مَیں اچھے دوست کیسے بنا سکتا ہوں؟
باب نمبر 8
مَیں اچھے دوست کیسے بنا سکتا ہوں؟
”جب مَیں غصے میں ہوتی ہوں تو مَیں اپنے احساسات کے بارے میں کسی کو بتانا چاہتی ہوں۔ جب مَیں پریشان ہوتی ہوں تو مَیں چاہتی ہوں کہ کوئی مجھے تسلی دے۔ جب مَیں خوش ہوتی ہوں تو مَیں اپنی خوشی دوسروں کے ساتھ بانٹنا چاہتی ہوں۔ میرے خیال میں دوستوں کا ہونا بہت ضروری ہے۔“— برِٹنی۔
کہا جاتا ہے کہ چھوٹے بچوں کو کھیلنے کے لیے ساتھیوں کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ نوجوانوں کو دوستوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ساتھیوں اور دوستوں میں کیا فرق ہے؟
ساتھی وہ ہوتا ہے جو آپ کے ساتھ وقت گزارتا ہے۔
دوست وہ ہوتا ہے جو آپ کے ساتھ وقت گزارنے کے ساتھساتھ آپ جیسی سوچ بھی رکھتا ہے۔
خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”دوست ہر وقت محبت دِکھاتا ہے اور بھائی مصیبت کے دن کے لئے پیدا ہوا ہے۔“(امثال 17:17) اِس آیت میں جس دوست کا ذکر کِیا گیا ہے، وہ ساتھی سے کہیں بڑھ کر ہے!
سچائی: جیسے جیسے آپ بڑے ہوتے ہیں، آپ کو ایسے دوستوں کی ضرورت ہوتی ہے جو
1. اچھی خوبیوں کے مالک ہوں۔
2. خدا کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارتے ہوں۔
3. آپ پر اچھا اثر ڈالتے ہوں۔
سوال: آپ ایسے دوست کیسے ڈھونڈ سکتے ہیں،جن میں یہ سب باتیں ہوں؟ آئیں، اِن باتوں پر باریباری غور کرتے ہیں۔
1. اچھی خوبیاں
آپ کو کیا معلوم ہونا چاہیے؟ ہر شخص آپ کا سچا دوست نہیں ہو سکتا۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ایسے دوست بھی ہیں جو ”بربادی کا باعث“ بنتے ہیں۔ (امثال 18:24، کیتھولک ترجمہ) شاید یہ بات آپ کو عجیب لگے۔ لیکن ذرا سوچیں: کیا آپ کا کبھی کوئی ایسا دوست تھا جس نے آپ کا فائدہ اُٹھایا ہو؟ یا پھر کیا آپ کا کوئی ایسا دوست تھا جس نے آپ کی پیٹھ پیچھے آپ کے خلاف باتیں کی ہوں یا افواہیں پھیلائی ہوں؟ شاید ایسے تجربوں کی وجہ سے آپ کا دوستی پر سے اِعتماد اُٹھ گیا ہو۔ * ہمیشہ یاد رکھیں کہ زیادہ دوست بنانے سے بہتر ہے کہ آپ کم مگر اچھے دوست بنائیں۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟ ایسے دوستوں کا اِنتخاب کریں جن کی خوبیوں کی نقل کی جا سکتی ہے۔
”ہر کوئی میری دوست فیونا کی تعریف کرتا ہے۔ مَیں چاہتی ہوں کہ لوگ میری بھی تعریف کریں۔ مجھے اُس پر فخر ہے۔“—ایوٹ، عمر 17 سال۔
یہ کریں۔
1. گلتیوں 5:22، 23 کو پڑھیں۔
2. خود سے پوچھیں:”کیا میرے دوستوں میں وہ خوبیاں ہیں جو ’رُوح کے پھل‘ کا حصہ ہیں؟“
3. نیچے اپنے قریبی دوستوں کے نام لکھیں۔ ہر دوست کے نام کے آگے اُس کی ایسی خصوصیت لکھیں جس سے اُس کی شخصیت کا پتہ چلتا ہے۔
نام
․․․․․
خصوصیت
․․․․․
تجویز: اگر آپ کے ذہن میں اُس کی بُری خصوصیات آتی ہیں تو اِس کا مطلب ہے کہ آپ کو اچھے دوست تلاش کرنے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
2. خدا کے معیار
آ پ کو کیا معلوم ہونا چاہیے؟ اگر آپ دوست بنانے کے سلسلے میں حد سے زیادہ پریشان رہتے ہیں تو آپ ایسے دوست بنانے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں جو خدا کے معیاروں کے مطابق نہیں چلتے۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”احمقوں کا ساتھی ہلاک کِیا جائے گا۔“ (امثال 13:20) اِس آیت میں اِستعمال ہونے والا لفظ ”احمقوں“ نالائق یا کمزور ذہن لوگوں کی طرف اِشارہ نہیں کرتا۔ دراصل اِس سے مُراد وہ لوگ ہیں جو نہ تو خدا کے معیاروں کو قبول کرتے ہیں اور نہ ہی اِن پر چلتے ہیں۔ بےشک آپ ایسے لوگوں سے دوستی نہیں کرنا چاہیں گے۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟ کسی بھی شخص کو دوست بنانے کی بجائے سوچ سمجھ کر دوستوں کا اِنتخاب کریں۔ (زبور 26:4) اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کچھ لوگوں کو کمتر خیال کریں بلکہ یہ ہے کہ آپ کو ”صادق اور شریر میں اور خدا کی عبادت کرنے والے اور نہ کرنے والے میں اِمتیاز“ کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔—ملاکی 3:18۔
”مَیں اپنے امی ابو کا بڑا شکرگزار ہوں کہ اُنہوں نے میری مدد کی تاکہ مَیں اپنی عمر کے ایسے لوگوں کے ساتھ دوستی کر سکوں جن کی خدا کے ساتھ اچھی دوستی ہے۔“—کرسٹوفر، عمر 13 سال۔
اِن سوالوں کے جواب دیں:
”جب مَیں اپنے دوستوں کے ساتھ ہوتا ہوں تو کیا مَیں اِس بات سے پریشان رہتا ہوں کہ وہ مجھ پر غلط کام کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکتے ہیں؟“
□ جی ہاں
□ جی نہیں
”کیا مجھے یہ ڈر ہے کہ اگر مَیں اپنے دوستوں کو اپنے امی ابو سے ملواؤں گا تو وہ اُنہیں اچھے نہیں لگیں گے؟“
□ جی ہاں
□ جی نہیں
تجویز: اگر آپ نے اِن سوالوں کے جواب ہاں میں دیے ہیں تو ایسے دوستوں کی تلاش کریں جو خدا کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں اور جن کی مثال پر ہم عمل کر سکتے ہیں۔
3. اچھا اثر
آپ کو کیا معلوم ہونا چاہیے؟ بائبل میں لکھا ہے: ”بُرے ساتھی اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتے ہیں۔“ (1-کُرنتھیوں 15:33) لورین نامی ایک لڑکی کہتی ہے: ”میرے ہمجماعت مجھے اُسی صورت میں قبول کرتے تھے جب مَیں اُن کی بات مانتی تھی۔ مَیں تنہا محسوس کرتی تھی۔ اِس لیے اُن سے دوستی کرنے کے لیے مَیں نے اُن جیسے کام کرنے کا فیصلہ کِیا۔“ لورین نے اِس بات کا تجربہ کِیا ہے کہ جب آپ دوسروں کے معیاروں کے مطابق چلنے لگتے ہیں تو آپ شطرنج کے ایک مہرے کی طرح بن جاتے ہیں۔ بےشک آپ ایسا نہیں چاہیں گے!
آپ کیا کر سکتے ہیں؟ اُن لوگوں کے ساتھ دوستی ختم کر دیں جو آپ کو اپنے جیسی زندگی گزارنے پر مجبور کرتے ہیں۔ اِس وجہ سے شاید آپ کے دوست تو کم ہوں گے لیکن آپ اپنے بارے میں اچھا محسوس کریں گے۔ اِس کے علاوہ آپ ایسے دوست تلاش کر پائیں گے جو آپ پر اچھا اثر ڈالیں گے۔—رومیوں 12:2۔
”میرا دوست کلنٹ بڑا نرم مزاج ہے اور وہ دوسروں کے احساسات کو سمجھتا ہے۔ وہ میرا بھی بڑا حوصلہ بڑھاتا ہے۔“—جیسن، عمر 21 سال۔
خود سے یہ سوال پوچھیں:
”کیا مَیں نے اپنے دوستوں کو خوش کرنے کے لیے اپنے کپڑوں کا سٹائل اور باتچیت کرنے کا طریقہ بدل لیا ہے؟“
□ جی ہاں
□ جی نہیں
”کیا مَیں اکثر اپنے دوستوں کے ساتھ ایسی جگہوں پر جاتا ہوں جہاں مجھے نہیں جانا چاہیے؟“
□ جی ہاں
□ جی نہیں
تجویز: اگر آپ نے اِن سوالوں کے جواب ہاں میں دیے ہیں تو اپنے امی ابو یا کسی پُختہ شخص سے مشورہ لیں۔ اگر آپ یہوواہ کے گواہ ہیں تو آپ کلیسیا کے کسی بزرگ کے پاس جا سکتے ہیں اور اُسے بتا سکتے ہیں کہ آپ کو ایسے دوستوں کا اِنتخاب کرنے کے لیے مدد کی ضرورت ہے جو آپ پر اچھا اثر ڈالیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 14 سچ ہے کہ ہم سب غلطیاں کرتے ہیں۔ (رومیوں 3:23) اِس لیے جب آپ کا کوئی دوست آپ کا دل دِکھاتا ہے لیکن بعد میں معافی مانگتا ہے تو یاد رکھیں کہ ”محبت بہت سے گُناہوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔“—1-پطرس 4:8۔
مرکزی آیت
”ایسا دوست بھی ہے جو بھائی سے زیادہ محبت رکھتا ہے۔“—امثال 18:24۔
مشورہ
اگر آپ خدا کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں تو اِن معیاروں پر چلنے والے دوسرے لوگ آپ سے دوستی کرنا چاہیں گے۔ اور وہ آپ کے بہت اچھے دوست ثابت ہوں گے۔
کیا آپ جانتے ہیں؟
خدا کسی کا طرفدار نہیں ہے لیکن وہ بہت سوچ سمجھ کر اِس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ اُس کے ’خیمے میں کون رہے گا‘ یعنی کون اُس کا دوست بنے گا۔—زبور 15:1-5۔
آپ کا منصوبہ
اچھے دوست تلاش کرنے کے لیے مَیں ...
جو لوگ مجھ سے عمر میں بڑے ہیں، اُن میں سے مَیں اِن لوگوں کو اچھی طرح جاننا چاہتا ہوں ...
اِس بارے میں مَیں اپنے امی ابو سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ ...
آپ کا کیا خیال ہے؟
● آپ کے خیال میں ایک دوست میں کون سی خوبیاں ہونی چاہئیں اور کیوں؟
● ایک اچھا دوست بننے کے لیےآپ کو خود میں کون سی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں؟
[عبارت]
”میرے امی ابو نے مجھے کچھ دوستوں سے دُور رہنے کے لیے کہا مگر مَیں اُن سے دوستی رکھنا چاہتا تھا۔ لیکن میرے امی ابو کا مشورہ بہت اچھا تھا۔ حالانکہ مجھے اِس پر عمل کرنا مشکل لگا مگر جب مَیں نے سنجیدگی سے اِس پر غور کِیا تو مَیں سمجھ گیا کہ مجھے اِن سے بہتر دوست مل سکتے ہیں ۔“—کول۔
[بکس]
اِن مشوروں پر عمل کریں
اپنے دوستوں کے بارے میں اپنے امی ابو سے بات کریں۔ اُن سے پوچھیں کہ جب وہ آپ کی عمر کے تھے تو اُن کے دوست کس طرح کے تھے۔ اُنہوں نے جن دوستوں کا اِنتخاب کِیا، کیا اُنہیں اُس پر بعد میں پچھتانا پڑا؟ اگر ہاں تو کیوں؟ اُن سے پوچھیں کہ جن مشکلوں کا سامنا اُنہوں نے کِیا، آپ اُن سے کیسے بچ سکتے ہیں۔
اپنے دوستوں کو اپنے امی ابو سے ملوائیں۔ اگر آپ ایسا کرنے سے ہچکچاتے ہیں تو خود سے پوچھیں، ”اِس کی کیا وجہ ہے؟“ کیا آپ کے دوستوں کی بعض عادتیں ایسی ہیں جو آپ جانتے ہیں کہ آپ کے امی ابو کو پسند نہیں آئیں گی؟ اگر ایسا ہے تو آپ کو دوستوں کا اِنتخاب کرتے وقت سوچسمجھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔
اچھے سننے والے بنیں۔ اپنے دوستوں کی بھلائی کا سوچیں۔—فِلپّیوں 2:4۔
معاف کرنے والے بنیں۔ اِس بات کی توقع نہ کریں کہ آپ کے دوست کبھی غلطی نہیں کریں گے کیونکہ ”ہم سب بار بار غلطی کرتے ہیں۔“—یعقوب 3:2۔
اپنے دوستوں کو اکیلے رہنے کا بھی موقع دیں۔ ہر وقت اپنے دوستوں کے ساتھ چپکے نہ رہیں۔ اچھے دوست ضرورت کے وقت آپ کی مدد کریں گے۔—واعظ 4:9، 10۔
[تصویر]
جب آپ دوسروں کے معیاروں کے مطابق چلنے لگتے ہیں تو آپ شطرنج کے ایک مہرے کی طرح بن جاتے ہیں۔