گھریلو زندگی کو خوشگوار بنائیں | بچوں کی پرورش
اپنے بچوں سے جنسی معاملات پر بات کریں
مسئلہ
کچھ سال پہلے تک بچوں کو جنسی معاملات کے بارے میں سب سے پہلے اُن کے والدین بتاتے تھے۔ وہ بچوں کو اُن کی عمر اور ضرورت کے مطابق آہستہ آہستہ اِن معاملات سے آگاہ کرتے تھے۔
لیکن اب ایسا نہیں رہا۔ ایک کتاب میں کہا گیا: ”بچوں کو چھوٹی عمر میں ہی جنسی معاملات کے بارے میں پتہ چل رہا ہے اور بچوں کے پروگراموں اور کہانیوں وغیرہ میں جنسی مواد کی مقدار بڑھتی جا رہی ہے۔“ (یہ کتاب نوجوانوں پر میڈیا کے اثرات کے بارے میں ہے۔) کیا اِس سے بچوں کو فائدہ ہو رہا ہے یا نقصان؟
اِن باتوں کو ذہن میں رکھیں
جنسی مواد کی بھرمار ہے۔ ایک کتاب میں لکھا ہے: ”باتچیت، اِشتہاروں، فلموں، کتابوں، گانوں، ٹیوی پروگراموں، میسجز، گیمز، بلبورڈز، موبائل اور کمپیوٹر پر فحش تصویریں، فحش زبان اور ذومعنی باتیں اِتنی عام ہیں کہ بہت سے [نوجوان، یہاں تک کہ چھوٹے بچے بھی] انجانے میں یہ سوچنے لگتے ہیں کہ جنسی تعلقات زندگی میں سب سے اہم ہیں۔“
اِشتہاربازی کا بچوں پر اثر ہوتا ہے۔ کاروباری افراد اور اِشتہار بنانے والی کمپنیاں بچوں کے لیے ایسے کپڑوں کی مشہوری کرتی ہیں جن سے جسم کی نمائش ہو۔ یوں بچے چھوٹی عمر سے ہی اِس بات پر بہت زیادہ توجہ دینے لگتے ہیں کہ وہ اچھے دِکھیں۔ ایک کتاب میں بتایا گیا ہے: ”کاروباری افراد بچوں کی خواہشوں سے واقف ہوتے ہیں اور اِن کا فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ . . . اِن تمام تصویروں اور کپڑوں کا مقصد یہ نہیں کہ بچوں کے دل میں جنسی خواہشات پیدا ہوں بلکہ یہ ہے کہ بچے نئی نئی چیزیں خریدیں۔“ (اِس کتاب میں والدین کو بچوں کو جنسی بےراہروی سے بچانے کے لیے مشورے دیے گئے ہیں۔)
صرف علم ہونا کافی نہیں ہے۔ ایک گاڑی کے بارے میں علم ہونے اور ایک اچھا ڈرائیور بننے میں فرق ہے۔ اِسی طرح جنسی معاملات کے بارے میں علم ہونے اور اِس علم کی بِنا پر اچھے فیصلے کرنے میں فرق ہے۔
خلاصہ: آجکل یہ پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ آپ بچوں کو سکھائیں کہ وہ ”اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو اِستعمال“ کریں تاکہ وہ ”اچھے اور بُرے میں تمیز کر سکیں۔“
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
اپنی ذمےداری کو پورا کریں۔ اپنے بچے کو جنسی تعلیم دینا آپ کی ذمےداری ہے، چاہے آپ کو ایسا کرنا کتنا بھی مشکل لگے۔ لہٰذا اِس ذمےداری کو قبول کریں۔
مختلف موقعوں پر بات کریں۔ بچے کے ساتھ ایک ہی مرتبہ جنسی معاملات پر تفصیل سے بات کرنے کی بجائے مختلف موقعوں پر جیسا کہ گاڑی چلاتے وقت یا گھر کا کامکاج کرتے وقت بات کریں۔ بچے سے ایسے سوال پوچھیں جن سے وہ کُھل کر اپنے دل کی بات بتا سکے۔ مثال کے طور پر یہ پوچھنے کی بجائے کہ ”کیا آپ کو ایسے اِشتہار اچھے لگتے ہیں جن سے دل میں گندی خواہشیں پیدا ہوں؟“ آپ یہ پوچھ سکتے ہیں: ”آپ کے خیال میں لوگ اپنی چیزیں بیچنے کے لیے ایسے اِشتہار کیوں اِستعمال کرتے ہیں؟“ بچے کے جواب کے بعد آپ اُس سے پوچھ سکتے ہیں: ”اِس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟“
بچے کی عمر کے مطابق معلومات دیں۔ اگر بچہ اِتنا چھوٹا ہے کہ سکول نہیں جاتا تو اُسے جنسی اعضا کے نام سکھائے جا سکتے ہیں۔ آپ اُسے یہ بھی سکھا سکتے ہیں کہ وہ خود کو ایسے لوگوں سے محفوظ کیسے رکھ سکتا ہے جو اُسے جنسی ہوس کا شکار بنا سکتے ہیں۔ جب وہ تھوڑے بڑے ہو جائیں تو آپ اُنہیں اِس بارے میں تھوڑی معلومات دے سکتے ہیں کہ بچے کیسے پیدا ہوتے ہیں۔ جب وہ جوان ہو جائیں تو اُنہیں جنسی تعلقات اور اخلاقی معیاروں کے بارے میں بتایا جا سکتا ہے۔
بچوں کو اخلاقی معیار سکھائیں۔ بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی ایمانداری سے کام لینا، دوسروں سے وفاداری کرنا اور اُن کا احترام کرنا سکھائیں۔ اِن باتوں کو بنیاد بنا کر وقت آنے پر آپ زیادہ آسانی سے اُن کے ساتھ جنسی معاملات پر بات کر پائیں گے۔ بچوں کو واضح طور پر بتائیں کہ آپ کن اخلاقی معیاروں پر چلتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ سمجھتے ہیں کہ شادی سے پہلے جنسی تعلقات قائم کرنا غلط ہے تو اُنہیں اِس کے بارے میں صاف صاف بتائیں۔ اُنہیں یہ بھی بتائیں کہ یہ غلط کیوں ہے اور اِس کے نقصان کیا ہیں۔ ایک کتاب میں جو بچوں کی رہنمائی کے سلسلے میں ہے، لکھا گیا: ”جو بچے یہ جانتے ہیں کہ اُن کے والدین اِس بات کو پسند نہیں کرتے کہ بچے نوعمری میں جنسی تعلق قائم کریں، وہ کسی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کی طرف کم ہی مائل ہوتے ہیں۔“
اپنی مثال سے سکھائیں۔ اُن اخلاقی معیاروں کے مطابق زندگی گزاریں جو آپ اپنے بچوں کو سکھاتے ہیں۔ کیا آپ گندے مذاقوں پر ہنستے ہیں؟ کیا آپ ایسے کپڑے پہنتے ہیں جن سے جسم کی نمائش ہوتی ہے؟ کیا آپ دوسروں کے ساتھ فلرٹ کرتے ہیں؟ اِس طرح کے کاموں سے آپ کے بچے کے دل میں اُن معیاروں کی اہمیت کم ہو جائے گی جو آپ اُسے سکھا رہے ہیں۔
باتچیت کو مثبت رکھیں۔ جنسی تعلقات خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہیں اور صرف شادیشُدہ لوگ ہی اِن تعلقات سے لطف اُٹھا سکتے ہیں۔ (امثال 5: