نرممزاجی—دانشمندی کا ثبوت
اینٹونیا جو نرس ہیں، ایک ضعیف عورت کی دیکھبھال کرنے جا رہی تھیں۔ جب اُنہوں نے گھنٹی بجائی تو اُس عورت کی بیٹی نے دروازہ کھولا۔ وہ فوراً اینٹونیا پر برس پڑی اور اُن کی بےعزتی کرنے لگی۔ اُس کا خیال تھا کہ اینٹونیا دیر سے کام پر آئی ہیں حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں تھی۔ اِس کے باوجود اینٹونیا نے اُس عورت سے غلطفہمی کے لیے معذرت کی۔
جب اینٹونیا اگلی بار اُس ضعیف عورت کی دیکھبھال کرنے گئیں تو اُس کی بیٹی نے پھر سے اُن کو ڈانٹنا ڈپٹنا شروع کر دیا۔ اِس پر اینٹونیا کا ردِعمل کیا تھا؟ وہ کہتی ہیں: ”خود کو ٹھنڈا رکھنا آسان نہیں تھا۔ وہ عورت بِلاوجہ مجھے ٹوک رہی تھی۔“ اِس کے باوجود اینٹونیا نے پھر سے معذرت کی اور اُس عورت سے کہا کہ وہ اُن کے دُکھ کو سمجھ سکتی ہیں۔
اگر آپ اینٹونیا کی جگہ ہوتے تو آپ کا ردِعمل کیا ہوتا؟ کیا آپ نرممزاجی سے کام لیتے؟ یا کیا آپ کو اپنے غصے پر قابو پانا مشکل لگتا؟ بےشک اِس طرح کی صورتحال میں پُرسکون رہنا آسان نہیں ہوتا۔ جب ہم کسی نہ کسی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں یا پھر جب ہمیں غصہ دِلایا جاتا ہے تو نرممزاجی سے کام لینا بڑا مشکل ہوتا ہے۔
مگر بائبل میں مسیحیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نرممزاج ہوں۔ بائبل کے مطابق نرممزاجی اور دانشمندی کا گہرا تعلق ہے۔ یعقوب نے لکھا: ”آپ میں سے کون دانشمند اور سمجھدار ہے؟ وہ اپنے اچھے چالچلن سے ظاہر کرے کہ اُس کے کام اُس نرممزاجی یعقو 3:13) لیکن ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ نرممزاجی سے کام لینا واقعی دانشمندی کی بات ہے؟ اور ہم نرممزاجی کی خوبی کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟
سے کیے گئے ہیں جو دانشمندی کا نتیجہ ہے۔“ (نرممزاجی کے اچھے نتیجے
نرممزاجی سے غصہ دُھواں ہو جاتا ہے۔ ”نرم جواب قہر کو دُور کر دیتا ہے پر کرخت باتیں غضبانگیز ہیں۔“—امثا 15:1۔
غصے سے کام لینے سے اکثر صورتحال بگڑ جاتی ہے کیونکہ یہ آگ میں ایندھن ڈالنے کے برابر ہوتا ہے۔ (امثا 26:21) لیکن نرممزاجی سے کام لینا آگ پر پانی ڈالنے کے برابر ہوتا ہے۔ یہ خوبی ایک ایسے شخص کو بھی ٹھنڈا کر سکتی ہے جو لڑائی جھگڑے پر تُلا ہو۔
یہی اینٹونیا کا تجربہ رہا۔ جب اُنہوں نے اُس عورت کو نرمی سے جواب دیا تو وہ رو پڑی۔ اُس نے اینٹونیا کو بتایا کہ وہ بہت سی پریشانیوں سے دوچار ہے۔ اینٹونیا نے اُس عورت کو گواہی دی اور وہ عورت بائبل کورس کرنے پر راضی ہو گئی۔ نرممزاجی اور صلحپسندی کا کیا ہی عمدہ نتیجہ!
نرممزاج شخص خوش رہتا ہے۔ ”وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو نرم مزاج ہیں کیونکہ اُن کو زمین ورثے میں ملے گی۔“—متی 5:5۔
جب جھگڑالو لوگ اپنا رویہ بدل کر ”نرمی کا لباس“ پہن لیتے ہیں تو اُنہیں بہت سی خوشیاں ملتی ہیں، اُن کی زندگی میں بہتری آتی ہے اور اُن کا مستقبل روشن ہو جاتا ہے۔ (کُل 3:12) سپین میں رہنے والے اڈولفو جو حلقے کے نگہبان ہیں، اُنہوں نے بھی یہ دیکھا ہے۔
اڈولفو کہتے ہیں: ”میری زندگی کھوکھلی تھی۔ مَیں جلدی آپے سے باہر ہو جاتا تھا۔ مَیں اِتنا مغرور اور پُرتشدد تھا کہ میرے دوست بھی مجھ سے ڈرتے تھے۔ پھر ایک دن ایک جھگڑے میں کسی نے مجھے چاقو مار کر اِتنا زخمی کر دیا کہ مَیں مرنے والا تھا۔ اِس واقعے کے بعد مجھے ہوش آیا کہ مجھے اپنے مزاج میں تبدیلی لانی ہوگی۔“
آج اڈولفو دوسروں کے لیے نرممزاجی کی اچھی مثال ہیں۔ وہ اِتنے خوشمزاج اور ملنسار ہیں کہ لوگ اُن کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔ اڈولفو کہتے ہیں کہ وہ اپنے مزاج میں تبدیلیاں لا کر بہت خوش ہیں۔ وہ یہوواہ خدا کے بھی بہت شکرگزار ہیں جس کی مدد سے وہ خود میں نرممزاجی کی خوبی پیدا کر پائے۔
نرممزاج لوگ یہوواہ کو خوش کرتے ہیں۔ ”اَے میرے بیٹے! دانا بن اور میرے دل کو شاد کر تا مَیں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکوں۔“—امثا 27:11۔
شیطان یہوواہ خدا پر طعنوں اور اِلزامات کی بوچھاڑ کرتا ہے۔ اِس پر اگر یہوواہ خدا غصے سے کام لیتا تو یہ واجب ہوتا۔ لیکن بائبل میں لکھا ہے کہ وہ ”قہر کرنے میں دھیما“ ہے۔ (خر 34:6) ہمیں بھی یہوواہ کی طرح غصے میں دھیما اور نرممزاج ہونا چاہیے۔ (اِفس 5:1) یوں ہم وہ دانشمندی ظاہر کریں گے جس سے خدا خوش ہوتا ہے۔
اِس دُنیا میں بہت سے لوگ ’شیخی مارنے والے، مغرور، کفر بکنے والے، بدنامی کرنے والے، بےضبط اور وحشی‘ ہیں۔ (2-تیم 3:2، 3) لیکن ہمیں ایسا نہیں ہونا چاہیے بلکہ نرممزاجی ظاہر کرنی چاہیے۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ’جو دانشمندی اُوپر سے آتی ہے، وہ صلحپسند اور سمجھدار ہوتی ہے۔‘ (یعقو 3:17) اگر ہم صلحپسندی اور سمجھداری سے کام لیں گے تو ظاہر ہو جائے گا کہ ہم نے وہ دانشمندی حاصل کر لی ہے جو خدا کی طرف سے ملتی ہے۔ اِس دانشمندی کی بدولت ہم اُس وقت بھی نرمی سے کام لیں گے جب ہمیں غصہ دِلایا جاتا ہے۔ یوں ہم یہوواہ خدا کے اَور بھی قریب ہو جائیں گے جو دانشمندی کا سرچشمہ ہے۔