر کے گورنر نے ہماری کچھ کتابیں اور رسالے بھی لیے۔ یوں پادری کی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں اور اُس دن کوئی ہنگامہ نہیں ہوا۔ اِس طرح کی مخالفت کے باوجود 1940ء کی سالانہ کتاب میں بتایا گیا کہ 1939ء کا سال برازیل کے لیے ”عظیم خدا کے نام کا چرچا کرنے کے سلسلے میں کامیابترین سال ثابت ہوا۔“
جب برازیل میں ہماری لاؤڈسپیکر والی گاڑی اِستعمال ہونے لگی تو وہاں مُنادی کے کام میں تیزی آئی۔ اِس گاڑی کے ذریعے لاکھوں لوگوں نے بائبل کا پیغام سنا۔ حالانکہ اِسے 1941ء میں بیچ دیا گیا لیکن یہوواہ کے گواہوں کی اَنتھک محنت کی وجہ سے برازیل میں بادشاہت کا پیغام گُونجتا رہا۔—برازیل میں ہماری برانچ کی طرف سے۔